منی پورمیں آگ کرناٹک میں پھولوں کی بارش۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

Source: S.O. News Service | Published on 8th May 2023, 6:30 PM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

” میری ریاست منی پور جل رہی ہے، پلیز مدد کیجئے “یہ گوہار ہے ہندوستان کے مشہور مکے باز میری کوم کا جنہوں نے 4 مئی کووزیراعظم نریندرمودی، پی ایم او،وزیرداخلہ امت شاہ اور وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا۔اسی کے ساتھ انہوں نے دوتین تصویریں بھی شیئر کیں جن میں جلتے ہوئے مکان ودوکان نظر آرہے ہیں۔ یہ ٹویٹ اور تصویریں منی پور کی صورت حال کی سنگینی کو بیان کرنے کے لیے کافی تھیں، لیکن بدقسمتی سے میری کوم نے جن سے مدد کی گوہار لگائی وہ کرناٹک کے انتخابی مہم میں مصروف رہے جس کی وجہ سے 54سے زائد لوگوں کو اپنی جانیں گنوانی پڑگئیں،100 سے زائد لوگ زخمی ہوگئے، کئی ہزار لوگوں کو خوف کی وجہ سے اپنا گھربار چھوڑنا پڑگیا اورجو مالی نقصان ہوا یا ہورہا ہے اس کا توکوئی شمار ہی نہیں ہے۔

یہ وہی منی پور ہے جہاں گزشتہ سال فروری میں انتخاب کے دوران پردھان سیوک صاحب نے بی جے پی کو ووٹ دینے کے بدلے منی پور کے لوگوں کو25سال تک امن وامان کی ضمانت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تھا کہ یہاں کی ڈبل انجن کی سرکار نے ریاست میں جو امن وامان کی فضا قائم کی ہے اسے برقرار رکھنے کے لیے بی جے پی کو ایک بار پھر کامیاب کریں۔ وہاں کے لوگوں نے 60سیٹوں کی اسمبلی میں بی جے پی کو واضح اکثریت دی۔ 2017میں بی جے پی کے پاس21سیٹیں تھیں لیکن4-4سیٹوں والی این پی پی اوراین پی ایف کو ساتھ لے کر اس نے حکومت بنالی تھی۔ جبکہ اس وقت کانگریس سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی اور اس کے پاس کل28سیٹیں تھیں۔

منی پور میں تشدد کی شروعات 28؍اپریل سے ہوئی لیکن اس کی چنگاری کئی ماہ پہلے سے سلگ رہی تھی۔ یہاں کی برین سنگھ حکومت نے پہاڑی حصے میں رہنے والے قبائلیوں کے خلاف یہ کہہ کر کارروائی شروع کردی کہ وہ لوگ جنگلات کی زمینوں پر غیرقانونی طور پر قبضہ کرکے اس پر افیم کی کھیتیاں کرتے ہیں۔ حکومت کی یہ کارروائی منی پور فاریسٹ ایکٹ 2021کے تحت تھی جبکہ قبائلیوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کی اپنی آبائی زمین ہے، انہوں نے کوئی قبضہ نہیں کیا ہے بلکہ برسوں سے وہاں رہ رہے ہیں۔ قبائلیوں نے حکومت کی اس مہم کو ان کی آبائی زمین سے بے دخل کرنا قرار دیا اور ان کے اندر حکومت کے خلاف غصہ پھیل گیا۔انہوں نے حکومت کے خلاف احتجاج شروع کردیا اور حکومت نے چورچاندپور ضلع میں جہاں یہ مظاہرہ ہورہاتھا، دفعہ144؍نافذ کردی۔

اسی دوران حکومت کے ایک اور ناعاقبت اندیشانہ قدم نے ان قبائلیوں کی ناراضگی پر پٹرول کا کام کیا۔ہوا یوں کہ یو پی اے کی منموہن سنگھ حکومت نے قبائلیوں کی دو مسلح تنظیموں ’جیمی ریولیوشن آرمی‘ اور‘کوکی نیشنل آرمی‘کے خلاف فوجی کارروائی کوروکنے کا جو سمجھوتہ کیا تھا، اسے رد کردیا گیا۔ دراصل کوکی برادری کی کئی تنظیمیں 2005تک مسلح بغاوت میں شامل رہیں۔ 2008میں مرکزکی من موہن سنگھ حکومت نے ان تمام تنظیموں کے خلاف فوجی کارروائی کور وکنے کے لیے’سسپنشن آف آپریشن‘ سمجھوتہ کیا۔ اس کا مقصد حکومت اور ان باغی تنظیموں کے درمیان بات چیت کو بڑھاوا دینا تھا۔ پھر وقتاً فوقتاً اس سمجھوتے کی مدت کو بڑھایا جاتا رہا، لیکن اسی سال10؍مارچ کو منی پور کی بی جے پی حکومت اس سمجھوتے سے پیچھے ہٹ گئی اور فوجی کارروائی کومنظوری دیدی۔

غیرقانونی قبضہ جات کے ہٹانے کے نام پر حکومت کی کارروائی اور سسپنس آف آپریشن سمجھوتہ ختم کرنے سے ابھی یہ قبائلی غصے میں ہی تھے کہ ہائی کورٹ کا میدانی علاقوں میں رہنے والے میتئی برادری کو قبائلی درجہ دینے کا حکم آگیا۔ یہ فیصلہ آنے کے بعد پہاڑی علاقوں میں خصوصی قانون کے تحت رہنے والے قبائلیوں کا غصہ اوربھڑک اٹھا۔انڈیجنس ٹرائبل لیڈرس فورم نے 28اپریل کو چوراچندرپور میں8گھنٹے بند کااعلان کیا تھاجس کی وجہ سے وزیراعلیٰ برین سنگھ کو اپنے پہلے سے طے شدہ پروگرام کومنسوخ کرنا پڑگیا۔پولیس اور مظاہرین کے درمیان پوری رات جھڑپیں ہوتی رہیں اور مظاہرین نے توئی بونگ علاقے میں فاریسٹ رینج آفس کو آگ لگا دی۔3 مئی کو آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور نے’آدیواسی ایکتا مارچ‘ نکالا۔ یہ میتئی برادری کو ایس ٹی کا درجہ دینے کے خلاف تھا۔اس سے حالات مزید بگڑ گئے اور ذات پات کی لڑائی شروع ہوگئی۔ ایک طرف میتئی برادری کے لوگ اور دوسری طرف کوکی اور ناگا برادری کے لوگ،اس تشدد میں اب تک سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 54 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب 28؍اپریل کو شروع ہونے والی تشدد کی چنگاری حکومت کی نااہلی کے سبب بہت پہلے سے سلگنے لگی تھی تو بی جے پی کی سنگل انجن سرکار نے کوئی اقدام کیوں نہیں لیا؟ تو اس کا جواب بدقسمتی سے اسی سیاست سے آلودہ ہے جس کے لیے پردھان سیوک صاحب کرناٹک میں 26-26کلومیٹر کا روڈشوفرمارہے ہیں اور بجرنگ بلی کی دہائی دیتے گھوم رہے ہیں۔ میتئی برادری کے زیادہ ترلوگ بی جے پی کے ووٹر ہیں اور اسی ووٹ بینک کی پالیسی کے تحت ریاستی بی جے پی کی حکومت تساہلی برتتی رہی۔ کہاں تو پردھان سیوک منی پور کے لوگوں کوبی جے پی حکومت آنے کی صورت میں 25سال کے امن وامان کی ضمانت دے رہے تھے، کہاں محض ایک سال میں ہی ریاست تاریخ کے سب سے خوفناک فساد میں جل اٹھا۔گوکہ اب حالات کسی طور پرقابومیں بتائے جارہے ہیں لیکن یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ جب یہ چنگاری پہلے سے ہی سلگ رہی تھی تو پھر بروقت اسے بجھانے کی کوشش کیوں نہیں کی گئی؟

کہاجاتا ہے کہ جب روم جل رہا تھا توشہنشاہ نیرو بانسری بجارہاتھا۔اس کہاوت میں کتنی سچائی ہے؟ اس کے بارے میں ہم زیادہ تونہیں جانتے،لیکن یہ ضرور جانتے ہیں کہ اگر اس وقت بھی اقتدارکے لیے انتخابات کا چلن ہوتا تونیرو یقینا بانسری بجانے کے بجائے انتخابی مہم چلارہا ہوتا۔دہلی میں پردھان سیوک کی ناک کے نیچے پہلوان ریسلر بیٹیاں ان کے ہی ایک وزیر پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کرتے ہوئے دھرنا دیئے بیٹھی ہیں، ان کے ڈبل انجن کی حکومت والی ریاست منی پور جل رہا ہے، لیکن پردھان سیوک کرناٹک میں انتخابی مہم میں پھولوں کی بارش کروانے میں مصروف ہیں۔ اس سے پردھان سیوک کی ترجیحات کا اندازہ ہوتا ہے۔ ان کی پہلی ترجیح انتخاب جیتنا ہوتا ہے پھر چاہے اس کے لیے انہیں کچھ بھی کرنا پڑے،چاہے  مذہبی منافرت پھیلانا پڑے، چاہے بجرنگ بلی کی دہائی دینی پڑہے، چاہے تھرڈ کلاس کی فلم کیرالا اسٹوری کا پرچار کرنا پڑے یا پھر منی پور میں آگ لگی رہے۔ شاید ایسے موقع کے لیے عباس تابش نے یہ شعر کہاتھا

ڈوبتی ناؤ سب چیخ رہے ہیں تابش

اورمجھے فکر غزل اپنی مکمل ہوجائے

ایک نظر اس پر بھی

پرجول ریونّا معاملہ: کانگریس نے پی ایم مودی اور امت شاہ سے پوچھے 10 سوالات، بی جے پی پر لگائے سنگین الزامات

کرناٹک میں این ڈی اے امیدوار اور ہاسن سے رکن پارلیمنٹ پرجول ریونّا سے متعلق جنسی اسکینڈل تنازعہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ کانگریس نے اس معاملے میں پی ایم مودی اور بی جے پی کے خلاف زوردار انداز میں محاذ کھول رکھا ہے۔ کانگریس لیڈران لگاتار حملہ آور نظر آ رہے ہیں اور خصوصی طور پر پی ...

مسلمانوں کیلئے ریزرویشن پرمودی ملک کے باشندوں کو گمراہ کر رہے ہیں:کانگریس

  کانگریس لیڈر سپریہ شرینیت نے اتوار کے روز دعویٰ کیا کہ پی ایم نریندر مودی 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں 2014 کی باتوں کو دہرا رہے ہیں اور ان پر مسلمانوں کے کوٹے کو لے کر لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا الزام ہے کہ کانگریس ایس سی، ایس ٹی اور او ...

’نیٹ‘ پیپر لیک پر پرینکا گاندھی کی سخت ناراضگی، پی ایم مودی کی خاموشی پر اٹھایا سوال

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے نیٹ پیپر لیک معاملے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے اور پی ایم مودی اس پورے معاملے پر خاموش ہیں۔

کویتا کو نہیں ملی راحت، ای ڈی-سی بی آئی کیس میں عدالت سے درخواست ضمانت مسترد

دہلی آبکاری پالیسی معاملے میں گرفتار بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) لیڈر کے. کویتا کو پیر (6 مئی 2024) کے روز راؤز ایونیو کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے ای ڈی اور سی بی آئی دونوں ہی معاملوں میں ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ دونوں ہی تفتیشی ایجنسیوں نے عدالت میں کے. کویتا ...

ای ڈی کی گرفتاری کے خلاف ہیمنت سورین سپریم کورٹ پہنچے

جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی ان کی عرضداشت کو ہائی کورٹ سے مسترد کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ سورین کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے انتخابات کے پیش نظر درخواست کی جلد از جلد ...

پی ایم مودی انتخابات کے دوران ایک بھی کام کی بات نہیں کر رہے ہیں: تیجسوی یادو

لوک سبھا انتخابات 2024 کے تحت منگل (7 مئی) کو بہار کی پانچ لوک سبھا سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ مگر اس سے پہلے آر جے ڈی لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پی ایم مودی انتخابات کے دوران ایک بھی کام کی بات نہیں کر رہے ...

پرجول ’جنسی اسکینڈل‘سے اُٹھتے سوال ...آز: سہیل انجم

اس وقت ملکی سیاست میں تہلکہ مچا ہوا ہے۔ جنتا دل (ایس) اور بی جے پی شدید تنقیدوں کی زد پر ہیں۔ اس کی وجہ ایک ایسا واقعہ ہے جسے دنیا کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل کہا جا رہا ہے۔ قارئین ذرا سوچئے  کہ اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ ایک شخص نے، جو کہ رکن پارلیمنٹ ہے جو ایک سابق وزیر اعظم کا پوتا ...

بھٹکل تنظیم کے جنرل سکریٹری کا قوم کے نام اہم پیغام؛ اگر اب بھی ہم نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔؟ (تحریر: عبدالرقیب ایم جے ندوی)

پورے ہندوستان میں اس وقت پارلیمانی الیکشن کا موسم ہے. ہمارا ملک اس وقت بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے. ملک کے موجودہ تشویشناک حالات کی روشنی میں ووٹ ڈالنا یہ ہمارا دستوری حق ہی نہیں بلکہ قومی, ملی, دینی,مذہبی اور انسانی فریضہ بھی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں سے مرکز میں فاشسٹ اور فسطائی طاقت ...

تعلیمی وڈیو بنانے والے معروف یوٹیوبر دُھرو راٹھی کون ہیں ؟ ہندوستان کو آمریت کی طر ف بڑھنے سے روکنے کے لئے کیا ہے اُن کا پلان ؟

تعلیمی وڈیوبنانے والے دُھرو راٹھی جو اِ س وقت سُرخیوں میں  ہیں، موجودہ مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے  کھل کر منظر عام پر آگئے ہیں، راٹھی اپنی یو ٹیوب وڈیو کے ذریعے عوام کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کے مفاد میں  نہیں ہے، عوام کو چاہئے کہ  اپنے ...

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...