زرعی بل کی شدید مخالفت جاری، پنجاب میں احتجاج کرنے والے کسان نے کھایا زہر
چنڈی گڑھ،18؍ستمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) مودی حکومت کے زرعی بل کے خلاف کسانوں میں زبردست غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ہریانہ اور پنجاب میں کسان سڑکوں پر ہیں اور زراعت سے متعلق تین بلوں کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں این ڈی اے کی اتحادی جماعت اکالی دل کی ہرسمرت کور، جوکہ مودی حکومت میں وزیر تھیں، اپنے عہدے سے احتجاجاً مستعفی ہو چکی ہے۔
دریں اثنا، پنجاب کے مکتسر میں واقع موضع بادل میں احتجاج کرنے والے ایک کسان نے زہر کھا لیا۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ سابق وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل کا گاؤں ہے اور کسان ان کے گھر کے باہر ہی دھرنا دے رہا تھا۔
زہر کھانے والے کسان کا نام پریتم سنگھ بتایا جا رہا ہے اور اس نے سابق وزیر اعلیٰ کے گھر کے سامنے جمعہ کو صبح 6.30 بجے زہر کھا لیا۔ وہ مانسہ کے اکالی گاؤں کا رہائشی ہے۔ پریتم سنگھ کو پہلے بادل گاؤں کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اس کے بعد ، اسے بٹھنڈا کے میکس اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی حالت کافی نازک ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے تین زرعی بلوں کی کسان مخالفت کر رہے ہیں۔ ان بلوں میں زرعی پیداوار تجارت (فروغ اور آسانیاں) بل 2020، زرعی (بااختیار اور تحفظ) قیمت اور زرعی خدمات اور ضروری اشیا ترمیمی بل شامل ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ زرعی بل کم سے کم سپورٹ قیمت (ایم ایس پی) کو ختم کر دے گا جوکہ ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ بل موجودہ منڈی کے نظام کو بھی ختم کرنے جا رہے ہیں۔
پنجاب اور ہریانہ کے کسان گزشتہ تین مہینوں سے ان بلوں کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔ تاہم، مودی حکومت انہیں کسان دوست قرار دیتی ہے اور اپنے موقف پر برقرار ہے۔ اس کے باوجود، پنجاب اور ہریانہ کے کسان ان بلوں کے خلاف سڑکوں پر ہیں۔ حزب اختلاف نے پارلیمنٹ کے آغاز سے پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ وہ ایوان میں زراعت سے متعلقہ آرڈیننسز کی مخالفت کرے گی۔ ادھر، اکالی دل نے بھی بغاوت کا مؤقف اختیار کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کیا کہ بہت ساری طاقتیں کسانوں کو الجھانے میں مصروف ہیں۔ میں اپنے کسان بھائیوں اور بہنوں کو یقین دلاتا ہوں کہ کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) اور سرکاری خریداری اپنی جگہ پر برقرار رہے گی۔