بنگلورو:11/ستمبر(ایس اؤ نیوز) خوبصورت ، حسین اور پرامن دکشن کنڑا ضلع کو کیا ہوگیا ہے ؟ کسی ایک سے ہی یہ فتنہ فساد ہو رہا ہے، اس کے بہلاوے میں آکر فساد پھیلانے والوں کو کیا عقل نہیں ہے؟ ۔ دکشن کنڑا ضلع کی موجودہ حالات پر ماہر تعلیم پروفیسر کے ای رادھا کرشن نے سامعین سے سوالیہ اندازمیں اپنے دکھ کا اظہار کیا۔
وہ یہاں بی اے محی الدین کی خود نوشت ’’نننولنگن نانو‘‘(میرے اندرون میں ) سوانح کا اجراء کرنے کے بعد خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے بی اے محی الدین کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ محی الدین ایک عالمی شخصیت ہے ، انہوں نے اپنا بچپن فطری انداز میں گزارا۔ان کے بچپن کے کھیل ، پڑھائی نے انہیں تشکیل دیا۔ وہ موقع پرست سیاست دان نہیں تھے، جب اندراگاندھی نے انہیں بلایا تھا اس وقت چلے گئے ہوتے تو وزیر بن جاتے ، مگر وہ نہیں گئے ۔کہتے ہوئے ان کی شخصیت کے پہلوؤں کو واضح کیا۔ ودھان پریشد کے رکن بی ایم فاروق نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ کرناٹکا میں تعلیمی انقلاب کے روح رواں تھے، جب وہ وزیر تعلیم تھے تو 800مدارس کو اعلیٰ درجے تک پہنچایا تھا، انہوں بہت سادہ زندگی گزاری ،جو آج کے سیاست دانوں کے لئے ایک مثالی ہے۔ خود نوشت کے مولف میں سے بی اے محمد علی نے کہاکہ محی الدین مرنے سے ایک دن قبل کتاب کا آخری ورق پڑھنے کے لئے کہا۔ جب میں نے پورا صفحہ پڑھا تو وہاں موجود سب کی آنکھیں اشکبار ہوگئی تھیں۔
اس موقع پر سید محمد بیاری نے کہاکہ محی الدین مرحوم نے اپنی آخری خواہش کا میرے سامنے اظہار کیاتھا۔ مرنے والا اپنے گھروالوں اور خاندان والوں کے بارے میں سوچتاہے ۔ مگر انہوں نے سمودایا بھون کی تعمیر، آئی اے ایس پڑھنے والوں کو معاشی تعاون دینے کی بات کہی۔