بی جے پی ایم پی نلین کمارکٹیل نے وزیر اعلیٰ سدرامیا کو کہا ’’دہشت گرد ‘‘
منگلورو:20/جولائی (ایس اؤنیوز)رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے کی طرف سے مرکزی وزیر داخلہ کو سنگھ پریوار کے مقتول رضاکاروں کی فہرست کی سچائی ظاہر ہونے سے جہاں بی جےپی گومگو کی کیفیت میں مبتلا ہے ایسے حالات میں جب یہی جعلی فہرست لے کر بی جے پی لیڈران پارلیمنٹ کے سامنے ریاستی کانگریس حکومت کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے تو اس دوران دکشن کنڑا کے رکن پارلیمان نلین کمار کٹیل نے ریاستی وزیر اعلیٰ سدرامیا کو ’’دہشت گرد ‘‘ کہہ کر مخاطب کئے جانے کا وڈیو کلب تنازعہ کا شکار ہوگیاہے۔
کچھ روز پہلے ایم پی شوبھا کرندلاجے نے اپنی طرف سے سنگھ پریوار کے مقتول رضاکاروں کی فہرست تیا رکرکے قتل معاملات کی این آئی اے کے ذریعے جانچ کا مطالبہ لے کر وزیر داخلہ سے ملاقات کی تھیں، جب کہ اس فہرست میں نہ صرف زندوں کو مردہ بتایا گیا بلکہ مختلف وجوہات کی بنا پرہلاک ہونےو الوں کوبھی فہرست میں شامل کئے جانے سے کئی اعتراضات اور شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔ کرندلاجے عوامی سطح پر معافی مانگنے کے باوجود یہی فہرست لے کر یڈیورپا، نلین کمار کٹیل، شوبھا کرندلاجے سمیت بی جے پی کے ارکان پارلیمان نے دہلی میں پارلیمنٹ کے سامنے سدرامیا حکومت کے خلاف نعرے بازی کی تھی ، اسی احتجاج میں نعرے بازی کے دوران ایم پی نلین کمار کٹیل نے ’’دہشت گرد سدرامیا ‘‘ کہہ حقار ت آمیز نعرہ بازی کئے جانے سے سخت تنقید کا نشانہ بن گئے ہیں۔
ایک وزیر اعلیٰ کو دہشت گرد کہنا کتنا صحیح ؟ دہشت گردی کے لئے ایم پی کے پاس کوئی شواہد ہیں ؟جیسے سوالات کا بی جے پی لیڈران کو سامنا ہے ۔ غلط جانکاری کی بنیاد پر جمہوری طرز پر منتخب وزیر اعلیٰ سدرامیا کو ’’دہشت گرد وزیرا علیٰ ‘‘کے طورپر پکارنے والے نلین کمار کٹیل کے خلاف عوامی سطح پر سخت برہمی پائی جارہی ہے۔