بھٹکل میونسپالٹی عمارت پرپتھراؤ اور پولس عملے پر حملہ وغیرہ معاملات کو لے کر عوام کے درمیان چل رہی ہیں چہ میگوئیاں؛ کیا سوچتے ہیں عوام ؟
بھٹکل:18/ستمبر (ایس اؤنیوز)جمعرات کو بلدیہ دفتر پر ہوئے پتھراؤ ، ملازمین پر حملہ ، پولس کی طرف سے دائر کردہ مقدمات، اس کے بعد ملزمان کی گرفتاری جیسے معاملات کو لے کر ایک نئی بحث کا آغاز ہوتا دکھائی دے رہاہے۔ اس سلسلے میں مخالف ،موافق سطح پر ثبوت ، دلائل وغیرہ ان باتوں کو راہ دے رہی ہے۔
بلدیہ دفتر پر ہوئے پتھراؤ کو لے کر بی جے پی نے پریس کانفرنس کے ذریعے وضاحت کرچکی ہے کہ پارٹی لیڈران اور کارکنان احتجاج میں ضرور شامل ہوئے تھے، لیکن عمارت پر پتھراؤ سے ان کاکوئی تعلق نہیں ہے۔ بی جےپی کی حمایت کرتےہوئے کچھ لوگ سوال کررہےہیں کہ کیا کسی کے پاس پارٹی لیڈران کا اپنے ہاتھ میں پتھر اُٹھا کر پھینکنے والا وڈیو ہے؟ کیا کسی بی جے پی لیڈر کو پتھر اُٹھاتے ہوئے پولس افسران نے دیکھا ہے ؟ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنا ہمار ا حق ہے مگر خواہ مخواہ احتجاجیوں کو کیوں گرفتار کیا جارہاہے ؟ اس طرح کے سوالات کرتے ہوئے بی جے پی کی حمایت کرنے والے لوگ پولس کارروائی پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں تو اس کی مخالفت میں بھی کچھ لوگ اپنے طور پر دلائل پیش کررہے ہیں اور پوچھا جارہا ہے کہ جب کسی گھر میں چوری ہوتی ہے تو کیا چوروں کو دیکھ کر یا کوئی وڈیو فوٹیج دیکھ کر اُنہیں گرفتار کیا جاتا ہے ؟ بغیر دیکھے جب چوروں کی گرفتاری ہوتی ہے ، اسی طرح ہاتھ میں بم لے کر پھینکنی والی وڈیو نہ ہونے کے بائوجود جب جانچ افسران کچھ بھٹکلیوں کو بم دھماکہ معاملات میں گرفتار کرکے جیل میں قید رکھتی ہے تو پھر پتھرائو کے معاملے میں اس طرح کے سوالات کیوں اُٹھائے جارہے ہیں ؟
ایسے میں کچھ لوگ اس بات پر بھی سوالات اُٹھارہے ہیں کہ پولس کے اعلیٰ آفسران کے سامنے پتھرائو کیا جارہا تھا تو پولس خاموش تماشائی بنی کیوں بیٹھی تھی ؟ کیا اُن کی جگہ کسی اور پارٹی کے لوگ ہوتے تو کیا اُس وقت بھی پولس اسی طرح خاموش رہتی ؟ بہر حال میونسپالٹی میں پتھرائو، ایک شخص کی خودسوزی، پولس کی کاروائی اور بھٹکل کے حالات پر عوام کے درمیان چہ مئگوئیاں برابر جاری ہیں۔