صرف اُردو ہی نہیں، کنڑا میڈیم اسکولوں کی حالت بھی خستہ؛ جنوبی کینرا کے 35 سرکاری اسکولوں میں 10سے بھی کم طالب علموں کا داخلہ
منگلورو 4؍اگست (ایس او نیوز) ایسا لگتا ہے کہ نئے داخلوں کے اعتبار سے صرف اردو میڈیم سرکاری اسکولوں کی حالت ہی خستہ اور افسوسناک نہیں ہے بلکہ کنڑا میڈیم سرکاری اسکولوں کی مانگ بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اس کا خلاصہ ایک جائزے میں کیا گیا ہے جس کے مطابق ضلع جنوبی کینرامیں35سرکاری اسکول ایسے ہیں جہاں تعلیمی سال 2018-19کے لئے نئے داخلوں کی تعداد 10سے بھی کم ہے۔ایسے زیادہ تر اسکول موڈبیدری ، سولیا اور بنٹوال میں موجود ہیں جن میں 4ہائر پرائمری اسکول بھی شامل ہیں۔
حالانکہ نئے تعلیمی سال کے آغاز سے ہی یہ تمام اسکول معمول کے مطابق کام کررہے ہیں ، لیکن ان اسکولوں کو دوسرے قریبی اسکولوں میں ضم کرنے کے سلسلے میں فیصلہ کن اقدام زیر غور ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ سولیا کے کیمن ہلّی پرائمری اسکول میں2طالب علموں کے ساتھ سب سے کم داخلہ ہوا ہے ، جبکہ پتور کے ایک ہائر پرائمری اسکول میں ایک بھی طالب علم نے داخلہ نہیں لیا ہے۔
محکمہ تعلیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں کے والدین تو انگلش میڈیم والے نجی اسکولوں کو ہی ترجیح دیتے ہیں ، لیکن دور دراز کے قصبوں میں رہنے والے والدین بھی اب بھاری فیس اداکرتے ہوئے اپنے بچوں کو نجی انگلش میڈیم اسکولوں میں ہی داخلہ دلارہے ہیں۔ جس کا راست اثر کنڑا میڈیم اسکولوں پر پڑا ہے۔دوسری طرف کنڑا زبان کے لئے سرگرم کارکنان کا کہنا ہے کہ سرکاری اسکولوں کی طرف طلبہ کو راغب کرنے کے لئے حکومت مطلوبہ انداز میں اقدامات نہیں کررہی ہے۔
گزشتہ تین برسوں کا اگر جائزہ لیا جائے تو 2016میں دس طلبہ سے کم والے اسکولوں کی تعداد 26تھی جو گزشتہ سال یعنی 2017میں بڑھ کر 30ہوگئی اور ان میں 17اسکول ایسے تھے جہاں پہلی جماعت میں ایک بھی طالب علم نے داخلہ نہیں لیاتھا۔امسال 10سے کم داخلے والے اسکولوں کی تعداد35 کو پہنچ گئی ہے اور ان میں سے11اسکول ایسے ہیں جہاں پہلی جماعت میں ایک بھی طالب علم نے داخلہ نہیں لیا ہے۔
ڈی ڈی پی آئی شیوارامیا نے بتایا کہ داخلوں میں گراوٹ کو دیکھتے ہوئے جنوبی کینرا ضلع کے پانچ اسکولوں کو بند کردینے کی سفارش کی گئی ہے مگر ابھی سرکاری طور پر اس کا فیصلہ آنا باقی ہے۔