ہبلی ۔ انکولہ ریل رابطہ کا معاملہ پھر کھٹائی میں۔ نیشنل وائلڈ لائف بورڈ نے دی ریاستی حکومت کو دوبارہ جائزہ لینے کی تجویز
کاروار 9؍ستمبر (ایس او نیوز)ضلع شمالی کینرا کو ہبلی سے جوڑنے والا ہبلی انکولہ ریلوے لائن منصوبہ پھر ایک بار کھٹائی پڑتا نظر آرہا ہے ، کیونکہ اس منصوبے کے تحت ریلوے لائن کو مغربی گھاٹ سے گزرنا ہے اس لئے اس پر عمل درآمد سے قبل اس سے جنگلات اور وہاں کی زندگی پر پڑنے والے اثرات کا دوبارہ جائزہ لینے کی تجویز ریاستی حکومت کو نیشنل وائلڈ لائف بورڈ نے پیش کی ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق وزیر ماحولیات، جنگلات و تبدیلئ موسمیات ڈاکٹر ہرش وردھن کی صدارت میں منعقد ہونے والی نیشنل وائلڈ لائف بورڈ کی اسٹانڈنگ کمیٹی کی میٹنگ میں ریاستی حکومت کو اس منصوبے کا از سرِ نو جائزہ لینے کی تجویز بھیجنا منظور کیا گیا۔آئندہ ریاستی وائلڈ لائف بورڈ کی طرف سے منظوری ملنے کے بعد ہی ریلوے کے منصوبے پر غور کرنے کا فیصلہ ہوا۔
واضح رہے کہ وائلڈ لائف اکٹیوسٹ گریدھر کلکر نی نے کچھ دن پہلے ہی وائلڈ لائف کنزرویشن کے ڈائریکٹر اور ممبر سکریٹری کے علاوہ نیشنل وائلڈ لائف بورڈ کو تفصیلی میمورنڈم بھیجتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ریاستی وائلڈ لائف کی منظوری نہ لیے جانے کی وجہ سے اس منصوبے کو مسترد کردیا جائے۔ وزارت ماحولیات، جنگلات و تبدیلئ موسمیات کی طرف سے جاری کیے گئے ضوابط کے مطابق جنگلاتی علاقوں، نیشنل پارکس، سینکچوریز وغیرہ کے اطراف 10کلو میٹر کے احاطے میں کسی بھی غیرجنگلاتی سرگرمی والے منصوبے پر عمل کرنا ہے تو پھر ریاستی وائلڈ لائف بورڈ کی جانب سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔پھر اس کے بعد نیشنل وائلڈ لائف بورڈ سے منظوری لینا لازمی ہوجاتا ہے۔
وائلڈلائف اکٹیوسٹ گریدھرکلکرنی کا کہنا ہے کہ اگر اس ریلوے منصوبے پر عمل کیاگیا توضلع شمالی کینرا میں ترقی کے نام پر ختم ہونے کے بعد جو تھوڑا بہت جنگلاتی علاقہ بچا ہوا ہے وہ بھی برباد ہوجائے گا۔اور جنگلی جانوروں کے ٹھکانے ختم ہوجائیں گے۔
ہبلی انکولہ ریل منصوبہ کئی برسوں سے کسی نہ کسی وجہ سے ٹھنڈے بستے میں ڈالنے کی نوبت آتی رہی ہے۔ 2000 ء میں اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔اس کے بعدماحولیات اور جنگلی زندگی کو نقصان ہونے کا اندیشہ جتا کر اس منصوبے کو عدالت میں چیلنج کیاگیا۔ ان تمام مسائل سے نمٹنے کے بعد جلد ہی اس پر عمل درآمد کی امیدیں پیدا ہوگئی تھیں۔اب نیشنل وائلڈ لائف بورڈ نے گیند واپس پھر ریاستی حکومت کے پالے میں ڈال دی ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ ریاستی حکومت اس ضمن میں کیا اقدام کرتی ہے۔