ہوناور میں بنگلور سے بھٹکل آنے والی بس پر حملہ کرنے کی ناکام کوشش؛ سرسی کا ایک شخص ہوناور میں لاپتہ؛ کل ضلع کے بعض علاقوں میں بند کا اعلان
بھٹکل 8/ ڈسمبر(ایس او نیوز) بھٹکل سے قریب 38 کلو میٹر دور ہوناور تعلقہ میں بدھ کی شب کو دو فرقوں کے درمیان ہوئی جھڑپوں اور آج جمعہ صبح ایک شخص کی لاش قریبی تالاب سے برآمد ہونے کے بعد حالات نہایت کشیدہ رُخ اختیار کرگئے تھے، اس درمیان ہوناور سے ہیرانگڈی کی طرف جانے والی شاہراہ پر شرپسندوں کی طرف سے مسلمانوں کی سواریوں کو روک کر اُن پر حملوں کی خبریں موصول ہورہی تھی، مگر اب تازہ اطلاع یہ ہے کہ اسی رُوٹ پر سرسی کا ایک شخص لاپتہ ہونے کی خبر موصول ہوئی ہے اور اس کی منی لاری ہاڑین بیل کے قریب لاوارث حالت میں پائی گئی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق سرسی کا عبدالغفو رسونٹی (36) آج جمعہ صبح قریب پانچ بجے منی ٹپر لاری لے کر ریت لانے کی غرض سے ہوناور گیا تھا، بتایا گیا ہے کہ وہ لاری پر ریت بھرنے کے بعد دوپہر کو تین دیگر ساتھیوں کے ساتھ واپس سرسی جانے کے لئے نکلا تھا۔ ہاڈین بیل کا رہنے والا ایک بھٹ نامی شخص ہاڈین بیل تک لاری کی ڈرائیونگ کرنے کے بعد ہاڈین بیل میں اُتر گیا تھا، جس کے بعد اُپّنی اور سداپور کا ایک شخص عبدالغفور کے ساتھ لاری پر سوار تھے، قریب چار کلومیٹر دور پہنچنے کے بعد اچانک شرپسندوں نے لاری کو گھیر لیا اور پتھرائو شروع کردیا۔ جس کو دیکھتے ہوئے عبدالغفور نے لاری کو روک دیا جس کے بعد تینوں لاری سے اُتر کر بھاگنا شروع کردئے، بتایا گیا ہے کہ کچھ شرپسندوں نے ان لوگوں پر حملہ بھی کیا مگر پھر بھی یہ لوگ بھاگ رہے تھے، اس دوران عبدالغفور کے دو ساتھیوں میں سے ایک اُپّنی اور دوسرا سداپور اپنے مکان پہنچنے میں کامیاب ہوگیا ہے، مگر عبدالغفور کا کوئی پتہ نہیں چل پایا ہے۔ گھروالوں نے بتایا کہ اُس کا موبائل مسلسل سوئچ آف ہے اور اُس کو ہر جگہ تلاش کیا جارہا ہے۔ ان کی گمشدگی کو لے کر سرسی پولس کو خبر کی گئی ہے۔
اس واقعے کے ساتھ ساتھ اُسی روٹ پر بنگلور سے بھٹکل آنے والی ایک KSRTC بس کو شرپسندوں کے ذریعے زبردستی روک کر مسلمانوں پر حملہ کرنے کی کوشش کرنے کا واقعہ بھی سامنے آیا ہے۔ کچھ مسافروں نے بتایا کہ بنگلور سے بھٹکل جانے کے دوران ہوناور آنے سے قریب چھ کلو میٹر پیچھے موڈکنی نامی مقام پر جیسے ہی بس پہنچی ، کثیر تعداد میں لوگوں نے بس کو زبردستی روک دیا ، کچھ لوگ بس کے اندر گھس گئے اور کنڈیکٹر سے سوال کیا کہ بس پر مسلمان لوگ کون کون ہیں، بتایا گیا ہے کہ انہوں نے کچھ مسلمانوں پر حملہ کرنے کی کوشش بھی کی، مگر اس دوران اچانک پولس جیپ کو سامنے سے آتا ہوا دیکھ کر شرپسندبس سے اُتر کر فرار ہوگئے۔ اس تعلق سے ضلع کے ایس پی ونائک پاٹل نے بتایا کہ اُنہیں اس واقعے کی کوئی جانکاری نہیں ہے، البتہ انہوں نے بتایا کہ ہوناور کے قصبوں میں بھی پولس کی چوکسی بڑھادی گئی ہے اور بالخصوص ہوناور سے ہیرانگڈی جانے والے روٹ پر پولس مسلسل گشت لگارہی ہے۔
ہوناور میں آج صبح سے ہی تمام دکانیں بند رہیں اور کرفیو جیسا سماں نظر آیا۔ پریش میستا نامی نوجوان کی لاش برآمد ہونے کے بعد ایک طرف بی جے پی اور شدت پسند تنظیموں کے کارکن سخت احتجاج کرتے ہوئے مسلمانوں کو اس کی موت کا ذمہ دار قرار دینے ہرممکن کوششوں میں مصروف نظر آئے۔ تو دوسری طرف بی جے پی لیڈر اور اُڈپی۔چکمنگلور رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے ہوناور پہنچ کر پریس کانفرنس کا انعقاد کرتے ہوئے مسلم جہادیوں کو پریش میستا نامی نوجوان کے قتل کا ذمہ دار قرار دیا ۔ ایسے میں مسلمانوں کےخلاف زہر اگلنے والے اُترکنڑا کے رکن پارلیمان آننت کمار ہیگڈے اور بھٹکل کے گوندا نائک بھی ہوناور پہنچ کر ماحول کو گرمانے کی کوشش کی اور پریش میستا کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران پوسٹ مارٹم کے بعد پولس کی سخت سیکوریٹی کے ساتھ شام کو پریش میستا کی آخری رسومات ادا کی گئی جس میں پانچ ہزارکے قریب لوگوں نے شرکت کی۔ بتایا گیا ہے کہ پریش میستا کے بدن پر زخم کے کوئی نشان نہیں پائے گئے ہیں اور پولس کو شبہ ہے کہ بدھ کی شب کو جب گڑبڑی پھیلی تو غالباً یہ نوجوان بھاگنے کے دوران متعلقہ تالاب میں نیچے گرگیا ہوگا۔ البتہ پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد ہی پولس حتمی نتیجہ پر پہنچے گی کہ آیا پریش میستا کی موت حادثاتی طور پر ہوئی ہےیا اس کا قتل کرکے تالاب میں لاش کو پھینکا گیا ہے۔
ضلع کے ایس پی ونائک پاٹل نے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ساحل آن لائن کو بتایا کہ ہوناور میں حالات اب بالکل پرامن ہیں اور وہ خود ہوناور میں حالات پر نظر بنائے ہوئے ہیں، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر بالکل کان نہ دھریں، اور افواہوں کو سوشیل میڈیا پر پوسٹ ہونے بھی نہ دیں ۔ انہوں نے کسی بھی طرح کا کوئی واقعہ پیش آنے کی صورت میں فوری طور پر پولس کو خبر کرنے کی درخواست کی۔ ایس پی نے عوام سے پولس کے ساتھ بھرپور تعائون کرنے کی بھی درخواست کی اور قانون کو کسی بھی حال میں ہاتھ میں نہ لینے کی تاکید کی۔
انکولہ اور یلاپور میں بند کا اعلان: ہوناور میں پریش میستا نامی نوجوان کی نعش برآمد ہونے کے بعد شدت پسند تنظیمیں اس کا سیاسی فائدہ اُٹھانے کے لئے کل مختلف علاقوں میں بند کا اعلان کیا ہے۔ سوشیل میڈیا کے ذریعے موصول ہونے والے پیغامات کے مطابق کل سنیچر کو انکولہ اور یلاپور میں شدت پسند تنظیموں کی جانب سے بند منانے کی اپیل کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر علاقوں میں بھی بند کئے جانے کے امکانات ہیں۔