بھٹکل میں تنظیم کے زیراہتمام ٹیپو سلطان شہید کی یاد میں تقریری مقابلہ؛ ٹیپو کا بھٹکل کے ساتھ گہرا تعلق، اہلیہ اور اُن کی دادی بھٹکلی نوائطی تھیں؛ ماہر تعلیم مولانا الیاس ندوی کا خطاب
بھٹکل 10/نومبر (ایس او نیوز) 18 ویں صدی کے مشہور حکمران اور تاریخ ساز شخصیت حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ جنہیں شیر میسور کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دنیا میں راکٹ سازی اور میزائل سازی کا موجد کہلاتے ہیں ۔ یہ وہی حکمران ہیں جنہوں نے 1792ء کی جنگ میں انگریزوں کے خلاف پہلی بار راکٹ کا بڑی کامیابی کے ساتھ استعمال کیا تھا اور دشمنوں کو عبرت ناک شکست دی تھی۔ اُن کی یوم پیدائش کے موقع پر آج 10/ نومبر کو قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کی جانب سے اُن کے حیات اور کارناموں سمیت اُن کی خدمات اور اُن کی بہادری کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بھٹکل کے طلبا کے مابین تقریری مقابلہ رکھا گیا۔
269 ویں یوم ولادت کے موقع پر منعقدہ تقریری مقابلوں میں بھٹکل کے 6 اسکولوں کے ہونہار طلبا نے حصہ لیتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کے بہترین جوہر دکھلائے جس میں جامعہ اسلامیہ کے پنجم عربی کے طالب علم سدید احمد ابن انصارعجائب نے اول مقام حاصل کیا۔نونہال سینٹرل اسکول کے طالب علم محمد ماہر ابن مسعود سنہری نے دوسرامقام اور اسلامیہ اینگلو اُردو ہائی اسکول کے نویں جماعت کے طالب علم مفاذ احمد ابن مُبین احمد ائیکری نے سوم مقام حاصل کیا۔
پروگرام میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒ پر تاریخی کتاب لکھنے والے ماہر تعلیم مولانا الیاس جاکٹی ندوی نے حضرت ٹیپو سلطان شہید ؒکے تعلق سے شروعات میں ہی بتایا کہ دوسرے لوگوں کے مقابلے میں بھٹکل والوں کو حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کو یاد کرنے کا زیادہ حق پہنچتا ہے کیونکہ ان کی دادی اور ایک بیوی بھٹکل کی نوائطی برادری کی تھیں۔ مولانا نے کہا کہ حکمرانی میں صرف ہندوستان کی ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی پہچان ٹیپو سلطان سے تھی۔ انہوں نے ہندوستان سے انگریزوں کو آزادی دلانے کے لئے نہ صرف لڑتے ہوئے اپنی جان دی بلکہ اپنے بچوں یہاں تک کہ اپنے خاندان کو بھی قربان کردیا تھا ۔ جس کی انسانی تاریخ میں دوسری مثال نہیں ملتی۔ مولانا نے کہا کہ کسی نے بہادری میں ٹیپو سلطان کا موازنہ نپولین سے کیا تھا ، لیکن نپولین صرف بہادر تھا مگر اُس نے اپنی جان کا نذرانہ پیش نہیں کیا تھا۔ مولانا نے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا کہ جس شخص نے جس ملک کے لئے، جس خطہ کے لئے اور جس جگہ کے لئے اپنی جان آفرین کردی آج اُس خطہ میں اُس کا نام لینا گناہ سمجھا جاتا ہے، انہوں نے اسے بے وفائی اور احسان شناسی سے تعبیر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان کی حکمرانی میں مسلمان ایک کروڑ 57 لاکھ مربع کلو میٹر پر حکمرانی کررہے تھے ، جیسے ہی اُنہوں نے شہادت نوش فرمایا مسلمانوں کی حکمرانی 45 لاکھ رقبے تک سمٹ گئی ۔ مولانا نے کہا کہ ٹیپو سلطان صرف میسور کا حکمران نہیں تھا بلکہ وہ عالم اسلام کا حکمران تھا جسے پوری دنیا کے مسلمانوں کی فکر تھی۔ مولانا نے ٹیپو سلطان کو بیک وقت محب وطن اور محب دین قرار دیتے ہوئے اُن کی بہادری اور ان کی اسلام نوازی کے ساتھ ساتھ ، غیر مسلمانوں کے ساتھ اُن کے روابطہ اور کئی دیگر اُمور پر بھی روشنی دالی۔
بھٹکل تنظیم ہال میں صبح قریب 10:45 بجے معظم سعدا کی تلاوت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا، تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی نے استقبال کرتے ہوئے پروگرام کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی، شاہ بندری محمد اسماعیل نے ٹیپو سلطان پر ایک نظم پڑھ کر سنائی، صدر تنظیم ایس ایم سید احمد پرویز نے پروگرام کی صدارت کی۔ تنطیم کی تعلیمی و ثقافتی کمیٹی کے کنوینر عبدالخالق دامدا نے نظامت کی۔ ھود سدی باپا اور جیلانی شاہ بندری نے نعت اور کلام پیش کیا۔ آخر میں محتشم محمد عظیم کےکلمہ تشکر پر پروگرام اختتام کو پہنچا۔ تقریری مقابلوں کے لئے جناب پلور محمد صادق، جناب عبدالعظیم ایس ایم اور جناب عبدالعلیم شاہین کو ججس کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ اول، دوم اور سوم آنے والوں کوانعامات کے ساتھ ساتھ دیگر مساہمین کو بھی ہمت آفزائی کے طور پر انعامات سے نوازا گیا۔