ریاست کرناٹک کو بھگوارنگ میں رنگنے کی کوشش

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 11th January 2018, 1:27 PM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بنگلورو،10 جنوری(ایس او نیوز) 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں زبردست کامیابی کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اوربھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کے حوصلے ابھی تک اس لئے  بلند ہیں کہ ریاستوں کے اسمبلی اور کارپوریشن انتخابات میں بھی انہوں نے کامیابی حاصل ہے ۔لیکن جس مقصد کے تحت ہندوستان کے باشندوں نے انہیں فتح سے ہمکنارکیا تھا، وہ مقصد کافور ہوتا نظر آرہا ہے ۔

بھگوارنگ کشمیرسے کنیا کماری تک پھیلانے کی کوشش ہورہی ہے ۔ لکھنؤ کے حج ہاؤز کو بھی بھگوا رنگ میں رنگ دیا گیا لیکن زبردست تنقید اورمذمت کے بعد اسے ہٹالیا گیا۔اسی طرح تحفظ گائے کے نام پر گزشتہ 3 برسوں سے کئی مسلم نوجوانوں اور دلتوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا ۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی منافرت، گؤ رکشا کے نام پر ہجومی تشدد، اقلیتوں میں خوف ودہشت کاماحول اورایک طبقے کی بڑھتی ہوئی غنڈہ گردی نے جمہوریت کو تارتارکردیا ہے جہاں اب ووٹ دینے والے باشندگان سنجیدگی سے غور وفکر کرنے پر مجبور ہیں ۔ دادری کے محمد اخلاق، ہریانہ کے پہلو خان اور جنید، جھارکھنڈ کے علیم الدین عرف اصغر انصاری اور کرناٹک میں منگلورو ضلع کے بشیر احمد کی درد ناک موت نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔ ان تمام خوفناک حالات کے باوجود بی جے پی لیڈر اپنے فرقہ پرستانہ بیانات سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔

گزشتہ ایک ہفتہ قبل، شہر گلستان بنگلور میں ہندوتوا چہرہ اور اترپردیش کے وزیراعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی نے جس طرح کی ہندوتوا کے فروغ کی وکالت اورگائے کے گوشت کے نام پر جس طرح کی زہرافشانی کی ہے وہ پرامن فضا کو مکدر کرتی ہے ۔ اسی طرح راجستھان کے کابینی وزیر جسونت یادو کا ایک ویڈیو کلپ سامنے آیا ہے جس میں وہ مذہب کی بنیادپر پارٹیوں کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ ریاست راجستھان کے ضلع الور لوک سبھا ضمنی انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ سے امیدوار جسونت ویڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ ہندو بی جے پی کو ووٹ دیں اور مسلمان کانگریس کو ۔ اس سے یہ واضح ہوجائے گا کہ لوگ کسے زیادہ چاہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک سنسنی خیز رپورٹ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ کرناٹک میں آئندہ دو تین ماہ کے اندر ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے بی جے پی نے فرقہ پرستی کا بیج بونا شروع کردیا ہے ۔ بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے بھی ہندوؤں کے ووٹ کو اپنے حق میں کرنے کے لئے کوششیں شروع کردی ہیں ۔ امیت شاہ نے کرناٹک کی کانگریس حکومت کو ہندو مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ کرناٹک کی کانگریس حکومت ووٹ بینک کی سیاست کرتی ہے وہ ایک ہندو مخالف سرکار ہے کیونکہ اس نے سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے خلاف تمام معاملات کو واپس لے لیا ہے ۔ اے این آئی ایجنسی نے امیت شاہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ یس ڈی پی آئی ہندوستان مخالف تنظیم ہے جس سے سیاسی حلقوں میں افراتفری مچ گئی ہے ۔اس پر جواب دیتے ہوئے ریاستی وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا ہے کہ بی جے پی، آر ایس ایس اوربجرنگ دل انتہا پسندوں کو فروغ دینے والی پارٹیاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی سیاست سے کرناٹک کی پرامن فضا خراب ہوتی جارہی ہے ۔ ان کی حکومت ’’ایسے امن مخالفین کو کبھی برداشت نہیں کرے گی۔ہمارے لئے ریاست اورعوام کی سالمیت دونوں ضروری ہیں ۔ ایسے میں جو بھی اس کے خلاف قدم اٹھائے گا ، ہم اسے نہیں بخشیں گے ۔اس کا تعلق چاہے بجرنگ دل سے ہو یا ایس ڈی پی آئی سے ‘‘ ۔قارئین کو یاد ہوگا کہ گجرات انتخابات کے دوران پہلے مرحلہ میں بی جے پی کو کم ووٹ پڑے تھے ۔ اس کے بعد وزیراعظم نریندرمودی سمیت متعدد بی جے پی لیڈروں نے فرقہ پرستانہ بیانات شروع کردئے ۔ مودی نے حزب مخالف کو گھیرنے اور ہندو ووٹوں کو یکجا کرنے کے لئے کانگریس کے ایک مسلم اعلیٰ قائد کو پاکستان سے جوڑ دیا تو سابق وزیراعظم اور ماہر سیاست منموہن سنگھ اور سابق فوجی سربراہ پر گجرات میں حکومت کی تبدیلی کی سازش رچنے کا الزام لگادیا ۔ وزیر اعظم کے یہ وہ بیانات تھے جنہوں نے مسلمانوں کے خلاف کام کررہی تنظیموں یعنی ہندو انتہا پسندوں کو یکجا کردیا۔ اس کا فائدہ بی جے پی کو صد فی صد ہوا ۔آج کرناٹک میں بھی اسی طرح کا ماحول بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ فرقہ پرستانہ بیانات لوگوں کے ذہنوں میں ڈالے جارہے ہیں ۔ایسے میں سکیولر پارٹیوں کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت بن گیا ہے ۔ کانگریس، جنتادل سیکولر (جے ڈی ایس) ایس ڈی پی آئی جیسی پارٹیوں کو اب بہت ہی سنجیدگی کے ساتھ سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔ ریاست کرناٹک کی پرامن فضا کی بقاء اور جمہوریت کا تحفظ اسی میں ہے کہ بھگوا رنگ کے خلاف لوگوں کو بیدارکیا جائے۔

(بشکریہ: روزنامہ سالاربنگلورو)

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...