بی جے پی راہل گاندھی سے اتنی خوفزدہ کیوں ہے؟۔۔۔۔۔از: سہیل انجم

Source: S.O. News Service | Published on 12th June 2023, 3:02 PM | اسپیشل رپورٹس | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے |

اب یہ بات بالکل روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ بزعم خود دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور ہندوستان کی حکمراں پارٹی بی جے پی کانگریس کے سابق صدر، سابق رکن پارلیمنٹ اور سینئر رہنما راہل گاندھی سے بری طرح خائف ہے۔ وہ موقع بموقع اپنے اس خوف کا اظہار اپنے اقدامات، بیانات اور فیصلوں سے کرتی رہتی ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال امریکہ کا راہل کا دورہ اور کیرالہ کے وائناڈ پارلیمانی حلقے میں ضمنی انتخاب کا اعلان ہے۔ راہل گاندھی نے گزشتہ دنوں امریکہ کے تین شہروں سان فرانسسکو، واشنگٹن اور نیویارک کا دورہ کیا اور متعدد مقامات پر ہندوستانی تارکین وطن سے خطاب کیا۔ انھوں نے اپنے خطابات میں مودی حکومت کے عوام اور جمہوریت مخالف پالیسیوں پر شدید انداز میں تنقید کی اور یہاں کے ماحول بالخصوص اقلیتوں کی صورت حال، جمہوری قدروں کی پامالی اور جمہوری اداروں کو اپنا مطیع بنانے کی حکومت کی کوششوں پر اظہار خیال کیا۔ انھوں نے نریند رمودی پر طنز بھی کیے۔

لیکن جوں ہی ان کے بیانات میڈیا میں آئے حکومت کی جانب سے ردعمل اور بی جے پی رہنماؤں کی اچھل کود کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ حکومت کی پالیسیوں اور وزیر اعظم پر ان کی تنقید کو ہندوستان کو بدنام کرنا قرار دیا جانے لگا اور بار بار یہ بتانے کی کوشش کی جانے لگی کہ راہل گاندھی جب بھی باہر جاتے ہیں تو ہندوستان کو بدنام کرتے ہیں۔ ان پر کئی قسم کے الزامات لگائے جانے لگے اور عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جانے لگی کہ وہ ملک دشمن ہیں۔ بلکہ اس سے قبل تو بی جے پی لیڈروں نے ان کو ملک دشمن قرار دے دیا تھا۔ جس خاندان نے ملک پر عشروں تک حکومت کی ہو اور جس کے دو وزرائے اعظم دہشت گردی کے شکار ہو کر اپنی جان گنوا بیٹھے ہوں اس خاندان کے ایک فرد پر ملک دشمنی کا الزام لگانا کیا بی جے پی لیڈروں کے ذہنی دیوالیہ پن یا ان کی بوکھلاہٹ کا ثبوت نہیں ہے۔

دراصل وزیر اعظم مودی نے 2014 کے بعد بیرون ملک مقیم ہندوستانی تارکین وطن سے خطاب کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جو اب بھی جاری ہے۔ جب بھی ان کے کسی ملک کے دورے کا پلان بنتا ہے تو بی جے پی، آر ایس ایس اور سنگھی تنظیموں کی جانب سے اس ملک میں ان کے جلسے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو لانے کی مہم شروع کر دی جاتی ہے۔ اس کے لیے تمام تر وسائل استعمال کیے جاتے ہیں اور اس طرح یہ بتانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ وزیر اعظم مودی اپنے ملک میں جتنے مقبول ہیں غیر ممالک میں بھی اتنے ہی مقبول ہیں۔ لیکن اب راہل گاندھی نے انہی تارکین وطن کو اپنے سامعین بنانے کی کوشش شروع کر دی تو بی جے پی پر بوکھلاہٹ طاری ہو گئی۔ وہ ڈرنے لگی کہ جو طبقہ نریندر مودی کا ہمنوا تھا اس پر کہیں راہل گاندھی قبضہ نہ کر لیں۔

حالانکہ کانگریس کے پاس نہ اتنے وسائل ہیں اور نہ ہی بیرون ملک اس کی اتنی شاخیں یا تنظیمیں ہیں جتنی کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے پاس ہیں۔ تاہم اوورسیز کانگریس کی جانب سے راہل گاندھی کا مذکورہ پروگرام منظم کیا گیا اور کچھ لوگوں کو لانے کی کوشش کی گئی جن میں اکثریت ان لوگوں کی تھی جو کانگریس حامی ہیں۔ اس کے باوجود وزیر اعظم مودی اور بی جے پی ڈرے ہوئے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی اور بی جے پی حکومت کی کمزور ی پکڑ لی ہے۔ راہل گاندھی کا یہ دورہ در اصل غیر ممالک میں بسے ہندوستانی تارکین وطن کے درمیان نریندر مودی کی بڑھتی مقبولیت کا مقابلہ کرنے یا جواب دینے کی کانگریس کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بھارت جوڑو یاترا کے بعد راہل گاندھی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔

نئی دہلی کے ایک تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن (او آر ایف) میں وزیٹنگ فیلو اور کانگریس پارٹی پر ایک کتاب کے مصنف رشید قدوائی کہتے ہیں کہ اندرون ملک بھی راہل کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے جس کا اشارہ سروے ایجنسیوں کی رپورٹوں میں ملتا ہے اور غیر ممالک میں بھی ہوا ہے۔ اس دورے نے بھی ان کے امیج کو بہتر بنایا ہے۔ واضح رہے کہ سروے ایجنسی سی ووٹر نے موڈ آف دی نیشن نامی ایک سروے کیا ہے جس میں نریند رمودی کی مقبولیت 47 فیصد اور راہل گاندھی کی 27 فیصد دکھائی گئی ہے۔ جب کہ بھارت جوڑو یاترا سے قبل راہل کی مقبولیت دس فیصد سے بھی کم رہی ہے اور مودی کی مقبولیت موجودہ شرح سے زیادہ رہی ہے۔

راقم الحروف سے گفتگو میں رشید قدوائی نے بتایا کہ راہل گاندھی اس بات سے واقف ہیں کہ حکومت کے وزرا ہندوستان کی اندرونی صورت حال کے بارے میں مغربی میڈیا کی رپورٹوں اور بالخصوص امریکی و برطانوی اخباروں کے اداریوں کو خواہ مسترد ہی کیوں نہ کریں لیکن ان کی خواہش ہوتی ہے کہ مغربی میڈیا میں وزیر اعظم کی بہتر امیج پیش کی جائے۔ اب راہل گاندھی نے بی جے پی اور وزیر اعظم مودی کی کمزور نس پکڑ لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے غیر ملکی سرزمین پر نریندر مودی اور بی جے پی پر شدید تنقید شروع کر دی۔

قارئین کو معلوم ہوگا کہ جب راہل گاندھی نے مارچ میں برطانیہ کے دورے میں حکومت پر جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کا الزام عاید کیا تھا تو اندرون ملک ایک تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور حکومت اور بی جے پی کی جانب سے یہ الزام عاید کیا جانے لگا تھا کہ وہ غیر ملکی سرزمین پر ہندوستان کو بدنام کر رہے ہیں۔ اسی طرح جب انھوں نے امریکہ میں یہی بات کہی تو ایک بار پھر ان پر یہی الزام لگایا گیا۔ حکومت کے وزرا، بی جے پی کے رہنما اور حکومت نواز میڈیا اداروں نے راہل کے بیان کے خلاف ایک طومار باندھ دیا۔ بی جے پی راہل گاندھی کے ”نفرت کے بازار میں محبت کی دکان“ کھولنے کے نعرے سے بھی ڈری ہوئی ہے۔ وہ اس کا توڑ ڈھونڈنے کی کوشش کر رہی ہے مگر ناکام ہے۔ جب اس نعرے کا کوئی جواب نہیں بن پڑا تو بی جے پی صدر جے پی نڈا نے الزام عاید کر دیا کہ راہل گاندھی نے ”نفرت کا شاپنگ مال“ کھول دیا ہے۔

مبصرین کہتے ہیں کہ راہل گاندھی کے بیان کو غیر ضروری طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا اور ان پر ملک کو بدنام کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حکومت پر کی جانے والی ان کی تنقید کو عالمی میڈیا میں کوریج ملی ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ انڈین ڈائسپورا یعنی ہندوستانی تارکین وطن کی رائے بٹ گئی جو وزیر اعظم کے لیے پریشان کن بات ہے۔ مبصرین یہ بھی کہتے ہیں کہ راہل گاندھی اپوزیشن رہنما ہیں اور اپوزیشن حکومت کی مخالفت کرتا ہی ہے۔ اگر راہل گاندھی کر رہے ہیں تو کیا غلط ہے۔ جب راہل حکومت پر تنقید کرتے ہیں تو بی جے پی ان کی مذمت کرتی ہے لیکن جب وزیر اعظم غیر ملکی سرزمین پر سابقہ کانگریس حکومتوں پر تنقید کرتے ہیں تو وہ چپ رہتی ہے۔ کانگریس کے نوجوان رہنما کنھیا کمار نے بھی ایک ٹی وی شو میں حصہ لیتے ہوئے راہل گاندھی کے بیان کا دفاع کیا اور کہا کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے اس دور میں اطلاعات کے حوالے سے ملکی سرحدیں ختم ہو گئی ہیں۔ جو بات اندورن ملک کہی جا سکتی ہے وہی بیرون ملک بھی کہی جا سکتی ہے۔

دراصل بی جے پی اور خود وزیر اعظم نریندر مودی کانگریس اور خاص طور پر نہرو گاندھی فیملی سے نفرت کرتے ہیں اور اسے بدنام کرنے کا کوئی بھی موقع گنوانا نہیں چاہتے۔ اب یہی دیکھیے کہ کناڈا میں خالصتان حامیوں نے چار جون کو ایک پریڈ نکالی جس میں انھوں نے ایک جھانکی کے ذریعے اندرا گاندھی کے بہیمانہ قتل کا منظر پیش کیا اور اس کا جشن منایا۔ حالانکہ کناڈا حکومت کو اس کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔ ادھر دوسری طرف حکومت ہند کو جس طاقتور انداز میں اس کی مذمت کرنی اور کناڈا سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے تھا اس انداز سے نہیں کیا گیا۔

جس وقت اندرا گاندھی کا قتل ہوا وہ ملک کی وزیر اعظم تھیں۔ پروٹوکول کے مطابق ان کے قتل کا جشن منانا ہندوستان کی توہین ہے۔ لیکن اس میں بی جے پی کو ہندوستان کی توہین نظر نہیں آئی۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور نائب وزیر خارجہ میناکشی لیکھی نے ہلکا پھلکا بیان دے دیا۔ کناڈا کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے وضاحت طلب نہیں کی گئی اور احتجاج نہیں کیا گیا۔ اگر کسی بھاجپائی لیڈر کے قتل کے سلسلے میں ایسا واقعہ پیش آیا ہوتا تو کیا اس وقت بھی یہ حکومت اسی ڈھلمل رویے کا مظاہرہ کرتی۔ بی جے پی حکومت کا یہ قدم دراصل کانگریس اور راہل گاندھی سے خوف کا ایک حصہ ہے۔ بی جے پی اس بات سے ڈری ہوئی ہے کہ جس طرح راہل گاندھی حکومت پر متواتر حملے کر رہے ہیں اور اس کی ناکامیوں کی پول کھول رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ 2024 میں لینے کے دینے پڑ جائیں۔ 

ایک نظر اس پر بھی

پرجول ’جنسی اسکینڈل‘سے اُٹھتے سوال ...آز: سہیل انجم

اس وقت ملکی سیاست میں تہلکہ مچا ہوا ہے۔ جنتا دل (ایس) اور بی جے پی شدید تنقیدوں کی زد پر ہیں۔ اس کی وجہ ایک ایسا واقعہ ہے جسے دنیا کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل کہا جا رہا ہے۔ قارئین ذرا سوچئے  کہ اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ ایک شخص نے، جو کہ رکن پارلیمنٹ ہے جو ایک سابق وزیر اعظم کا پوتا ...

بھٹکل تنظیم کے جنرل سکریٹری کا قوم کے نام اہم پیغام؛ اگر اب بھی ہم نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔؟ (تحریر: عبدالرقیب ایم جے ندوی)

پورے ہندوستان میں اس وقت پارلیمانی الیکشن کا موسم ہے. ہمارا ملک اس وقت بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے. ملک کے موجودہ تشویشناک حالات کی روشنی میں ووٹ ڈالنا یہ ہمارا دستوری حق ہی نہیں بلکہ قومی, ملی, دینی,مذہبی اور انسانی فریضہ بھی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں سے مرکز میں فاشسٹ اور فسطائی طاقت ...

تعلیمی وڈیو بنانے والے معروف یوٹیوبر دُھرو راٹھی کون ہیں ؟ ہندوستان کو آمریت کی طر ف بڑھنے سے روکنے کے لئے کیا ہے اُن کا پلان ؟

تعلیمی وڈیوبنانے والے دُھرو راٹھی جو اِ س وقت سُرخیوں میں  ہیں، موجودہ مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے  کھل کر منظر عام پر آگئے ہیں، راٹھی اپنی یو ٹیوب وڈیو کے ذریعے عوام کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کے مفاد میں  نہیں ہے، عوام کو چاہئے کہ  اپنے ...

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

تین ماہ میں 22کروڑ سے زائد وہاٹس ایپ اکاؤنٹس معطل

اگر آپ بھی واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں تو آپ کے لیے بڑی خبر ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ صرف تین ماہ میں واٹس ایپ نے ہندوستان میں 22 کروڑ سے زائد اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی ہے۔ واٹس ایپ نے یہ کارروائی پالیسی کی خلاف ورزی پر کی ہے۔ یہ تعداد گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں دوگنی ...

برازیل میں زبردست طوفان ؛ 29 افراد ہلاک

برازیل کی جنوبی ریاست ریو گرانڈے ڈو سل میں مسلسل چار دنوں سے جاری شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد آنے والے طوفان میں 29 افراد کی موت ہو گئی ہے اور 60 دیگر لاپتہ ہیں۔ گورنر ایڈورڈو لیٹی نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم جانتے ہیں کہ یہ تعداد بڑھے گی۔ انہوں ...

بہار سے بنگال تک شدید گرمی سے عوام کا حال بے حال، دہلی اوریوپی سمیت بعض ریاستوں میں ہلکی بارش کا امکان

  مئی کا مہینہ شروع ہوتے ہی ملک بھر میں شدید گرمی پڑنے لگی ہے۔ ملک کے بعض علاقوں میں دن کا درجہ حرارت 45 ڈگری سے تجاوز کر گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج یعنی 4 مئی کو مغربی بنگال، بہار، تلنگانہ اور رائلسیما میں گرمی کی لہر کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ وہیں، پنجاب، ہریانہ، دہلی اور ...

ہیمنت سورین کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے جھٹکا، ای ڈی کی کارروائی کے خلاف دائر درخواست مسترد

جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے اس وقت جھٹکا لگا، جب کارگزار چیف جسٹس ایس چندرشیکھر اور جسٹس نونیت کمار کی بنچ نے ای ڈی کی کارروائی اور گرفتاری کو چیلنج دینے والی ان کی درخواست کو خارج کر دیا۔ اس درخواست پر ہائی کورٹ نے 28 فروری کو سماعت مکمل ...

بھٹکل تنظیم کے جنرل سکریٹری کا قوم کے نام اہم پیغام؛ اگر اب بھی ہم نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔؟ (تحریر: عبدالرقیب ایم جے ندوی)

پورے ہندوستان میں اس وقت پارلیمانی الیکشن کا موسم ہے. ہمارا ملک اس وقت بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے. ملک کے موجودہ تشویشناک حالات کی روشنی میں ووٹ ڈالنا یہ ہمارا دستوری حق ہی نہیں بلکہ قومی, ملی, دینی,مذہبی اور انسانی فریضہ بھی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں سے مرکز میں فاشسٹ اور فسطائی طاقت ...