ہوناور میں پھر گرم ہوا تجارتی بندرگاہ کا تنازعہ - ماہی گیر پر حملہ - وزیر ماہی گیری سے مداخلت کا مطالبہ
ہوناور 6 / جنوری (ایس او نیوز) ہوناور کے کاسرکوڈ ٹونکا میں مجوزہ تجارتی بندرگاہ کی تعمیر کا تنازعہ پھر ایک بار گرم ہوگیا ہے کیونکہ مقامی ماہی گیروں نے الزام لگایا ہے کہ ہوناور پورٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ کمپنی اب غنڈوں کی مدد سے تعمیری کام کو آگے بڑھانے پر تُل گئی ہے جس کے نتیجے میں ماہی گیروں اور کمپنی کے غنڈوں کے بیچ تصادم کا معاملہ پیش آیا ہے ۔
اس معاملے کو ماہی گیروں نے وزیر برائے ماہی گیری و ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا کے علم میں لاتے ہوئے ان سے مداخلت کرنے اور تعمیری کام روکنے کا مطالبہ کیا ۔
وزیر منکال وئیدیا نے ضلع ایس پی وشنو وردھن نے ہوناور میں طلب کرکے ماہی گیر لیڈروں کے ساتھ بات چیت کی اور پورے مسئلہ کی جانکاری حاصل کی ۔ وزیر موصوف نے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو ہدایت دی کہ بندرگاہ سے تعلق رکھنے والی سڑک تعمیر کرنے کی جن لوگوں نے کوشش کی ہے ان کے خلاف کڑی قانونی کارروائی کی جائے ۔ ماہی گیروں کو مناسب تحفظ فراہم کیا جائے ۔ بندرگاہ کے افسران کو بھی وزیر منکال وئیدیا نے ہدایت دی اس منصوبے سے متعلق کسی سڑک کی تعمیر کا کام ہرگز نہ کیا جائے ۔
بتایا جاتا ہے کہ ہونار پورٹ کمپنی کی طرف سے اب بندرگاہ کی تعمیر کے لئے زور زبردستی کا راستہ اختیار کیا جا رہا ہے ۔ ماہی گیروں کا کہنا ہے تجارتی بندرگاہ سے متعلقہ سڑک کی تعمیر کا کام اب پھر سے شروع کیا گیا تو ہزاروں مقامی ماہی گیروں نے اسے روکنے کی کوشش کی ۔ اس دوران کمپنی کی طرف سے 45 سے زیادہ غنڈوں نے ماہی گیروں احتجاجی ماہی گیروں سے ٹکرانے کی کوشش کی مگر مقامی ماہی گیروں نے انہیں واپس لوٹنے پر مجبور کیا ۔ اس وجہ سے ماحول کشیدہ ہوگیا ۔ جب احتجاجی ماہی گیر بھی اپنے اپنے گھر واپس لوٹ گئے تو سرکاری اسپتال میں مریض سے ملاقات کرکے واپس لوٹنے والے سندیش سبرایا تانڈیل نامی ماہی گیر پر پولیس کی موجودگی میں ہی حملہ کیا گیا ۔ اس ضمن میں پولیس نے پانچ ملزمین کو گرفتار کیا ہے ۔
ایسا لگتا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے سرد پڑا ہوا تجارتی بندرگاہ کی تعمیر کا مسئلہ اب پھر ایک بار سخت احتجاجی مرحلے میں داخل ہوگا اور آنے والے دنوں میں اس میں مزید شدت پیدا ہوگی ۔