کاروار: ایس سی؍ ایس ٹی کی جعلی سرٹی فیکٹ جاری کرنے کے معاملے میں ضلع شمالی کینرا دوسرے نمبرپر
کاروار 25 ؍ستمبر (ایس او نیوز) سرکاری نوکریاں پانے کے لئے غلط طریقے اور بدعنوانی کے ذریعے درج فہرست ذات (شیلڈولڈ کاسٹ) اور درج فہرست قبائل (شیلڈولڈ ٹرائب)کی سرٹفکیٹس جاری کرنے کے معاملے میں ضلع شمالی کینرا ریاست میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔
کرناٹکا سول رائٹس انفورسمنٹ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس رام چندر راؤ کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق 591 معاملات ایسے سامنے آئے ہیں جس میں ’ذات پات‘ سے متعلق جعلی سرٹی فیکٹ پیش کرکےسرکاری نوکریاں حاصل کی گئی ہیں۔اس میں سے 115معاملے بیدر ضلع سے تعلق رکھتے ہیں۔اوروہ ضلع اس بدعنوانی کی ریاستی فہرست میں پہلے نمبر ہے جبکہ ضلع شمالی کینرا 97جعلی معاملات کے ساتھ دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔اسی طرح کلبرگی میں74اور کولار میں 55معاملے سامنے آئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جعلی سرٹفکیٹ سے 91 5سرکاری اسامیوں کی بھرتی ہوئی ہے اس میں43محکمہ تعلیم اور 40محکمہ پولیس میں نوکریاں حاصل کرنےکے معاملات ہیں۔77معاملے ایسے ہیں جن میں جعلی سرٹفکیٹ کے ذریعے مرکزی حکومت کے محکمہ جات میں نوکریاں حاصل کی گئی ہیں۔اور کرناٹکا سول رائٹس انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ان معاملات کی تفتیش ہورہی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ جعلی ذات پات کی سرٹفکیٹ کے ذریعے نوکریاں پانے کے الزام میں کرناٹکا سول رائٹس انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ کی طر ف سے اب تک مختلف محکمہ جات کے 27 افسرا ن کے خلاف فوجداری معاملات داخل کیے جانے کے باوجود کسی ایک بھی آفیسر کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے اسے نوکری سے معطل کرنے کا کام نہیں ہو ا ہے۔ 307معاملات میں تفتیش کا کا م پورا ہوچکا ہے۔276 افراد ابھی بھی ملازمت پر بحال ہیں ۔سول رائٹس انفورسمنٹ نے اس بات پر تشویش جتائی کہ نہ صرف جعلی سرٹفکیٹ کا معاملہ ثابت ہونے کےباوجود یہ لوگ نوکریوں پر بحال ہیں اور تمام سرکاری سہولتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، بلکہ ان کے بچے اور خاندان کے افراد بھی اسی طرح کی جعلی سرٹفکیٹس کی بنیاد پر سرکاری سہولتوں اور نوکریوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
جعلی سرٹفکیٹس جاری کرنے اور اس سے غیرمتعلقہ افراد کے فائدہ اٹھانے کے بارے میں ایک خاص بات یہ معلوم ہوئی ہے کہ ایسے معاملات کو سامنے آنے پرمتعلقہ تحصیلدار کے لئےضروری ہے کہ قانونی طور پراس کی تفصیلات ضلع انتظامیہ کے پاس بھیجے اور پھر ضلع ڈی سی کی طرف سے یہ معاملہ ریاستی حکومت کے متعلقہ محکمہ کو بھیجا جانا چاہیے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ تعلقہ انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ کے افسران ہی جعلی سرٹفکیٹ سے سرکاری نوکری پانے کے معاملات پر پردہ ڈالنے کا کام کررہے ہیں، کیونکہ کم از کم 276 معاملے ایسے ہیں جس کے بارے میں متعلقہ ضلع انتظامیہ نے حکومت کو رپورٹ ہی نہیں بھیجی ہے۔ یہی وجہ سے کہ کچھ جعلی معاملے ایسے بھی موجود ہیں جن کی تحقیقات مکمل ہونے تک متعلقہ سرکاری نوکر اپنی ملازمت کی میعاد پوری ہوکر ریٹائر بھی ہوچکے ہیں ۔اور اب تو کووڈ وباء کا بہانہ موجود ہے کہ اس کی وجہ سے ضلع انتظامیہ کو ان معاملات کی رپورٹ تیار کرنے کا وقت ہی نہیں مل رہا ہے۔