کووڈ جانچ رپورٹ میں ’شیموگہ‘ کی اسپیلنگ میں معمولی فرق مہنگا پڑا۔ منگلورو ایئر پورٹ پر چھوٹ گئی خاتون مسافر کی انٹرنیشنل فلائٹ !
منگلورو،22 ؍ نومبر (ایس او نیوز) عالمی شہرت یافتہ ڈرامہ نگار شیکسپیئر نے ’رومیو اینڈ جولیٹ‘ ڈرامے میں اپنے کردار جولیٹ سے یہ جو فقرہ کہلوایا تھاکہ ’کسی نام میں کیا رکھا ہے!‘ یہ بات شیموگہ کی خاتون چاند بیگم کے لئے الٹی ثابت ہوئی کیونکہ ان کی کووڈ رپورٹ میں شیموگہ شہرکے نام کی اسپیلنگ میں ذرا سے فر ق کی وجہ سے منگلورو ایئر پورٹ پر ان کی دبئی کے لئے طے شدہ فلائٹ چھوٹ گئی۔
موصولہ تفصیلات کے مطابق تیرتھلّی کی رہنے والی 47سالہ چاند بیگم نے دبئی جانے کے لئے ضابطے کے مطابق شیموگہ کے سرکاری اسپتال سے کووڈ ۱۹ کی جانچ کروائی اور وہاں سے منفی رپورٹ چاند بیگم کو دی گئی۔ مگر اس کے لیٹر ہیڈ پر ’شیواموگّا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس‘ لکھا ہواتھاجبکہ رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے اسی لیٹر ہیڈ پر آخر میں جو مہر لگائی گئی تھی اس پر ’شیواموگّا‘ کے بجائے ’شیموگہ‘ لکھا تھا۔اور یہی اسپیلنگ کا فرق چاند بیگم کے لئےایک بہت بڑا مسئلہ بن گیا۔
خیال رہے کہ برسہا برس سے اس شہر کانام ’شیموگہ‘ ہی عام رہا ہے۔ مگر پچھلے کچھ عرصے سے سرکاری طور پر شہروں کےناموں کے تلفظ اور اسپیلنگ بدلے جانے کی جو لہر چل پڑی ہے اس کے تحت اب اس کا درست نام ’شیواموگّا‘ ہی بن گیا ہے۔
بہرحال جب چاند بیگم سنیچرکی صبح 1.45بجے کی اسپائس جیٹ فلائٹ سے دبئی روانگی کے لئے جمعہ کی رات میں 10بجےمنگلورو انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر پہنچیں تو وہ یہ سن کر حیران ہوگئیں کہ ان کی رپورٹ میں دو جگہ درج شہر کے نام میں اسپیلنگ کا فرق ہے اس لئے اس رپورٹ کی بنیاد پر انہیں طیارے میں سوار ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔پریشان ہوکر چاند بیگم نے اپنے گھروالوں سے رابطہ کیااور وہاں پر بعض لوگوں کے تعاون سےضلع انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کے علم میں یہ بات لائی گئی۔ پھرضلع انتظامیہ افسران نے ایئر پورٹ اسٹاف سے رابطہ کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ رپورٹ اسی اسپتال سے جاری کی گئی ہےاور یہ اسپتال انڈین کاونسل فار میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر) سے توثیق شدہ ہے اس لئے شہر کی اسپیلنگ میں فرق کو نظر انداز کردیا جائے۔ لیکن ایئر پورٹ پر متعلقہ اسٹاف اس وضاحت کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہوا۔
چاند بیگم نے بتایا کہ ایئر پورٹ عملے نے منگلورو کے پرائیویٹ اسپتال میں دوبارہ کووڈ جانچ کروانے کے لئے کہا اور وعدہ کیا کہ رپورٹ نگیٹیو آنے پرانہیں دوسری اگلی فلائٹ کے ذریعے دبئی روانہ کیا جائے گا۔ اس طرح دوسری مرتبہ جانچ کی رپورٹ ملنے کے بعد ہی ان کی روانگی ممکن ہوسکی۔
ادھر شیوا موگّا ڈسٹرکٹ سرویلنس آفیسر بسوا راجو سی ایس نے بتایا کہ: ’’سرکاری طور پرضلع کا نا م تبدیل ہونے کے باوجود’ شیموگہ ‘نام کا استعمال آج بھی ایک عام بات ہے۔یہاں سے چاند بیگم کی جو رپورٹ جاری کی گئی تھی وہ سرکاری ویب سائٹس پر بھی دستیاب ہے۔‘‘
دوسری طرف اسپائس جیٹ ہوائی کمپنی کے نمائندوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کہ: ’’ہم نے چاند بیگم کو روک کر کوئی غلطی نہیں کی ہے۔ ہم نے تو بس ہندوستانی حکومت کے اصول و ضوابط کی پابندی کی ہے۔قوانین میں صاف کہا گیا ہے کہ کووڈ جانچ رپورٹ میں کوئی بھی غلطی نہیں رہنی چاہیے۔ اس سلسلے میں دبئی میں متحدہ عرب امارات کے افسران کو اطلاع دی گئی ہے۔اور چاند بیگم کو ہماری دوسری فلائٹ سے دبئی کے روانہ کردیا گیا ہے۔‘‘