سرسی کے سرکاری اسپتال میں کووڈ مریض کی مشتبہ موت پر اٹھے سوالات
سرسی :29؍اپریل(ایس اؤ نیوز) ایک عمر رسیدہ شخص کی جب صحت خراب ہونے لگی تو علاج کےلئے سرسی کے پنڈت سرکاری اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، لیکن چار گھنٹوں کے اندر ہی اس شخص کی موت واقع ہوگئی اور گھر والوں کو بتایا گیا کہ ان کی موت سانس لینے میں تکلیف کی وجہ سے ہوئی ہے، لیکن کیا واقعی ان کی موت سانس لینے میں تکلیف کی وجہ سے ہوئی یا موت کا کوئی سبب ہے ، اس بات کو لے کر سوشیل میڈیا پر عوام الناس سوالات اُٹھارہے ہیں۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق 68سالہ منجو دیاوا مڈیوال نامی عمر رسیدہ شخص بدھ کی دوپہر 12بجے کے قریب بیمار ہوئے تو ان کا بیٹا نرسمہا منجو مڈیوال انہیں اپنی بائک پر بٹھاکر سرسی کے سرکاری اسپتال لے گیا۔ اسپتال کے عملہ نےسرکاری ضوابط کے مطابق مریض کے داخلے سے پہلے کورونا ٹسٹ لیا اور انہیں اسپتال میں ایڈمٹ کرلیا گیا۔ جب کورونا ٹسٹ کی رپورٹ پوزیٹیو آئی تو ڈاکٹر نے انہیں فوری طور پر کووڈ سنٹر میں داخل کرایا۔ بتایا گیا ہے کہ اسپتال کے عملے نے انہیں 1بجے کووڈ سنٹر میں داخل کرایا تھا، لیکن دوپہر تین بجے ان کی موت واقع ہوگئ۔
بتایا گیا ہے کہ مہلوک منجو کے بیٹے نرسمہا کو ڈاکٹروں کی طرف سے موت کی جانکاری نہیں دی گئی تھی اسی لئے وہ ڈاکٹروں کی تصدیق کا انتظار کرنے لگا۔ قریب 4بجے ڈاکٹر چیتن نے آکر اُنہیں بتایا کہ آپ کے والد کی موت سانس پھولنے سے ہوئی ہے۔اس لئے آپ اپنے والد کی نعش لے جا سکتےہو۔ ڈاکٹر کی صلاح پر بیٹا نرسمہا نے ایمبولنس میں اپنے والد کی نعش اور چار پی پی کٹ لے کر اپنے گاؤں بیلن ہلی لوٹ گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ اسپتال سے نعش لے کر نکلتے وقت اسپتال کے عملے نے انہیں سخت تاکید کی تھی کہ نعش کو پہنائے گئے پی پی کٹ کو کسی حال میں بھی نہ کھولیں ۔ نعش کو جب شمشان پہنچ کر چتا پر لُٹایا گیا تو نعش کی کٹ کے اندر سے خون بہتا نظر آیا۔ خون بہتا دیکھ کر بیٹا اور لوگ نعش کی پی پی کٹ کو کھول کر دیکھنے کا فیصلہ کیا ، مگر یہ دیکھ کر لوگوں کی انکھیں پھٹی پھٹی کی رہ گئیں کہ نعش کے سر پر گہرا زخم تھا اور وہیں سے خون بہہ رہا تھا۔
لوگ سوال اُٹھارہے ہیں کہ جس شخص کو کووڈ مریض کے طورپر اسپتال میں داخل کیا گیا تھا آخر اس کے سرپر اتنا بڑا زخم کیسے لگا۔
اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مریض منجومڈیوال جب اسپتال میں داخل ہوا تھا تو اسے ہیپرین نامی انجکشن دیاگیا تھا ۔ تب مریض منجو نے کہاکہ مجھے پیشاب کے لئے جانا ہے، جس کے دوران مریض چار قدم چلتے ہی گرگیا تھا جس کے نتیجے میں سرپر شدید زخم لگا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ہیپرین نامی انجکشن دئیے جانے کی وجہ سے خون فوری نہیں بہتا، بلکہ دو گھنٹوں کے بعد بہنا شروع ہوجاتاہے۔
کہا جارہا ہے کہ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ نیچے گرنے کی بات ہم نے گھروالوں کو نہیں بتائی، یہ ہماری غلطی ہے، ورنہ اسپتال کے ڈاکٹر ظالم نہیں ہیں کہ کسی کا یونہی سر پھوڑ دے۔ ڈاکٹروں کے مطابق کووڈ سینٹر میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں ، کیمروں کی مدد سے پورا منظر دیکھا جاسکتا ہے۔ اب اہم سوال یہ ہے کہ کیا ان کی موت کووڈ سے ہوئی ہے یا نیچے گرنے سے ہوئی ہے؟