عوام صرف تعلیم یافتہ نہیں بلکہ باشعور بھی بنیں : بھٹکل میں منعقدہ سول سرویس پروگرام کی اختتامی تقریب میں راجیہ سبھا رکن ہری پرساد کااظہار خیال
بھٹکل:24/ستمبر (ایس اؤنیوز)موجودہ ذات پات کے نظام میں سرسوتی کی پوجا کرنےو الی 64فی صد خواتین ناخواندہ ہیں، جبکہ لکشمی کی پوجا کرنے والی 90فی صد خواتین جائیدادکے حق کے لئے کوشاں ہیں، عوام صرف تعلیم یافتہ ہی نہیں بلکہ اُنہیں باشعور بھی ہونا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار راجیہ سبھا ممبر بی کے ہری پرساد نے کیا۔وہ یہاں جے ڈی نائک ابھیمانی بلگا (ر)کے زیر اہتمام شری ناگ یکشھا ہال میں منعقدہ سول سرویس ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں خطاب کررہے تھے۔ موصوف نے اپنے خطاب میں آئی اے ایس افسران کو کسی سے متاثر ہوئے بغیر اپنی منزل کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھنے کی تلقین کی۔
انہوں نے کہاکہ دنیا کے سب سے بڑے مالدار بل گیٹس نے کبھی لکشمی کی پوجا نہیں کی، دنیا کا مشہور سائنس دان آئن سٹین نے کبھی سرسوتی کی پوجا نہیں کیا، نپولین جیسا مشہور دفاعی ماہر نے کبھی درگا پوجا نہ کرتے ہوئے دنیا بھر میں معروف ہوا۔ انہوں نے اس تعلق سے پسماندہ ذات کے طلبا کو غور کرنے کی ہدایت دی۔ ہری پرساد نے کہاکہ جس طرح پچھلے زمانے میں کچھ ہی لوگوں کے پاس علم کی دولت ہوا کرتی تھی موجودہ زمانے میں بھی علم چند ایک کی ہی میراث بن گئی ہے۔ پسماندہ ذات والوں کو آگے بڑھنے نہیں دیا جارہا ہے ، کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کر کے آپ کو ناکارہ قرار دیا جاتا ہے۔ یک لویا کی انگلی مانگنے والا اور کرن کا کوچ طلب کرنے والا سسٹم آج بھی زندہ ہے، انہوں نے طلبہ سے کہا کہ وہ ان سب سے مقابلہ کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔ آزادی کے سالوں بعد بھی ملک کے تمام شہریوں کو دو وقت کی روٹی میسر نہ ہونے پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا۔
افسربننے والے طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آپ بڑی تنخواہ چاہتے ہیں، سہولیات اور عیش و ارام کی زندگی چاہتے ہیں تو پھر آپ سیول سروس امتحانات میں شریک نہ ہوں۔ اگر آپ اس ملک کی بھلائی چاہتے ہیں، ملک کو استحکام عطا کرنا چاہتے ہیں اور اس ملک کو مزید خوب صورت بنانے کی خواہش رکھتے ہیں تو ہی آپ اس راستے کا انتخاب کریں۔
ہری پرساد نے کہا کہ یہ پاکستان اور چین کے ساتھ دشمنی کرکے دن گزاری کرنے کا وقت نہیں ہے بلکہ سماجی سدھار کے لئے ہمیں اپنے اندر بدلاؤ لانے کے دن ہیں۔کسی کی دشمنی سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا ہے ، ہمیں اپنا کام کرنا ہے ، اسی لئے میں کہتا ہوں کہ صرف پڑھائی نہ کریں بلکہ اپنے اندر شعور بھی پیدا کریں۔
سول سرویس کرنےو الے افراد کو ملک کی تاریخ کا بھی مطالعہ کرنا چاہئے، جمہوریت کی حقیقت سے بھی آشنا ہونا چاہئے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اگرسماج کے سب سے آخری فرد کی بھی بھلائی درکار ہے تو جمہوریت ہی ایک بہترین راستہ ہے۔ انہوں نے آئی اے ایس آفیسر کے تعلق سے بتایا کہ ان کا رویہ اور سلوک بے حد اہم ہوتاہے اس کی طرف توجہ دینا چاہئے۔ مزید کہا کہ ہمیں یہ نہیں دیکھنا ہے کہ دوسرے کیا کررہے ہیں بلکہ ہمیں اس بات پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے کہ خودکو کیا کرنا ہے ۔ ایسی سوچ پیدا کریں گے تو ہی ایک بہتر افسر بن سکیں گے۔ ہری پرساد نے ہندوستان کو دنیا کا سب سے بہترین اور خوب صورت ملک قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ ملک کئی تہذیبوں اور ثقافتوں کا سنگم ہے ۔ جنوبی ہندوستان کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ ملک کا یہ حصہ ترقی کے معاملے میں بہت آگے ہے، ہمیں چاہئے کہ اس کو مزید تقویت دینے کی کوشش کریں۔ انہو ں نے سیاست دانوں کے متعلق غلط خیالات کاازالہ کرتے ہوئے کہاکہ ضروری نہیں کہ ایک سیاست دان تعلیم یافتہ ہی ہونا چاہئے، ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ اس سے عوام کو اور سماج کو کتنے فائدے پہنچ رہے ہیں اور اس کے ہاتھوں سماج کے فلاح وبہبودی کے کتنے کام ہورہے ہیں ۔