ریاض 25/جون (ایس او نیوز/ایجنسی) سعودی خواتین پر لگی ڈرائیونگ کی پابندی ختم ہوتے ہی خواتین رات کے بارہ بجتے ہی جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور کار میں بلند آواز میں میوزک چلاکر شہروں کا چکر لگاتے ہوئے اس پابندی کے خاتمے کا خیر مقدم کیا۔
سعودی عرب میں کل رات 12 بجے 28 سال بعد خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پرعائد پابندی ختم ہوگئی جس کے بعد سعودی خواتین کو طویل انتظار کے بعد تنہا گاڑی چلانے کی اجازت مل گئی۔ پابندی ختم ہوتے ہی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض اور دیگر شہروں میں بہت سی خواتین گاڑی لے کر سڑکوں پر نکل آئیں جب کہ کچھ خواتین نے دوران ڈرائیونگ عربی میوزک بھی سنا۔
سعودی عرب کے ارب پتی شہزادے الولید بن طلال کا سعودی خواتین کی ڈرائیونگ پرعائد پابندی کے خاتمے پر کہنا ہے ’’یہ ایک عظیم کامیابی ہے‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ان کی بیٹی ریم طلال نے بھی اپنی بچیوں کو پچھلی سیٹ پر بٹھاکر گاڑی چلائی۔ جب کہ اس دوران وہ خود بھی گاڑی میں موجود تھےانہوں نے کہا کہ اب خواتین کو ان کی آزادی مل گئی ہے۔ گاڑی چلانے پر انہوں نے اپنی بیٹی کی تالیاں بجاکر شاندار انداز میں حوصلہ افزائی کی۔ یاد رہے ریم طلال پہلی سعودی شہزادی ہیں جنہوں نے کارچلائی۔
سعودی عربیہ میں خواتین کو ڈرائیونگ کرنے کی اجازت ملتے ہی گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں میں بھی خوشی کی لہر دو ڑگئی ہے، کیونکہ ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم ہونے سے گاڑیوں کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب دنیا کا واحد ملک تھا جہاں خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پر پابندی عائد تھی۔ پابندی کے خاتمے سے قبل خواتین گاڑی چلانے کے لیے شوفرز رکھتی تھیں یا انہیں کہیں جانے کے لیے اپنے مرد رشتے داروں پر انحصار کرنا پڑتا تھا لیکن اب پابندی کے خاتمے سے خواتین شوفرز رکھنے یا اپنے مرد رشتے داروں پر انحصار کرنے سے آزاد ہوگئی ہیں۔
خواتین کوڈرائیونگ کرنے کی اجازت خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم خواتین کارکنوں کی جانب سے چلائی جانے والی مہم کے نتیجے میں ملی، ایمنسٹی کے مطابق کم ازکم 8 خواتین کواس مہم کے دوران جیل جانا پڑا اورانہوں نے انسداددہشت گردی کی عدالت میں نہ صرف مقدمات کا سامنا کیا بلکہ جیل بھی کاٹی۔
سعودی خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو ختم کرنے کااعلان گزشتہ برس ستمبرمیں کیاگیا تھا، جب کہ سعودی عرب میں رواں ماہ کی ابتدا میں کئی دہائیوں کے بعد کسی خاتون کو پہلا ڈرائیونگ لائسنس دیاگیا۔
واضح رہے کہ خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت تو مل گئی ہے تاہم خواتین دوران ڈرائیونگ تصویر نہیں بناسکتیں، سعودی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ ڈرائیونگ کےدوران تصویر بنانے پر خواتین کو دو سے پانچ برس قید اورایک سے تین لاکھ ریال تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔