بھٹکل :دنیا گواہ ہے کہ ٹیپو سلطان سائنس و ٹکنالوجی کے ماہر،مذہبی روادار اور مجاہدِ آزادی تھے :ٹیپو جینتی کے موقع پر ماہرین کا خطاب
بھٹکل:10/ نومبر (ایس اؤنیوز) شیر میسور،مجاہدِ آزادی ،سائنس و ٹکنالوجی کے ماہر حضرت ٹیپو سلطا ن ؒ کے یوم ِ پیدا ئش کے موقع پر 10نومبر بروز جمعہ صبح رابطہ ہال میں بھٹکل تعلقہ انتظامیہ کے زیراہتمام منعقدہ ٹیپو جینتی پروگرام کا اترکنڑا ضلع پنچایت صدر جئے شری موگیر نے دیا سلائی کے ذریعے افتتاح کیا۔
افتتاح کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ٹیپو جینتی سرکاری سرپرستی میں منعقد کی جارہی ہے، ہندو اور مسلمان یک جہتی کے طورپر پروگرام میں شرکت کرنا مسرت کی بات ہے۔ بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ایم این منجوناتھ نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کہاکہ انگریزوں کے خلاف ملک کی آزادی کے لئے سب سے پہلے لڑائی کرنے والے حضرت ٹیپو سلطان تھے۔ انہوں نے کرناٹکا ریاست کے لئے ریشم، راکٹ ٹکنالوجی سمیت کئی ایک میدانوں سے متعارف کراتے ہوئے کئی ایک سماجی خدمات کا انجام دیا ہے۔ شرنگیری مٹھ سمیت مختلف مندروں کو انہوں نے عطیہ جات عطاکرتے ہوئے وہ مذہبی روادار حکمران ہونا ثابت کئے ۔
پروگرام میں انجمن ڈگری کالج کے موظف پرنسپال اور کنڑا کے شاعر و ادیب ڈاکٹر ضمیر اللہ شریف نے ٹیپو سلطان بحیثیت سلطان ریاست اور دنیا کو کیادین ہے اور کیوں موجودہ نئی نسل کے سامنے ان کے دور کی خصوصیات کس لئے پیش کرنا چاہئے تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ دنوں میں عوام سے آزادی کو چھین لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آج ٹیپو کے جو کوئی مخالفین ہیں وہ سب دشمن انگریزوں کی لکھی ہوئی کتابوں سے مطالعہ کرکے مخالفت کررہے ہیں یہ صحیح نہیں ہے۔انہوں نے ٹیپو کے مذہبی رواداری کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ شرنگیری مٹھ کے علاوہ کولور کی موکامبیکا دیوی مندر میں ٹیپو جینتی کے موقع پر 7دن تک پوجا ہوتی ہے ۔ ایسے کئی مندر ہیں جہاں ان کے عطیہ جات کو یاد کرتے ہوئے مختلف قسم کے پوجا و رسم ادا کئے جاتےہیں۔ کورگ اور منگلورو میں اس زمانے میں جوکچھ ہوا اس کی غلط تشریح کی جارہی ہے۔ جو زمیندار تھے ان کے ظلم و ستم کو توڑنے کے لئے انہوں نے ایک راجا کے طورپر اس وقت جو مناسب قدم ہوسکتاتھا وہ اٹھایا۔
ضمیر اللہ نے بتایاکہ عام طورپر دشمن کی موت کے بعد اس کی دھن دولت کو لوٹا جاتاہے لیکن انگریزوں نے جب ٹیپو سلطان کے موت کی خبرسنی تو اس کے بعد انہوں نے دھن دولت سے زیادہ ان کے دورِ حکمرانی کے 700راکٹ اور اسداللہ کی نقش کندہ تلوار لے گئے۔ انگریزوں نے ٹیپو سلطان کی ٹکنالوجی کا نپولین بوناپارٹ کے خلاف استعمال کیا۔ اور آج وہاں کے ٹکنالوجی کے ماہرین دنیا کے مختلف مقامات پر سمیناروں وغیرہ میں شرکت کرتے ہوئے ان کی تلوار اور راکٹ کا سائنسی مطالعہ کرنے کے بعد گواہی دے رہے ہیں کہ ٹیپو سلطان انگریزوں سے زیادہ ذہین و فطین تھے۔ انگریز سائنس دانوں نے ٹیپو کی تلوار میں نیانو ٹکنالوجی کا پتہ لگایا ہے۔ ذات، دھرم کی بنیاد پر اس کی مخالفت کرنے میں کوئی مطلب نہیں ہے بلکہ بطور ایک حکمران انہوں نے کیا کچھ ترقی کے لئے قربانیاں دی ہیں اپنے ملک کے لئے کیا کچھ کیا ہے اس کی بنیاد پر اگر تجزیہ کریں گے تو معلوم ہوگا کہ ٹیپو سلطان سے بڑھ کر کسی نے بھی ایسی ترقی نہیں کی ہے۔
مولانا ابوالحسن علی میاں اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولانا محمد الیاس جاکٹی ندوی نے اس موقع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صرف سیاسی مقاصد کی خاطر ٹیپو جینتی کی مخالفت کی جارہی ہے ، وہی لوگ جوکل تک ٹیپو کی تعریف میں رطب اللسان تھے آج مخالفت کرتے ہیں تو سب کچھ سمجھ میں آجانا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ ٹیپو جینتی منانے کا سب سے زیادہ حق بھٹکل والوں کا ہے، کیونکہ ٹیپو سلطان کا بھٹکل سے خاندانی تعلق رہاہے۔ مخالفین کی لکھی ہوئی کتابوں سے انہیں بدنام کرنے سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے ، ملک اور دنیا بھر میں ایسے کئی ہندو اور دیگر طبقات کے ماہر ہیں جنہوں نے ٹیپوسلطان کو ایک روادارحکمران ، جنگ آزادی کامجاہد اور بہترین سائنسی ماہر تسلیم کیا ہے۔ہندوستان میں ٹیپو سلطان نے مندروں کی تعمیر کے لئے جتنی دل کھول کر مدد کی ہے اتنی کسی اور نے نہیں کی ہے۔ٹیپو نے ہی ملک میں سب سے پہلے پنچایت نظام شروع کیا ۔ دشمن کی چالوں کو سمجھنا ضروری ہے، دشمن ہندوستان کو سپریم پاور بننے سے روکنے کے لئے نت نئی سازشیں چل رہاہے ، طاقت کے بل پر وہ توڑ نہیں سکتا اسی لئے ہمیں آپس میں لڑا کر کمزور کرنا چاہتاہے ، مگر ہم دشمن کو کہنا چاہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہندو ستان ٹکڑے ہوچکا ہے اب قیامت تک ٹکڑے نہیں ہوگا۔ اس کی رواداری کی سب سے بڑی مثال اس کے محل سے متصل رنگناتھ مندر ہے جو آ ج تک وہاں قائم ہے۔ جب ٹیپو شہید ہوئے تو نعشوں کو جمع کیا گیا تو سب سے ہندو عورتوں کی نعشیں ملیں ، یعنی ہندو خواتین نے ان کے لئے اپنی جانیں قربان کیں۔ دنیا میں ہندوستان کی حیثیت تاج محل سے زیادہ ٹیپو سلطان کی وجہ سے ہے۔مولانا نے کہاکہ مذہبی اور دیندار ہونے سے کوئی اینٹی نیشنل نہیں بن جاتا بلکہ وہ اپنے مذہب پر عمل کرتے ہوئے اس ملک کا سچا وفادار ہوتاہے یہی ہمیں ٹیپو سلطان کی سیرت سے پیغام ملتاہے۔ پروگرام میں مجلس اصلاح وتنظیم کے جنرل سکریٹری محی الطاف کھروری نے بھی اپنے خیالات کااظہار کیا۔ جب کہ بھٹکل بلدیہ صد رمحمد صادق نے صدارتی خطاب کیا۔
تحصیلدار وی این باڈکر نے استقبال کیا تو استاد شری دھر شیٹھ نے نظامت کی۔ ڈائس پر جالی پنچایت کے صدر عبدالرحیم شیخ، بھٹکل بلدیہ کے نائب صدر کے ایم اشفاق، مہابلیشور نائک، پنچایت آفیسر سی ٹی نائک وغیرہ موجود تھے۔ نیو انگلش ہائی اسکول اور سرکاری ہائی اسکول سونارکیری کی طالبات نے قومی ترانہ اور ترانہ کرناٹکا پیش کیا۔ پروگرام میں ٹیپو جینتی کے موقع پر منعقد کئے گئے کنڑا اور اردو زبان کے مضمون نویسی مقابلہ جات میں شرکت کئے طلبا کے درمیان انعامات کی تقسیم کی گئی ۔