بھٹکل:11/ دسمبر(ایس اؤنیوز)میرا بیٹا کسی بھی تنظیم کا ممبر نہیں تھا ، کسی سیاسی پارٹی کا کارکن بھی نہیں تھا،اس کی ہلاکت پر پولس کو چاہئے کہ وہ انصاف دلائیں۔ ان خیالات کااظہار ہوناور میں مشتبہ حالت میں ہلاک ہونے والے پریش میستا کے والد کملاکر میستا نے کیا۔
ساحل آن لائن وفد نے جب پیر کو ان کے گھر میں خاندان والوں کےسا تھ ملاقات کی تو انہوں نے بتایا کہ پریش 9ویں جماعت تک ہی پڑھا تھا۔میرے تین بیٹوں میں پریش تیسرا ہے۔ گذشتہ دو تین سالوں سے ہوناور میں چھوٹے پیمانے پر مچھلی کا بیوپار کررہاتھا۔ اس کے کوئی خاص دوست بھی نہیں تھے۔ گذشتہ دن شام 30-7بجے کے قریب شنیشور مندر جاکر آنے کی بات کہتے ہوئے گھر سے نکلا تھا۔ پھر اچانک غائب ہوگیا۔رات بارہ بجے تک ہم نے اُسے ہرجگہ تلاش کیا دوسرے دن بھی گھر نہیں لوٹا تو اگلے روز یعنی 7دسمبر کو ہم نے پولس تھانہ میں شکایت کی۔مگر مگر تین دن بعد یعنی 8 ڈسمبر کو اس کی لاش بس اسٹائنڈکے بالمقابل واقع ایک مندر کے تالاب سے برآمد ہوئی۔
پریش میستا کے چاچا کے مطابق لاش کو جب پوسٹ مارٹم کے لئے لے جایا گیا تواُس نے پریش کی لاش کا معائنہ کیا تھا، اُس کے مطابق پریش کے جسم پر زخموں کے نشانات تھے۔ اس نے بتایا کہ پریش کے سر پر چوٹ کے نشان تھے، ہاتھ کو کاٹنے کی کوشش کی گئی تھی، شرمگاہ کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا، جبکہ جسم دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ اس کے جمس پر گرم گرم پانی یا گرم تیل پھینکا گیا ہو۔ انہوں نے بتایا کہ عوام کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے منی پال کے ڈاکٹروں نے ہی ہوناور پہنچ کر پریش کا پوسٹ مارٹم کیا، اُس دوران وڈیو گرافی بھی پولس نے کی ہے ۔
پریش کے چاچا نے پریش کی موت کو غیر انسانی قتل قرار دیا۔ اس کے مطابق پریش کے متعلق جو کچھ چھوٹے موٹے جھگڑوں کی بات لوگ کہہ رہے ہیں وہ ایسے نہیں تھے کہ بہیمانہ قتل کی وجہ بن سکے۔ ایسے میں پریش کے والد نے زور دے کر کہا کہ پولس والوں کو اس معاملے میں شفافیت کے ساتھ جانچ کرتےہوئے ملزمو ں کو گرفتارکرنا چاہئے۔ معائوضہ کے تعلق سے پوچھے گئے سوال پر خاندان والوں نے بتایا کہ وزیر آر وی دیش پانڈے اُن کے گھر پہنچے تھے اور انفرادی طورپر ایک لاکھ کی امدادی رقم دی ہے۔ مگر سرکاری طورپر ہمیں کوئی مدد نہیں ملی ہے۔ پریش کے والد کملاکر میستا نے مطالبہ کیا کہ بیٹے کے قتل میں جو لوگ بھی ملوث ہیں اُس کو فوری گرفتار کیاجانا چاہئے اور اُن کی بیٹی جس نے حال ہی میں بی اے تک تعلیم مکمل کی ہے ،اُس کو سرکاری نوکری دینی چاہئے تاکہ وہ ہماری زندگی کا سہارا بن سکے۔