بھٹکل مچھلی مارکٹ کو نئی جگہ پر منتقل کرنے کی دکانداروں نے کی سخت مخالفت؛ میونسپالٹی میٹنگ میں نہیں نکلا کوئی نتیجہ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 16th June 2020, 1:21 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 16/جون (ایس او نیوز)  بھٹکل اولڈ بس اسٹائند کے قریب واقع مچھلی مارکٹ کو سنتے مارکٹ سے متصل نئی مچھلی مارکٹ میں منتقل کرنے میونسپالٹی ہال میں   منعقدہ میٹنگ میں  تعلقہ انتظامیہ کوئی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی اور مزید میٹنگ بلاکر اس تعلق سے  گفتگو کرنے کی بات کہتے ہوئے میٹنگ کا اختتام کیا گیا۔

بھٹکل رکن اسمبلی سنیل نائک ، بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر بھرت، تحصیلدار  ایس روی چندرا، میونسپل چیف آفسر دیوراج ، سرکل پولس انسپکٹر دیواکر کی موجودگی میں  پیر دوپہر کو مچھلی مارکٹ کو نئی تعمیر شدہ مارکٹ میں منتقل کرنے  بلائی گئی خصوصی میٹنگ میں ایکا دوکّا  میونسپل کونسلرس ہی نظر  آئے البتہ میٹنگ میں مارکٹ کو نئی مچھلی مارکٹ میں شفٹ کرنے کی مخالفت کرنے والے لوگ ہی زیادہ نظر آئے ۔

اولڈ بس اسٹائنڈ  کے اطراف میں واقع دکانداروں کی حمایت کرتے ہوئے سابق میونسپل کونسلر کرشنا نائک (آسارکیری)،سابق میونسپل کونسلر  وینکٹیش نائک (آسارکیری)،سمیت صادق،  شری کانت نائک،  منی پجاری اور  حالیہ  میونسپل  کونسلر موہن نائک وغیرہ نے میٹنگ میں بات کرتے ہوئے مچھلی مارکٹ کو  اولڈ بس اسٹائنڈ سے  نئی مارکٹ میں شفٹ کرنے کی سخت مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ  اولڈ بس اسٹائنڈ کے  اطراف بہت ساری دکانیں ہیں اور اگر یہاں سے مچھلی مارکٹ ہٹائی گئی تو   چکن، ترکاری، کرانی اور فروٹ وغیرہ کی دکانوں میں کاروبار بند ہوجائے گا اور لوگوں کا جینا مشکل ہوجائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئی مچھلی مارکٹ بالکل الگ تھلگ جگہ پر ہے جہاں عوام کی چہل پہل نہیں ہے، مچھلیاں فروخت کرنے والی عورتوں سمیت گاہکوں کو بھی نیشنل ہائی وے  کو کراس کرکے وہاں پہنچنا  مشکل ہے۔ اس موقع پر میٹنگ ہال میں موجود مچھلیاں فروخت کرنے والی عورتوں نے بھی تالیاں بجاکر ان کی باتوں کی حمایت کی اور کہا کہ ہم کسی بھی حال میں نئی مارکٹ میں نہیں جائیں گے، ہمیں اسی مارکٹ میں ہرممکن سہولیات فراہم کی جائے ۔

نئی مارکٹ کی مخالفت کرنے والوں نے بتایا کہ ہم لوگوں سے کوئی رائے مشورہ لئے بغیر ہی کروڑوں روپئے لاگت کی نئی مچھلی مارکٹ تعمیر کی گئی ہے، اگر اُس مارکٹ کو استعمال میں لانا ہی ہے تو  بہتر یہ ہے  کہ بھٹکل میں چوتنی، شمس الدین سرکل، ساگر روڈ، رنگین کٹہ اور اسی طرح دیگر علاقوں میں مچھلیاں فروخت کرنے والی عورتیں سڑک کنارے بیٹھ کر مچھلیاں بیچتی ہیں، اُنہیں وہاں سے ہٹاکر نئی مچھلی مارکٹ میں بٹھایا جائے اور نئی مچھلی مارکٹ کو استعمال میں لایا جائے۔ ان لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ سڑک کنارے بیٹھ کر مچھلیاں بیچنے سے ٹریفک میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں ، اُن لوگوں کو وہاں سے ہٹانے کی طرف ذمہ داران کو پہلے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

کسی نے بتایا کہ مچھلی مارکٹ کو نئی جگہ پر شفٹ کرنے کے تعلق سے اس سے پہلے بھی تین مرتبہ میٹنگ بلائی جاچکی اور ہر میٹنگ میں یہی کہا گیا ہے کہ ہم لوگ نئی جگہ پر جانے کے لئے  بالکل تیار نہیں ہیں، اس کے باوجود پھر میٹنگ رکھی گئی ہے اور پرانی  باتوں کو دھرایاجارہا ہے،  انہوں نے پوچھا کہ اس سے پہلے جو میٹنگ ہوئی تھی، اُس  پر کیا کام ہوا اور کس طرح کا نتیجہ اخذ کیا گیا، اس کی بھی جانکاری دی جائے، ورنہ بار بار میٹنگ بلائیں گے اور اُن ہی باتوں کو دھرائیں گے تو کچھ حاصل نہیں ہے۔ اس موقع پر رکن اسمبلی سنیل نائک نے بتایا کہ  میٹنگ کا نتیجہ نکلے یا نہ نکلے لیکن مارکٹ کی منتقلی کو لے کر بات چیت ہونی چاہئے اور آج کی بھی میٹنگ بھی آخری نہیں ہے، انتظامیہ چاہے گی تو آئندہ مزید میٹنگ بلائی جاسکتی ہے، مزید بات چیت ہوسکتی ہے۔

تعجب کی بات یہ رہی کہ میٹنگ میں موجود کسی نے بھی نئی مچھلی مارکٹ کی حمایت میں بات نہیں کی، ہرکوئی مچھلی  مارکٹ کی  منتقلی کو لےکر  مخالفت کرتا ہوا ہی نظر آیا۔آخر میں یہ کہہ کر میٹنگ کو اختتام کیا گیا کہ آئندہ اس تعلق سے  غور کیا جائے گا اور ضروری ہوا تو مزید میٹنگ بلاکر گفتگو کی جائے گی۔

 

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔