مچھلیوں کے شوقین ہوشیار؛ مچھلیوں میں ڈالا جارہا ہے موت کی دعوت دینے والا کیمکل : گوا میں پابندی عائد کرتے ہی ساحلی کرناٹکا میں بھی جانچ شروع
کاروار :20/جولائی (ایس اؤ نیوز) پڑوسی ریاست گوا میں کیمیکل ڈالی ہوئی مچھلیوں پر پابندی عائد کرنے کا حکم صادر کئے جاتے ہی لاریوں کی جانچ پڑتال شروع ہوگئی ہے ۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق کرناٹکا سمیت گوا میں داخل ہونے والی دیگر ریاستوں کی کئی مچھلیوں سے بھری لاریوں کو سرحد پر ہی روک کر واپس بھیج دیا گیاہے۔
خیال رہے کہ اسی سال جون کے آخر میں ریاست کیرالہ میں مچھلیوں کو تازہ رکھنے کے لئے فارمالین نامی کیمیکل استعمال کئے جانے کا پتہ لگا تھا اور قریب دس ہزار کلو مچھلیوں کو ضبط کیا گیا تھا۔ جس کو دیکھتے ہوئے ریاست گوا کے وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر نے اس طرح کی مچھلیوں پر روک لگانے کا حکم صادرکردیا، جس پر گوا کی پولس متحرک ہوگئی۔
گوا میں بدھ کی رات سے ہی لاریوں کی جانچ پڑتال شروع کی گئی۔ کرناٹکا سمیت ریاست گوا میں داخل ہونےوالی دیگر ریاستوں کی مچھلیوں سے بھری لاریوں کو سرحد پر ہی روک کر واپس بھیج دیا گیا، جس سے گوا کے صدرمقام پنجی کی مچھلی مارکیٹ گاہکوں اور فروخت کاروں سے خالی ہوگئی۔
ساحلی کرناٹکا کے عوام میں جیسے ہی اس بات کی اطلاع ملی، یہاں پر بھی مچھلیوں کی خریدو فروخت پر سیاہ بادل منڈلاتے نظر آرہے ہیں۔بتایا جارہا ہے کہ فارمالین کیمیکل لاشوں کو خراب ہونے سے روکنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جو بے حد زہریلا ہوتا ہے، مگر اب اس طرح کاکیمیکل مچھلیوں کو خراب ہونے سے روکنے کے لئے استعمال کئے جانے کی اطلاعات آرہی ہیں۔
گوا سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وہاں بیرونی ریاست سے پہنچی لاریوں کی مچھلیوں کی جانچ کی گئی تو اس میں فارمالین نامی کیمکل کا پتہ چلا، جس کے بعد گوا کی حکومت نے بیرونی ریاست کی مچھلیوں پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا ۔
خبر ملی ہے کہ گوا کی سرحد یعنی کاروار کے ماجالی ، رام نگر اور مہاراشٹرا کے سرحد پر پولس سکیورٹی سخت کرتے ہوئے لاریوں کی جانچ کی جارہی ہے۔ کیمکل کے استعمال کا پتہ چلتے ہی لاریوں کو وہیں سے واپس کیا جارہاہے۔ ماجالی سرحد پر بھی دو تین لاریوں کو جانچ کرکے واپس بھیجنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ مڈگاؤں کے ایس پی ، اے کے گواس نے احکامات جاری کئے ہیں کہ مچھلی سپلائی کرنے والی ہر لاری کی سختی سے جانچ کی جائے ، ان کے حکم پر عمل کرتے ہوئے لاریوں کے علاوہ کئی ایک ہوٹلوں پر بھی پولس نے چھاپہ مارا ہے اور سختی کے ساتھ جانچ کی جارہی ہے۔
محکمہ ماہی گیر کی جانب سے جانچ کٹ کا استعمال: مچھلیوں کو تازہ رکھنے کےلئے فارمالین نامی کیمکل کے استعمال کی اطلاع پاتے ہی نہ صرف گوا کے عوام بلکہ کاروار سمیت پورے ضلع اُترکنڑا کے عوام بھی تذتذب کا شکار ہوگئے ہیں جس کو دیکھتے ہوئے محکمہ ماہی گیر نے کیمکل اشیاء پر مشتمل ’’Formaldehyde detection Kit‘‘ کا تعارف کرایا ہے۔ فی الحال کاروار میں ایسی 5جانچ کٹ سپلائی کی گئی ہے اور کاروار میں جمعہ سے ہی کٹ کے ذریعے مچھلیوں کی جانچ پڑتال شروع کردی گئی ہے۔
محکمہ ماہی گیر کے آفسران حرکت میں : ریاست میں فارمالین جیسے ٹاکسن کا استعمال بظاہر کہیں دکھائی نہیں دیتا، لیکن افواہوں سے عوام کو دور رکھنے کے لئے محکمہ ماہی گیر کے افسران حرکت میں آگئے ہیں۔ پڑوسی ریاست گوا نے واضح طورپر بیرونی ریاستوں کی مچھلیوں پر مکمل پابندی عائد کردینے سے گاہک مزید پریشان ہیں، حالات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے محکمہ کے افسران نے جانچ کٹ کے ذریعے کیمکلس کا پتہ لگانے کی شروعات کردی ہے۔
کیسے کی جاتی ہے جانچ ؟:سی آئی ایس ایف ٹی کی طرف سے تیار کردہ ہرایک جانچ کٹ میں 20اسٹریپ ہوتے ہیں۔ اسٹریپ مچھلی کے جسم پر رگڑنے کے بعد اسٹریپ پر کٹ میں موجود ریجنٹ پاؤڈر (سلوشن اے اور سلوشن بی ) نامی کیمکل ڈالا جاتا ہے۔ اگر اسٹریپ نیلے رنگ میں تبدیل ہوتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مچھلی پر فارمالین استعمال کی گئی ہے اگر اسٹریپ اپنی اصلی حالت پر قائم رہتی ہے تو اس کا مطلب کیمکل کا استعمال نہیں ہواہے۔
خوف کی ضرورت نہیں ، البتہ پیشگی احتیاط ضروری ہے:مچھلیوں کو تازہ رکھنے کے لئے زہریلے فارمالین کے استعمال کو لے کر عوام خوف وہراس میں مبتلا ہیں۔ پڑوس کے منگلورو اور کاروار سے متصل ریاست گوا میں محکمہ تغدیہ تحفظ کی طرف سے جانچ کرنے پر مچھلیوں پر فارمالین کا استعمال کا پتہ چلنے سے بیرونی ریاستوں کی مچھلیوں پر مکمل پابندی لگائی گئی ہے۔ لیکن ضلع میں فروخت ہورہی مچھلیوں کے تحفظ کے متعلق عوامی سطح پر شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں مگر اس سلسلے میں تحفظاتی اقدامات کے متعلق وضاحت دینے کےبجائے محکمہ اپنی جگہ خاموش رہنے سے بھی کئی شبہات جنم لے رہے ہیں۔
محفوظ غذ ا مانی جانے والی مچھلیوں کا استعمال صرف ساحلی پٹی ہی نہیں بلکہ ریاست بھر میں کثیر تعداد میں کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ مچھلیوں کی مانگ رہی ہے ۔مارکیٹ کی مانگ کے مطابق مچھلیاں سپلائی نہ ہونے سے بیرونی ریاستوں سے مچھلیاں بر آمد کی جاتی رہی ہیں۔
مارکیٹ میں مانگ زیادہ ہونے سے پیشہ ور اپنے منافع کی خاطر چیزوں میں ملاوٹ کرنا اب عام بات ہوگئی ہے۔ پھلوں کو جلد ی پکانے کے لئے کیالشیم کاربائڈ اور اجین موٹو جیسے کئی زہریلی اشیاء کا استعمال کرتے ہوئے ذائقے میں اضافہ کیا جاتارہاہے۔ ایسے کئی کیمکل بازار میں استعمال کئے جارہے ہیں، ان سب سے بڑھ کر بیماری کو دعوت دینے والی ’فارمالین ‘ مچھلی مارکیٹ میں لاکر پیسہ اینٹھنے کی سازش کو روکنا ضروری ہوگیا ہے۔
یہ تو سب جانتے ہیں کہ مچھلیاں بہت جلد خراب ہوتی ہیں ، قدیم زمانے سے مچھلیوں کے تحفظ کے لئے کئی طریقے استعمال کئے جاتے رہے ہیں۔ مرحلہ وار مچھلیوں کے تحفظاتی طریقہ کار میں تبدیلیاں کرتے ہوئے راہ سے ہٹ جانے پر عوام خوف کھارہے ہیں۔ زمانے قدیم سے مچھلیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے نمک کا استعمال کیا جاتارہاہے۔ جس سے صحت کو کوئی نقصان نہیں ہونے کی بات کہی جاتی ہے۔ مگرحالیہ دنوں میں ایجنٹ حضرات مردوں پر استعمال کئے جانے والے فارمالین کیمیکل کا استعمال کرنےپر معاملہ بگڑتا نظر آرہاہے۔ فارمالین کے استعمال سے مچھلیاں مہینوں خراب نہیں ہوتی ، لیکن جب ایسی مچھلیاں عوام غذا کے طورپر استعمال کرتے ہیں تو بیماری میں مبتلا ہونا لازمی ہے۔