انتشار اور لاقانونیت پرقابو پانا ہے تو امن پسندوں کو زبان کھولنی ہوگی : بھٹکل میں منعقدہ قومی یک جہتی اجلاس میں شری رام ریڈی کا خطاب
بھٹکل:11 اکتوبر (ایس اؤنیوز) بنگلور میں ریاست کے روشن خیال مفکرین ، ادباء، سوامی جی سمیت تمام متحد ہوکر عوام کو بھائی چارگی اور یک جہتی کا پیغام دے رہے تھے کہ اُس کے دوگھنٹوں کے اندر ہی ملک کی مشہور صحافی گوری لنکیش کا قتل کردیا گیا۔ آج ملک میں بھائی چارگی کا پیغام دینے والوں پر حملے کئے جارہے ہیں اور بیماروں کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں پر حملہ کرنے والوں کو وزارت سونپی جارہی ہے۔ ضلع اُترکنڑا کے جس ایم پی کو وزیر بنایا گیا ہے انہوں نے حال ہی میں بیان دیا ہے کہ ملک میں ہندئوں کا قتل کیا جارہا ہے، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ صرف ہندوئوں کے وزیر ہیں یا اس ملک کے وزیر ہیں ؟ میں یہ بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہندو دھرم سے ہی تعلق رکھنے والے مہیش پجاری، ہریش پجاری، ونایک بالیگا کا قتل کس نے اور کیوں کیا ؟ ان سب باتوں کا اظہار سابق رکن اسمبلی اور سی پی آئی (ایم ) لیڈر شری رام ریڈی نے کیا۔ وہ یہاں بدھ کی صبح اربن بینک ہال میں منعقدہ سوہاردا کرناٹکا سماویش میں شرکت کرتے ہوئے خطاب کررہے تھے۔ شری رام ریڈی نے اپنے خطاب میں آر ایس ایس کا مفہوم سمجھاتے ہوئے کہا کہ یہ راشٹریہ سروناش سنگھا ہے جو خود قتل کرتے ہیں اور الزام دوسروں پر تھوپتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ انتشار اور لاقانونیت پرقابو پانا ہے تو امن پسندوں کو زبان کھولنی ہوگی، آواز بلند کرنی ہوگی اور ایسی تنظیموں اور اداروں کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سال 2014کے لوک سبھا انتخابات کے بعد عوام کے بنیادی حقوق کو چھین لینے کی کوششیں زوروں پر جاری ہیں، وزیراعظم نریندر مودی کی تنقید کرنےپر فلمی اداکار پرکاش رائی کے خلاف سیاہ پٹی کی تشہیر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے بھارت کے رواداری کی مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا ملک شنکراچاریہ ، مدھواچاریہ کو ہی نہیں ، چارواک کو بھی بنیاد فراہم کیا ہے۔ سوال کرنے والے عوام کا منہ بند کرنا ہٹلر کے فاشسزم کی پالیسی ہے، مختلف تہذیبوں ، الگ الگ زبانوں ، کئی ایک ذاتوں اور دھرموں والے بھارت کو آج خطرہ درپیش ہوگیاہے۔ آج داڑھی رکھنے والوں کو دہشت گرد کہا جارہاہے، انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کسی ایک کی جائیداد نہیں ہے اس بات کو وہ لوگ جتنا جلد سمجھ لیں اُن کے لئے بہترہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ دیش بھگتی کا مطلب ملک میں موجود پہاڑوں ،چٹانوں کی پوجا کرنا نہیں ہے، فوجیوں کی تعریف کی حد تک بھی نہیں ہے ، دیش بھگتی کا مطلب دیش کے شہریوں کی فکر کرنا ہے۔ بھارت میں قومیت کا لفظ انگریزوں کے زمانےکا ہے ، آزادی کی جدوجہد میں شریک ہوئے بغیر، انگریزوں کے ساتھ شامل ہوئے لوگ آج ہمیں دیش بھگتی کا سبق سکھانا شروع کیاہے، ملک میں غیر مساویانہ برتاؤ میں اضافہ ہورہا ہے۔
شری رام ریڈی نے بتایا کہ خوف سے نجات والے کرناٹکا کی تعمیر کے لئےیکساں ذہنیت والے اداروں اورتنظیموں نے فیصلہ کیاہے کہ یک جہتی کی بنیاد پرریاست گیر کرناٹکا میں انسانی زنجیر باندھی جائے گی جس کے ذریعے امن، بھائی چارگی ، مساوات، رواداری کے لئے ایک نئے کرناٹکا کی تعمیر کا راستہ کھوجا جائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ 30اکتوبر کو بوس ناڈا کے کلیان سے چامراج نگر تک انسانی زنجیر تعمیر کرتے ہوئے ایک نئے یک جہتی والے کرناٹکا کو بنیاد فراہم کی جائے گی۔
شرالی جنتا ودیا لیہ کے پرنسپال اے بی رام رتھ نے خطاب کرتےہوئے کہاکہ ملک اور ریاست میں انتشار، لاقانونیت اور ہنگامہ خیزی پیداکرنے یہاں ایک گروہ بہت سرگرم ہے ، انہوں نے اپنے بچوں کو ایسے لوگوں سے دوررکھنے کی صلاح دی۔ صحافی ایم آرمانوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ملک کو آگ میں جھونکنےکی کوششیں زوروں پر ہیں، ہمیں آگ کو ٹھنڈا کرکے امن کو قائم کرنے کاکام کرناہے ، سوشیل میڈیاپر فرقہ پرست متحرک رہتےہوئے ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں انہوں نے زور دیا کہہمیں امن کے قیام کا مقصد لے کر جواب دینا چاہئے۔
کرناٹکا پرانت رعیت سنگھ کے ضلعی صدر شانتارام نایک نے پروگرام کی صدارت کی۔ جے ڈی ایس لیڈر عنایت اللہ شاہ بندری، جماعت اسلامی ہند کے ضلعی ناظم محمد طلحہ سدی باپا نے بھی موقع کی مناسبت سے خطاب کیا۔ سی پی آئی (ایم ) کے ضلع سکریٹری یمونا گاؤنکر نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے نظامت کی۔ انجمن ڈگری کالج بھٹکل کے شعبہ کنڑا کے صدر پروفیسرآر ایس نایک نے استقبال کیا تو صحافی محمد رضا مانوی نے آخر میں شکریہ اداکیا۔