وزیر ماہی گیری وینکٹ راؤ ناڈگوڈا کی بھٹکل سمیت اُترکنڑا میں لاپتہ مچھیروں کے اہل خانہ سے ملاقات۔اسرو اور گوگل کی مدد لئے جانے کا اعلان
بھٹکل 10جنوری (ایس او نیوز) پچھلے تقریباًچار ہفتوں سے سمندر میں ماہی گیر کشتی سمیت سات لاپتہ ہونے والے مچھیروں کے اہل خانہ سے ریاستی وزیر ماہی گیری وینکٹ راؤ ناڈ گوڈا نے ملاقات کی، جس کے دوران انہوں نے اس بات کا اعلان کیا کہ لاپتہ کشتی کا سراغ لگانے کے لئے اِسرو اور گوگل کی مدد لی جارہی ہے اور حیدرآباد میں واقع ان دفاتر سے رابطہ کیا گیا ہے۔
کمٹہ، ہوناور اور بھٹکل میں ماہی گیروں کے گھروں میں پہنچ کر وزیرموصوف نے اُنہیں دلاسہ دلاتے ہوئے حکومت کی جانب سے ایک ایک لاکھ روپئے معاوضہ دئے جانے کا بھی اعلان کیا اور گھروالوں کو یقین دلایا کہ حکومت اپنی جانب سے متعلقہ مچھیروں کو تلاش کرنے ہر طرح کے اقدامات کررہی ہے۔
کمٹہ، ہوناور اور بھٹکل میں متاثرہ گھروالوں سے ملنے کے بعد وزیرماہی گیری جب اُڈپی کے ملپے میں متاثرہ ماہی گیر خاندان والوں سے ملاقات کے لئے پہنچے تو اس موقع پر مقامی ماہی گیروں نے اتنے دنوں تک متاثرہ ماہی گیروں کے اہل خانہ سے ملاقات نہ کرنے پر وزیر موصوف کو آڑے ہاتھوں لیا اور پوچھا کہ وہ اتنے دنوں تک کہاں سو گئے تھے اور اب یہاں کس لئے آئے ہیں۔ وزیر ماہی گیری ناڈ گوڈانے کہا کہ تلاشی مہم ان کے منصبی فرائض میں شامل نہیں ہے۔ اس کے لئے محکمہ پولیس، کوسٹل سیکیوریٹی پولیس اور دیگر محکمہ جات کے ذمہ داران اپنے طور پر کام کررہے ہیں۔ریاستی حکومت لاپتہ کشتی اور ماہی گیروں کو تلاش کرنے کے لئے اپنے اپنے طور پر ہر طرح سے پوری کوشش کررہی ہے۔بحریہ سے متعلق افسران گوا اور مہاراشٹرا میں تلاشی مہم میں لگے ہوئے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ کوسٹ گارڈ تلاشی مہم کے لئے ہاور ایئر کرافٹس، ڈونیئر ایئر کرافٹس اور ہیلی کاپٹروں کا سہارا لے رہی ہے۔ حکومت نے اِسرو سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ سیٹلائٹ کے ذریعے سروے کرکے گم شدہ افراد اور کشتی کو تلاش کرنے میں مدد کرے۔ اس کے علاوہ بھی اگر کسی کے پاس کوئی تدبیر ہوتو وہ ہمیں بتائے ہم اس پر بھی عمل کریں گے۔
اس موقع پر رمیش نامی ماہی گیر نے کہا کہ ہمیں مرکزی حکومت پر دباؤ بنانا چاہیے تاکہ تلاشی مہم میں تیزی لائی جاسکے۔ رمیش کے مطابق ساحلی کشتیوں پر حملہ کیے جانے کے امکانا ت ہیں۔رمیش نے بتایا کہ مجھے پورا شک ہے کہ انہیں مسجد میں (اغواکرکے) رکھا گیا ہے۔حکومت کو چاہیے کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرے۔ اگر حکومت فوجی طاقت استعمال کرے گی تو مجھے یقین ہے کہ لاپتہ ماہی گیروں کا پتہ چل جائے گا۔
اس کے جواب میں وزیر ماہی گیر ی نے کہا کہ میں تمہارے مشوروں کو قبول کرتا ہوں۔ ہم نے کیا کوشش کی ہے اس کے تمام دستاویزی ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔ہم نے سمندر میں ہی نہیں بلکہ زمین پر بھی تلاشی مہم چلائی ہے۔ہم کو بھگوان پر بھروسہ رکھنا چاہیے ۔ وہ ہمیں سیدھا راستہ دکھائے گا۔ایک اور لاپتہ ماہی گیر دامودر کے گھروالوں نے کہا کہ ہمیں ہمدردی اور رحم کی نہیں بلکہ لاپتہ ماہی گیروں کو زندہ ڈھونڈ نکالنے کی ضرورت ہے، کیونکہ وہی ہمارے لئے روزی روٹی کمانے کا سہارا ہیں۔
متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کے بعد وزیر ناڈ گوڈا نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں جائزاتی میٹنگ بھی منعقد کی ۔
خیال رہے کہ 13/ڈسمبر کو سات ماہی گیر "سورنا تریبھوجا" نامی بوٹ پر سوار ہوکر ضلع اُڈپی کے ملپے بندرگاہ سے ماہی گیری کے لئے نکلے تھے، 15 ڈسمبر تک وہ دیگر کشتیوں کے ماہی گیروں سے رابطہ میں تھے، مگر اچانک پھر رابطہ منقطع ہوگیا، اُس وقت سے لے کر اب تک ان کی کشتی کا کوئی پتہ نہیں چل پایا ہے۔ کشتی پر سوار سات ماہی گیروں میں دو کا تعلق بھٹکل، دو کا کمٹہ، دو کا ملپے اور ایک کا تعلق منکی سے ہے۔