رافیل معاملے میں فرانس کے سابق صدر نے کیا مودی کے جھوٹ کا پردہ فاش ’’حکومت ہند نے دیا تھا ریلائنس کا نام‘‘
نئی دہلی ،22ستمبر(پی ٹی آئی؍ یو این آئی) رافیل جنگی طیارہ سودے کے تعلق سے حکومت اور اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس میں جاری جنگ کے بیچ فرانس کے سابق صدر فرانسوااولاند نے نیاانکشاف کرتے ہوئے کہاہے کہ ہندوستان کی طرف سے ہی سودے کے لئے انل امبانی کی کمپنی ریلائنس ڈیفنس انڈسٹریز کے نام کی تجویز پیش کی گئی تھی ۔فرانسیسی ویب سائٹ 'میڈیا پارٹ 'میں شائع ایک انٹرویو میں مسٹر اولاند کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیاہے کہ رافیل سودے کے لئے ہندوستان کی طرف سے ہی ریلائنس کے نام کی تجویز پیش کی گئی تھی اور جنگی جہاز بنانے والی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کے پاس ریلائنس کے علاوہ کوئی متبادل نہیں تھا۔ مسٹر اولاند نے کہاکہ حکومت ہندنے ڈسالٹ کے ساتھ آف سیٹ سمجھوتے کے لئے ریلائنس ڈیفنس انڈسٹریز کے نام کی تجویز دی تھی اور انکی حکومت کے پاس کوئی دوسرا متبادل نہیں تھا ۔یہ پوچھے جانے پر کہ رافیل کے لئے ریلائنس کو شراکت دار کس نے منتخب کیا اور کیوں ،انہوں نے کہا،'' ہم کچھ نہیں کہہ سکتے تھے ۔حکومت ہند نے اس گروپ کے نام کی تجویز رکھی اور ڈسالٹ نے امبانی کے ساتھ بات چیت کی ۔ہمارے پاس کوئی اور متبادل نہیں تھا۔‘‘مسٹر اولاند کا یہ انکشاف حکومت ہند کے اس دعوے کے بالکل برعکس ہے جس میں کہاگیاہے کہ ڈسالٹ اور ریلائنس کے بیچ ہوا معاہدہ دوپرائیویٹ کمپنیوں کے مابین تجارتی معاہدہ ہے اور حکومت کا اس سے کوئی لینا دینانہیں ہے ۔کانگریس نے کہا ہے کہ رافیل جنگی طیارہ سودہ کے تعلق سے مسلسل جھوٹ بول رہی مودی حکومت کی پول فرانس کے سابق صدر فرانسوااولاند نے یہ کہتے ہوئے کھول دی ہے کہ انل امبانی کی کمپنی کے نام کی تجویز حکومت ہند کی طرف سے ہی پیش کی گئی تھی ۔کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے جمعہ کو مسٹر اولاند کے اس انکشاف پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا،'' سفید جھوٹ کا پردہ فاش ہوا،سچائی ہوئی جگ ظاہر ۔فرانس کے صدر نے کیا انکشاف ،سرکاری کمپنی ،ایچ اے ایل سے 30000کروڑ کا رافیل ٹھیکہ چھین کر مودی حکومت نے دلوایاتھا اپنے چہیتے صنعت کار دوست کو ۔اب صاف ہے ،چوکیدار ،صرف بھاگیدار نہیں ،اصل گنہگارہے۔اس کے ساتھ ہی انھوں نے اس خبر کا انگریزی ترجمہ بھی پوسٹ کیاہے جس میں سابق صدر نے الزام لگایاہے کہ اس سودے میں ہندستانی صنعتکار انل امبانی کی ریلائنس ڈیفنس انڈسٹریز کے نام کی تجویز حکومت ہند کی طرف سے پیش کئی گئی تھی۔حکومت نے جمعہ کو کہاکہ فرانس کے ساتھ جنگی طیارہ رافیل کے سودے سے متعلق آفسیٹ معاہدہ میں اس نے کسی طرح کی دخل اندازی نہیں کی ہے اور اس رپورٹ کی سچائی کا پتہ لگایاجارہاہے جس میں فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولاند کے حوالے سے یہ کہاگیاہے کہ ہندستانی شراکت دار کمپنی کا نام حکومت ہند کی طرف دیاگیاتھا۔ سودے کے تعلق سے اپوزیشن کے ذریعہ باربار کٹہرے میں کھڑی کی جارہی مودی حکومت کو مسٹر اولاند کے بیان کے بعد پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا ۔فرانس کی ایک ویب سائٹ 'میڈیا پارٹ 'میں شائع انٹرویو میں مسٹر اولاند کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ رافیل سودے کے لئے ہندستان کی طرف سے ہی ریلائنس کے نام کی تجویز پیش کی گئی تھی اور طیارہ بنانے والی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کے پاس ریلائنس کے علاوہ کوئی متبادل نہیں تھا۔