نریندرمودی حکومت کے 100 دن: ڈوب گئے سرمایہ کاروں کے 12.5 لاکھ کروڑ روپے
نئی دہلی،10ستمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) 30 مئی، 2019 کو وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کا دوسرا دورشروع ہونے کے بعد پہلے 100 دن کے اندرسرمایہ کار 12.5 لاکھ کروڑ روپے گنوا چکے ہیں۔پیر کو بازار بند ہونے کے وقت بامبے اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای) میں لسٹیڈ کمپنیوں کی مارکیٹ سرمایہ یا ان کی بازار قیمت 1,41,15,316.39کروڑ روپے تھی، جبکہ مودی حکومت کے اقتدار سنبھالنے سے ایک دن پہلے یہ بازاری قیمت 1,53,62,936.40کروڑ روپے تھا۔30 مئی سے اب تک بی ایس ای کا سینسیکس 5.96 فیصد، یا 2,357پوائنٹس لڑھک چکا ہے، جبکہ نیشنل اسٹاک ایکسچینج کے نفٹی 50 میں 30 مئی سے اب تک 7.23 فیصد، یا 858 پوائنٹس کی کمی درج کی گئی ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق شیئربازاروں میں کمی کی وجوہات میں اقتصادی ترقی کی سست رفتار کے علاوہ غیر ملکی فنڈز کا ملک سے باہر جانا اور کارپوریٹ کی کم آمدنی بھی شامل ہے۔ بھارتی بازاروں میں غیر ملکی سرمایہ کار بکوال ہو گئے ہیں۔بکوالی کا دباؤ اس وقت بڑھا، جب وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جولائی میں پیش کئے گئے این ڈی اے سرکار کی دوسری مدت کے پہلے بجٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں پر بھی سپر رچ ٹیکس نافذ کر دیاحالانکہ اس ٹیکس کو تقریبا ایک ماہ بعد واپس لے لیا گیا تھا۔نیشنل سکیورٹیز ڈیپازیٹری لمیٹڈ (این ایس ڈی ایل) کے ذریعہ جمع کئے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کار (ایف پی آئی) حکومت بننے کے بعد سے اب تک 28,260.50کروڑ روپے کے شیئرفروخت کرچکے ہیں۔آئی ڈی بی آئی کیپٹل میں ریسرچ سربراہ اے پربھاکر نے بتایاکہ بازاروں میں کمی کی شروعات وزیر اعظم نریندر مودی کے دوسرا دور شروع ہونے سے کافی پہلے ہی ہو گیا تھا۔فروری، 2018 کے بجٹ میں طویل مدتی کیپٹل گینس ٹیکس اور ڈیوڈنٹ ڈسٹریبوشن ٹیکس نافذکئے جانے کے بعد ہی شیئر بازار میں کمی شروع ہو گئی تھی اور بنیادی ڈھانچے کے بحران کے بعد بازاروں میں مندی او بڑھ گئی۔