کاروار: ایس سی؍ ایس ٹی کی جعلی سرٹی فیکٹ جاری کرنے کے معاملے میں ضلع شمالی کینرا دوسرے نمبرپر

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 25th September 2020, 8:34 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

کاروار 25 ؍ستمبر (ایس او نیوز) سرکاری نوکریاں پانے کے لئے غلط طریقے اور بدعنوانی کے ذریعے درج فہرست ذات (شیلڈولڈ کاسٹ) اور درج فہرست قبائل (شیلڈولڈ ٹرائب)کی سرٹفکیٹس جاری کرنے کے معاملے میں ضلع شمالی کینرا ریاست میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔

 کرناٹکا سول رائٹس انفورسمنٹ    کے    ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس رام چندر راؤ کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق 591 معاملات ایسے سامنے آئے ہیں جس میں ’ذات پات‘ سے متعلق جعلی سرٹی فیکٹ  پیش کرکےسرکاری نوکریاں حاصل کی گئی ہیں۔اس میں سے 115معاملے بیدر ضلع سے تعلق رکھتے ہیں۔اوروہ ضلع اس بدعنوانی کی ریاستی فہرست میں پہلے نمبر ہے جبکہ ضلع شمالی کینرا 97جعلی معاملات کے ساتھ دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔اسی طرح کلبرگی میں74اور کولار میں 55معاملے سامنے آئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جعلی سرٹفکیٹ سے  91 5سرکاری اسامیوں کی بھرتی ہوئی ہے اس میں43محکمہ تعلیم اور 40محکمہ پولیس میں نوکریاں حاصل کرنےکے معاملات ہیں۔77معاملے ایسے ہیں جن میں جعلی سرٹفکیٹ کے ذریعے مرکزی حکومت کے محکمہ جات میں نوکریاں حاصل کی گئی ہیں۔اور کرناٹکا سول رائٹس انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ کی  طرف سے ان معاملات کی تفتیش ہورہی ہے۔

 معلوم ہوا ہے کہ جعلی ذات پات کی سرٹفکیٹ  کے ذریعے نوکریاں پانے کے الزام میں کرناٹکا سول رائٹس انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ کی طر ف سے اب تک مختلف محکمہ جات کے 27  افسرا ن کے خلاف فوجداری معاملات  داخل کیے جانے کے باوجود کسی ایک بھی آفیسر کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے اسے نوکری سے معطل کرنے کا کام نہیں ہو ا ہے۔ 307معاملات میں تفتیش کا کا م پورا ہوچکا ہے۔276 افراد ابھی بھی ملازمت پر بحال ہیں  ۔سول رائٹس انفورسمنٹ نے اس بات پر تشویش جتائی کہ نہ صرف جعلی سرٹفکیٹ کا معاملہ ثابت ہونے کےباوجود یہ لوگ نوکریوں پر  بحال ہیں اور تمام سرکاری سہولتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، بلکہ ان کے بچے  اور خاندان کے افراد بھی اسی طرح کی جعلی سرٹفکیٹس کی بنیاد پر سرکاری سہولتوں اور نوکریوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

جعلی سرٹفکیٹس جاری کرنے اور اس سے غیرمتعلقہ افراد کے فائدہ اٹھانے کے بارے میں ایک خاص بات یہ معلوم ہوئی ہے کہ ایسے معاملات کو سامنے آنے پرمتعلقہ تحصیلدار کے  لئےضروری  ہے کہ  قانونی طور پراس کی تفصیلات ضلع انتظامیہ کے پاس بھیجے اور پھر ضلع ڈی سی کی طرف سے یہ معاملہ ریاستی حکومت کے متعلقہ محکمہ کو بھیجا جانا چاہیے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ تعلقہ انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ کے افسران ہی جعلی سرٹفکیٹ سے سرکاری نوکری پانے کے معاملات پر پردہ ڈالنے کا کام کررہے ہیں، کیونکہ کم از کم 276 معاملے ایسے ہیں جس کے بارے میں متعلقہ ضلع انتظامیہ نے حکومت کو رپورٹ ہی نہیں بھیجی ہے۔ یہی وجہ سے کہ کچھ جعلی معاملے ایسے بھی موجود ہیں جن کی تحقیقات مکمل ہونے تک متعلقہ سرکاری نوکر اپنی ملازمت کی  میعاد پوری ہوکر ریٹائر بھی ہوچکے ہیں ۔اور اب تو کووڈ وباء کا بہانہ موجود ہے کہ اس کی وجہ سے ضلع انتظامیہ کو ان معاملات کی رپورٹ تیار کرنے کا وقت ہی نہیں مل رہا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...