راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت بحال ہونا ’اِنڈیا‘ کی جیت ’گجرات‘ کی ہار!۔۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

Source: S.O. News Service | Published on 9th August 2023, 12:00 PM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے | اداریہ |

کُشتی میں ایک داؤ ’دھوبی پچھاڑ‘ ہوا کرتا ہے۔ اس میں مدمقابل کو سر سے بلند کرتے ہوئے پٹخنی دی جاتی ہے۔ اس داؤ کے  بعد مدمقابل چاروں خانے چت ہو جاتا ہے، لیکن کچھ ڈھیٹ قسم کے لوگ اس حالت میں بھی اپنی ٹانگیں اوپر کر لیتے ہیں تاکہ شکست کی ہزیمت کو چھپاسکیں۔ مودی سرنیم معاملے میں راہل گاندھی کی سزا پر روک لگا کر سپریم کورٹ نے بی جے پی کو دھوبی پچھاڑ دے دیا۔ اس ہزیمت کے بعد ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ راہل گاندھی کی رکنیت بحالی کا فیصلہ اسی طرح کر دیا جاتا جس طرح 7 جولائی کو گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے 24 گھنٹے کے اندر منسوخی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ لیکن تین دن تک التواء میں رکھ کر مزید رسوائی کا سامان کر لیا گیا۔ اسے کہتے ہیں گرے تو بھی ٹانگیں اوپر۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے اسپیکر سے ملاقات کر کے رکنیت بحالی کا فوراً مطالبہ کیا تھا، لیکن حکم نامے کی موصولی کی بات کہہ کر اسے ملتوی کر دیا گیا۔ لیکن 7 جولائی کو جب سورت کی سیشن عدالت نے راہل گاندھی کو دو سال کی سزا سنائی تو 24 گھنٹے کے اندر یہ فیصلہ نہ صرف جناب اسپیکر کو موصول ہو گیا تھا بلکہ گجراتی زبان میں درج 120 صفحے کے فیصلے کا ترجمہ بھی ہو گیا تھا اور اس پر فورآ عمل درآمد بھی ہو گیا تھا۔ یعنی راہل گاندھی کی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔ سزا پر روک کا سپریم کورٹ کا فیصلہ یقینا گجراتی زبان میں نہیں رہا ہوگا کہ اس کا بھی ترجمہ کرایا جاتا۔ پھر بھی یہ فیصلہ اسپیکر صاحب تک پہنچنے اور اس پر عمل ہونے میں تین دن لگ گئے۔

راہل گاندھی کی رکنیت بحالی کو ’نفرت پر محبت کی جیت‘ بتائی جا رہی ہے جس میں کوئی شک بھی نہیں ہونی چاہئے۔ لیکن اسی کے ساتھ یہ ’اِنڈیا‘ کی جیت اور ’گجرات‘ کی ہاربھی ہے۔ اِنڈیا کی جیت اس لحاظ سے کہ راہل گاندھی کو پارلیمنٹ سے دور رکھ کر پورے اپوزیشن کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس کی وجہ پارلیمنٹ میں اڈانی سے متعلق وزیر اعظم مودی سے راہل گاندھی کے وہ سوالات تھے، جن کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم کا گلا تک خشک ہو گیا تھا۔ انہوں نے 85 منٹ کی اپنی تقریر میں ہر موضوع پر بات کی تھی مگر اڈانی کا نام تک نہیں لیا تھا۔ یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ راہل گاندھی نے وزیر اعظم کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا تھا، جس سے بچنے کے لیے ضروری تھا کہ راہل گاندھی کو پارلیمنٹ سے باہر کر دیا جائے۔ اس کے ذریعے اپوزیشن کو یہ پیغام دیا گیا کہ پردھان سیوک سے سوالات نہ کئے جائیں۔

راہل گاندھی کے خلاف کارروائی سے بی جے پی نے یہ سمجھ لیا تھا کہ اب اپوزیشن کا زور ٹوٹ جائے گا، لیکن اس کے برعکس ہو گیا۔ اپوزیشن کی 26 پارٹیو ں نے مل کر ’اِنڈیا‘ بنا لیا جس سے بی جے پی کے خلاف ایک مضبوط محاذ وجود میں آ گیا۔ کہاں تو راہل گاندھی کے خلاف کارروائی کے ذریعے اپوزیشن کو منتشر کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور کہاں یہ کارروائی اتحاد کا پیش خیمہ بن گئی۔ پارلیمنٹ سے دور رہ کر راہل گاندھی نے اپوزیشن پارٹیوں کو متحد کرنے میں اہم کردار نبھایا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ تمام اپوزیشن پارٹیوں کا بی جے پی کے خلاف ایک متحدہ محاذ وجود میں آ گیا۔ یہ محاذ اس قدر مضبوط بنا کہ بی جے پی کو 38 پارٹیوں کے این ڈی اے محاذ کا اعلان کرنا پڑا۔ اس لحاظ سے راہل گاندھی کی جیت انڈیا کی جیت قرار پاتی ہے۔

راہل گاندھی کی یہ جیت گجرات کی ہار اس لیے ہے کہ مودی سرنیم ہتک عزت کے مقدمے کی پوری بنیاد ہی گجرات پر ٹکی ہے۔ راہل گاندھی نے مودی سرنیم سے متعلق بیان کرناٹک کے کولار میں دیا لیکن مقدمہ درج ہوا گجرات کے سورت میں۔ مقدمہ درج کرانے والے پورنیش مودی کا تعلق بھی گجرات سے ہے۔ گجرات کی سورت سیشن عدالت نے راہل گاندھی کو 2 سال کی سزا سنائی جسے گجرات ہائی کورٹ نے برقرار رکھا۔ سپریم کورٹ میں اس مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل مہیش جیٹھ ملانی بھی گجرات کے، مرکزی حکومت کے سالیسٹر جنرل بھی گجرات کے، راہل گاندھی نے جن کے خلاف محاذ کھولا تھا اور جن سے متعلق وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں پانی پینے پر مجبور کر دیا تھا وہ گوتم اڈانی صاحب گجرات کے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وزیر اعظم نریندر مودی بھی گجرات کے۔ اس لیے اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے راہل گاندھی کی سزا پر روک سے اگر ایک جانب انڈیا جیت گئی ہے تو دوسری جانب پوری گجرات لابی ہار گئی ہے۔

پارلیمنٹ کی رکنیت بحالی کے بعد اب راہل گاندھی دوبارہ پارلیمنٹ میں اپنے سوالات سے پردھان سیوک کو پانی پینے پر مجبور کر دیں گے۔ وہ منی پور میں جاری تشدد پر سوال کریں گے، وہ اڈانی اور وزیر اعظم کے رشتے کی وضاحت طلب کریں گے۔ وہ ہریانہ فساد پر بھی سوال کریں گے جن کے جواب دینے میں مودی حکومت پسینے میں شرابور ہو جائے گی کیونکہ اس کے پاس ان کا کوئی جواب ہی نہیں ہے۔ اس لیے اس یقین کا اظہار ابھی سے کیا جانے لگا ہے کہ راہل گاندھی کی پارلیمنٹ میں واپسی مودی حکومت کی مشکلات بڑھا دے گی۔ اس صورت میں یہ تو مزید مشکل ثابت ہوگا جب پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پر بحث ہوگی۔ اس لیے سپریم کورٹ کے دھوبی پچھاڑ نے مودی حکومت کو ایسی پٹخنی دے دی ہے کہ وہ نہ تو اپنی ہزیمت کو چھپا سکتی ہے اور نہ ہی شکست کا اعتراف کر سکتی ہے۔

( یہ مضمون نگار کی اپنی رائے ہے، اس سے ادارے‘ کا متفق ہونا لازمی نہیں ہے)

ایک نظر اس پر بھی

پولنگ مراکز اور ووٹروں کے معاملے پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کی

سپریم کورٹ نے پیر کے روز الیکشن کمیشن سے ایک مفاد عامہ عرضی پر جواب طلب کیا، جس میں ہر پولنگ مرکز پر ووٹروں کی زیادہ سے زیادہ تعداد 1200 سے بڑھا کر 1500 کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عدالت نے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کی۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ ...

کسانوں کا ’پارلیمنٹ گھیراؤ‘ پر اصرار، بیریکیڈنگ توڑ کر پیش قدمی، آر اے ایف نے دیا جواب

کسان اپنے مطالبات کے تحت ’پارلیمنٹ گھیراؤ‘ کے ارادے پر قائم ہیں اور آج غیر معمولی عزم کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ سخت حفاظتی انتظامات، بھاری بیریکیڈنگ اور دیگر رکاوٹوں کے باوجود مظاہرین نے نوئیڈا کے ’دلت پریرنا استھل‘ پر لگائے گئے بیریکیڈس کو توڑتے ہوئے دہلی کی طرف پیش قدمی کی۔ ...

’سنبھل‘ اور ’اڈانی‘ کے معاملے پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ، دونوں ایوانوں کی کارروائی دن بھر معطل

پارلیمنٹ میں آج ایک بار پھر سنبھل تشدد اور اڈانی معاملے سمیت دیگر اہم موضوعات پر بحث کرانے کا مطالبہ زور و شور سے کیا گیا۔ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ان معاملات پر جواب طلبی کی، لیکن حکومت کی طرف سے ان مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ نتیجتاً اپوزیشن اراکین نے لوک سبھا ...

کاٹنے اور تقسیم کرنے کا کام صرف بی جے پی کرتی ہے: ملکارجن کھرگے

کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے اتوار کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو درگاہ کے نیچے شیولنگ کی موجودگی سے متعلق تنازعہ پر آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ یہ سب کی حفاظت کی بات کرتی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ بی جے پی اور اس کا نظریہ نہ صرف کاٹنے بلکہ بانٹنے کا بھی کام کرتا ہے۔

ملک میں کسی بھی وقت خانہ جنگی ہو سکتی ہے، میں خوفزدہ ہوں: سماجوادی رکن اسمبلی جے کشن ساہو کا بیان

غازی پور ضلع میں اتوار کے روز ضلع پنچایت ہال میں آئین بیداری پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں سماج وادی پارٹی کے رہنما، ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ اس پروگرام میں غازی پور کے صدر اسمبلی کے سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی جے کشن ساہو نے بھی شرکت کی اور اسٹیج سے ...

دسمبر کے آغاز کے ساتھ دہلی کی ہوا صاف، ایک ماہ بعد اے کیو آئی 300 سے نیچے پہنچا

دہلی کے باشندوں کے لیے فضائی آلودگی کے حوالے سے کچھ راحت کی خبر سامنے آئی ہے۔ 32 دنوں کے طویل انتظار کے بعد یکم دسمبر کو پہلی بار دہلی کی ہوا 'انتہائی خراب' سے کم ہو کر 'خراب' اے کیو آئی زمرے میں آئی ہے۔ 29 اکتوبر کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 300 سے نیچے ...

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...

کرناٹک ضمنی انتخابات: مسلم ووٹ کا پیغام، کانگریس کے لیے عمل کا وقت۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک کے تین اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں مسلمانوں کی یکطرفہ حمایت نے کانگریس کو زبردست سیاسی برتری دی۔ مسلم کمیونٹی، جو ریاست کی کل آبادی کا 13 فیصد ہیں، نے ان انتخابات میں اپنی یکجہتی ظاہر کی، اور اب یہ کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے اعتماد کا بھرپور احترام ...

کرناٹک میں نکاح ناموں کا مسئلہ:   عدلیہ، حکومت اور برادری کی کشمکش۔۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک ہائی کورٹ نے حالیہ معاملے میں ریاستی وقف بورڈ کو نکاح نامے جاری کرنے کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک اہم قانونی اور سماجی بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف مسلم برادری کے شرعی و قانونی معاملات پر اثرانداز ہو سکتا ہے بلکہ حکومت اور عدلیہ کے دائرہ کار پر بھی سوالات ...

"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور ...

شیر میسور: علم و تحقیق کے شیدائی...یوم پیدائش پر خراج تحسین....از: شاہد صدیقی علیگ

شیر میسور ٹیپو سلطان فتح علی خان کی حیات کا جائزہ لیں تو ان کی بہادری، غیر معمولی شجاعت، مضبوط ارادے، ذہانت اور دور اندیشی کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی میں مہارت نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ادب دوستی، شعر و سخن سے دلچسپی اور علمی ذوق بھی ان کے کردار کی اہم خصوصیات کے طور ...

کرناٹک میں وقف زمین کا تنازعہ :حقوق کی بازیابی یا سیاسی مفادات کی بھینٹ؟۔۔۔۔۔ از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف زمینوں کا تنازعہ حالیہ دنوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر طبقات کو بھی بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ زمینیں، جو وقف کی امانت ہیں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، اب حکومتی مداخلت، سیاسی دعوؤں، اور مقامی کسانوں کے ...

دہلی میں قانون و انتظامیہ ناکام، خواتین اور کاروباری طبقہ خوفزدہ، کیجریوال کی مرکز پر تنقید

دہلی میں قانون کے نظام کی خراب صورتحال پر عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے ایک بار پھر مرکزی حکومت کی بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی میں ایک خوف کا ماحول چھایا ہوا ہے، خواتین میں عدم تحفظ کا احساس ...

ایکناتھ شندے وزارت اعلیٰ کی قربانی کے باوجود وزارت داخلہ پر قائم

مہاراشٹر میں انتخابات کے نتائج کے تقریباً ۱۲ دن بعد ۵ دسمبر کو نئی حکومت کے حلف برداری کا اعلان کیا گیا تھا، مگر ابھی تک نئی حکومت کے بنیادی خطوط واضح نہیں ہو سکے ہیں اور نہ ہی وزارت اعلیٰ کے عہدے کا کوئی فیصلہ سامنے آیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایکناتھ شندے اپنے آبائی گاؤں ستارا ...

چندرچوڑ کے تبصروں نے مسائل کا نیا سلسلہ جنم دے دیا: جے رام رمیش کا بیان

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے 30 نومبر کو ایک بیان میں کہا کہ سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے عبادت گاہوں کے قانون سے متعلق دیے گئے بیانات نے ایک پیچیدہ صورتحال پیدا کر دی ہے، جس کے نتیجے میں مختلف مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بیانات ایک ایسا معاملہ ...

بابا صدیقی قتل معاملہ: ممبئی پولیس نے 26 ملزمان کے خلاف لگایا مکوکا

این سی پی لیڈر بابا صدیقی قتل معاملے میں ممبئی پولیس نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے 26 ملزمین پر مکوکا (مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ) لگا دیا ہے۔ افسران نے ہفتہ کے روز اس تعلق سے جانکاری دی۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ بابا صدیقی قتل معاملہ میں اب بھی 3 ملزمین کی تلاش جاری ہے۔

منی پور میں تشدد، تھانے کو آگ لگانے کے الزام میں 8 افراد زیر حراست

منی پور میں کوکی اور میتیئی برادریوں کے درمیان 3 مئی سے شروع ہونے والا خونی تنازعہ تاحال ختم نہیں ہو سکا، جس کے باعث ریاست کے حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ ہفتہ کو پولیس نے بتایا کہ ’’منی پور کے ایک پولیس اسٹیشن اور کئی اراکین اسمبلی کے گھروں پر حملے کے الزام میں 8 افراد کو حراست میں ...

ہندوستانیوں کو امریکہ کی طرف راغب ہونے پر ایس ڈی پی آئی نے اُٹھایا سوال؛ کیا مودی کے اچھے دن امریکہ میں ہیں؟

سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی جنرل سکریٹری پی عبدالمجید فیضی نے آج اخباری بیان جاری کرتے ہوئے سوال اُٹھایا ہے: "کیا مودی کے 'اچھے دن' صرف امریکہ میں ہیں؟" کیونکہ مودی کے اچھے دن دراصل ہزاروں ہندوستانیوں کو امریکہ کی طرف راغب کر رہے ہیں۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...