اُڈپی سرکاری اسپتال میں تین مہینوں سے تنخواہ نہ ملنے پر عملہ کا اچانک احتجاج :علاج کےلئے ترستی حاملہ عورتیں
اُڈپی:10؍جون(ایس اؤ نیوز) پچھلے تین مہینوں سے تنخواہ ادا نہ کئے جانے کا الزام عائد کرتےہوئے این آرآئی صنعت کار بی آر شٹی کے بی آر ایس ہیلتھ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ کے اُڈپی شہر کے کوسما شمبھو شٹی اسمارک حاجی عبداللہ سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر اورنرس سمیت سبھی شعبہ جات کاعملہ 9جون کی صبح دھرنا دیتےہوئےا حتجاج کیا۔ جس کے نتیجے میں سیکڑوں لوگوں اورحاملہ عورتوں کو علاج فراہم نہ ہونے سے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
اسپتال میں خدمات انجام دینے والے 200سے زائد اسٹاف نے مارچ مہینے سے تنخواہ نہ دئیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے صبح سے ہی اچانک احتجاج کرنے لگے۔ اسپتال کے اندر دھرنے پر بیٹھے عملے نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ان کی تنخواہیں منظور کریں۔ ایمرجنسی کو چھوڑ کر ڈاکٹروں ، نرسوں ، فارمیاسس، لیب سمیت سبھی شعبہ جات کے عملے نے احتجاج میں شرکت کی۔
عملےکا خدمات پر حاضری :احتجاج کی اطلاع پاتےہی جائے وقوع پر پہنچی شہری تھانہ پولس نے احتجاجیوں سے بات کرتےہوئے کہاکہ کسی اجازت کے بغیر لاک ڈاؤن کے دوران احتجاج کرنا قانون کی خلاف ورزی ہوگی ، پولس نے اپیل کی کہ وہ فوری طورپر اپنی خدمات پر دوبارہ لوٹ جائیں۔
اس کے بعد ضلع سرجن ڈاکٹر مدھوسودھن نایک اور محکمہ مزدور کے افسران نے اسپتال انتظامیہ اور عملے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے فیصلہ لیا کہ ایک ماہ کی تنخواہ محکمہ مزدور اور دو مہینوں کی تنخواہ انتظامیہ کی طرف سے ادا کیا جائے گا۔ فیصلہ ہوتےہی دوپہر ایک بجے سبھی اسٹاف اپنے کام پر لوٹ گئے۔ عملے کے ساتھ گفتگو کے بعد اخباری نمائندوں کو جانکاری دیتےہوئے ضلع سرجن نے بتایا کہ تین مہینے سے باقی تنخواہ کو فوری طورپر عملے کو ادا کی جائے گی ، اس کے علاوہ دیگر کوئی مسائل یا شکایتیں ہیں تو ڈی سی اور سرکاری سطح پر بات چیت کرتےہوئے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
حاملہ عورتوں کو دشواریاں :قریب 80کلومیٹر دور بیندور سمیت ضلع کے مختلف مقامات سے علاج کےلئے اسپتال پہنچے لوگوں اور حاملہ عورتوں کو اچانک شروع ہوئے احتجاج سے علاج کے لئے کافی دشواریاں پیش آئیں۔ اسی دوران پیٹ درد سے تڑپتی ایک عورت کو دوسرے اسپتال لے جایاگیا۔ صبح سےہی کئی حاملہ خواتین علاج کے انتظار میں بیٹھی ہوئی دیکھی گئیں۔ کئی حاملہ عورتیں خالی پیٹ شوگر چکنگ کے لئے آئی ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ کئی ایک بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو بھی کافی پریشانیوں کاسامنا کرناپڑا۔
ایک حاملہ وسنتی نامی عورت نے اپنا دکھڑا سناتےہوئےکہاکہ اسکیننگ کے انتظار میں ہوں، ابھی تک نہیں ہواہے۔ ایمرجنسی وارڈ بھی گئی تھی وہاں ڈاکٹر نہ ہونےکی بات کہہ کر واپس بھیج دئیے ہیں۔ میں دور کے گاؤں سے آئی ہوں اور کئی گھنٹوں سے انتظار کررہی ہوں ، کوئی بھی پوچھنے والا نہیں ہے۔
کئی ایک حاملہ عورتیں اپنی زچگی کی تاریخ کے مطابق پہنچی تھیں تو باقی حاملہ عورتیں زچگی کی تاریخ لینے آئی تھیں۔ یہ سب عورتیں صبح سے ڈاکٹروں کے انتظارمیں تھے۔