پی یو سی کے بعد طلبا کے سامنے بے شمار مواقع ۔۔۔ .... منیر احمد ٹمکور

Source: S.O. News Service | Published on 29th September 2020, 1:40 PM | مہمان اداریہ | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

علم ایک بے کراں سمندر ہے - اس میں ڈوبنے والے کو،ابھرنے والے کو تلاش کرنے والے کو وہ خوبصورت، انمول اوراعلیٰ درجہ کے موتی ملتے ہیں جن کی روشنی سے ایک سماج جلاپاتا ہے- روشنی حاصل کرتا ہے -نورکو پالیتا ہے - یہ دنیا ہمیشہ سے ہی علم کی پیاسی رہی ہے، یہ تو اللہ تعالیٰ کا نور ہے، اس کی راہ میں سرگرداں رہنے والوں کو وہ نوراپنے دامن میں سمیٹ لیتا ہے اور اس کی راہوں کو منورکردیتا ہے -اسی کے نقش قدم پر دوسرے لوگ چلنا باعث افتخار سمجھتے ہیں -یہ دنیا ہمیشہ علم کے راہوں کے مسافروں کو ہی اپنا راہبر مانتی چلی ہے اور آگے بھی مانتی رہے گی -علم سے ہی اپنی، قوم کو ملک وملت بقاء ہے، اسی سے قوموں نے عروج پائی ہے - آج بھی یہی حالت ہے -علم کی ترقی نے دنیا کو ایک چھوٹے سے کوزے میں تبدیل کردیا ہے -دنیا کی حالت کو دیکھئے، قوموں کے عروج وزوال دیکھئے، اس وقت دنیا میں شاید سب سے چھوٹی اسرائیل ہے، لیکن علم،ریسرچ اورسائنس وہ ترقی کی ہے -ساتھ سترلاکھ کو یہ قوم دس کروڑ، عربوں کے سینے پر سوار ہے - دوسری اقوام کو بھی دیکھئے، امریکہ یوروپ، کینیڈا، جاپان، کوریا وغیرہ وغیرہ علم،سائنس اورریسرچ کی بدولت ہی دنیا پر راج کررہے ہیں -

اگرہم تمام علم سے،کتابوں سے رشتہ جوڑلیں: ہم عالم اسلام کی بات نہیں کرتے، دنیا کے 150 کروڑ مسلمانوں کی بات نہیں کرتے- ہمارے ہمارا اپنا ملک ہندوستان ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق 20 کروڑ مسلمان بستے ہیں -اگر یہ سارے مسلمان علم کے راہی ہوجائیں،علم کے نور کو اپنی روح کی گہرائیوں میں بسا لیں، ڈاکٹر، انجینئر، سائنس دان، وکیل وغیرہ وغیرہ بن جائیں -ہر گھر کے دروازے پر ناموں کے ساتھ اعلیٰ ڈگریوں کے بورڈ لگ جائیں علم کے ذریعہ اسلام کے بتلائے ہوئے صراط مستقیم کی راہی ہوجائیں، محبتوں کے امین بن جائیں،بھائی بچارگی کے نقیب بن جائیں تو ذرا تصورکیجئے کہ کیا ہوگا- ہمارا مقام اس ملک میں اس دنیا میں کیا ہوگا- دنیا ہمیں کن نظروں سے دیکھے گی-

کتابوں سے امام ابن تیمیہؒ کا عشق: ہمارا مقصد قوم کے ہونہار طلبا وطالبات کے سامنے ہمارے اپنے ملک میں ہمارے ماحول میں کیسے آگے بڑھنا ہے علم کی اعلیٰ سیڑھی پر پہلا قدم کیسے رکھنا ہے بات کو آگے بڑھانے سے پہلے تاریخ کا صرف صفحہ پیش کرنا چاہتاہوں -1259 میں ہلاکوخان نے بغداد پر حملہ کیا اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی تمام مساجدکو ڈھادیا -بغداد اس وقت عالم اسلام میں علم وہنراورریسرچ کا اعلیٰ ترین مرکز تھا-کروڑوں کتابیں یہاں کی لائبریریوں میں موجود تھیں -منگولوں نے ان تمام کتابوں کو دریا میں پھینک دیا ان کتابوں کی سیاہی سے دریا کو رنگ کالا ہوگیا - دوسری جانب ہزاروں انسانوں کا خون تھا جو اسی کے ساتھ رواں تھا-اسلامی تاریخ کے اس انتہائی نازک موقع پر امام ابن تیمیہؒ منگولوں کے حملے کی بھنک پاتے ہی بغداد سے نکلے -وہ امام جنہیں آج بھی ایک دنیا سلام کرتی ہے -

انہوں نے اپنی ذاتی لائبریری کی کتابیں ایک خچرگاڑی پر لادیں اور شہرسے نکل گئے-راستے میں چلتے چلتے راستے میں خچر مرگیا -اب امام نے خود اس کتابوں بھری گاڑی کو خچرکی طرح کھینچنے لگے-لیکن کتابوں کا دامن نہ چھوڑا -ہمارے یہ رہنما بھوکے رہے پیاسے رہے لیکن علم کی محبت سے منہ نہ موڑا -ایسے لاکھوں علمائے عظام،اولیائے کرام کی بڑی ہی لمبی تفصیل ہے -جنہوں نے سب کچھ چھوڑا لیکن علم کی راہوں سے جدا نہ ہوئے-دنیا کی تمام سختیاں جھیلتے رہے لیکن کتابوں سے منہ نہیں موڑا، علم کے ساتھ اپنا رشتہ اورگہرا کرتے ہی کرکے رہے -ہماری تاریخ کا رنگین صفحات ایسے ہی بے شمار واقعات سے بھرے پڑے ہیں -انہیں کی محنتوں سے عالم اسلام کی تاریخ روشن ہے ایک ایسی تابناک تاریخ جس کے صفحات کو پڑھتے ہی ہمارا سر فخر سے اونچا ہوجاتا ہے -

کروڑوں لوگ بیکار: موجودہ دور پر ایک نظر ڈالئے، ایک پراسرار بیماری نے ساری دنیا کو بیمار بنا رکھا ہے - کوئی ملک اس سے بچا رکھا ہوا نہیں ہے -مثال کے طورپر ہمارے اپنے ملک کو لیجئے اس کی وجہ سے ہر طرف ایک بھیانک اندھیرا چھاتا جارہا ہے یہ اندھیرا ہے اقتصادی،لاکھوں فیکٹریاں یا تو بند ہیں یا روکر سسک کر چل رہی ہیں -کروڑوں لوگ بے روزگار ہیں -لاکھوں انجینئروں کے کام چلے گئے ہیں دکان بند ہیں کاروبار بند ہیں - تعمیری کام بند ہیں -صرف ایک ہی میدان ہے جو کہ سرگرم ہے جس کا کاروبار آسمان عروج پر پہنچا ہوا ہے وہ ہے صحت کا میدان، اسپتال،ڈاکٹر،نرس، ان سے جڑا طبی عملہ دن رات کام کررہے ہیں -کمائی کرنے والے لاکھوں کی کمائی بھی کررہے ہیں اس کے باوجود اس میدان میں ڈاکٹروں کے علاوہ دوسرے تمام صحت سے جڑے لوگوں کی بہت زیادہ کمی ہے -یہ کمی دنیا بھر میں دکھائی دے رہی ہے -لاکھوں کروڑوں انجینئر ٹکنیشن جن کا تعلق انجنیئرنگ،آئی ٹی بی ٹی وغیرہ سے ہے وہ سارے بیکار ہیں -فی الحال کم ازکم پانچ سے دس سالوں تک ملکوں کی اقتصادیت سنبھلنے کے آثار نظرنہیں آتے- ایسی خبریں ہیں کہ انجینئر بیکاری سے تنگ آکر پکوڑے بیچ رہے ہیں -ترکاری بیچ رہے ہیں یہاں تک کہ کھیتوں میں مزدوری بھی کرتے نظر آرہے ہیں -

کرناٹک کے علمی میدانوں کا ایک جائزہ: شاہین گلوب پی یو کالج ٹمکورکے چیرمین سے ہماری گفتگو رہی ہے، انہوں نے کرناٹک میں جس قدرکورسس ہیں پی یو سی کے بعد اس کا ایک چارٹ بنایا ہے جس کی کاپی ہم یہاں منسلک کررہے ہیں -پانچ سالہ میڈیکل کورسس یہاں کل تو یہی یعنی BNYS /BSMS/ BAMS/ BUMS / M.BBS/BPT/BVSC/BOS علاوہ اس کے اسی میڈیکل شعبہ سے وابستہ دو تین چار سالہ سترکورسس ہیں - سات ہیرا میڈیکل کورسس ہیں -اسی نیچرل سائنس کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے بی ایس سی کورس تین تا چار سالہ 26 کورسس ہیں جن میں اگریکچلروغیرہ اہم ہیں انہی شعبہ جات میں Dual degree and Integecated cogvn چار پانچ چھ سالہ سات کورسس ہیں جن میں ٹیچنگ کورسس BSc + Bed بھی شامل ہے جو کہ اہم ہے -

انجینئرنگ کورسوں کی مانگ میں زبردست گراوٹ: اب انجینئرنگ کو آئیے اس میں کرناٹک کے مختلف کالجوں میں 34 شعبہ جات یا کورسس ہیں جو کہ 4سالہ ڈگری کورس ہیں - علاوہ اس کے B.Artitectare بھی ہے جو کہ پانچ سالہ ڈگری کورس ہے -عام طورسے ہمارے طلبا وطالبات سات آٹھ کورسوں تک ہی محدود ہیں -اس کے آگے ان کی سوچ نہیں ہے -لے دے کر کمپیوٹر، الیکٹرانکس، الیکٹریکل، سیول وغیرہ تک ہی ہماریدوڑہے جب کہ کورسوں کی طویل فہرست ہے -اس چارٹ کے ذریعہ انہیں دیکھا جاسکتا ہے -

سی اے مارکیٹنگ کی مانگ: اب آرٹس کی طرف آئیے- ہمارے طلباء وطالبات اکثر Mathematicیا حساب سے گھبراکر پی یو سی میں ہی آرٹس سبجیکٹ لے لیتے ہیں - جبکہ پی یو سی میں صرف PCM ہی نہیں دوسرے PCN اوردوسرے کورس ہیں جوکہ میڈیکل اورنیچرل سائنس کی جانب لے جاتے ہیں جہاں حساب Mathematics نہیں ہے -کامرس میں پندرہ کورس ہیں -ہماری دوڑ صرف بی کام یا BBM تک ہی جارہی ہے جبکہ یہاں DAF/BFM/C.MA جیسے انتہائی اہم کورس ہیں جن میں سے ہم بہت دورہیں جبکہ ان کی اچھی مانگ ہے ہر طرف ہے - 1/2/3 تین سالہ کورسس میں اٹھارہ سبجیکٹس ہیں -علاوہ اسی کے سی اے ITT/IPC/C.PT/C.A/ aRTECIESHIP میں پاس کرکے C.A بن جاتے ہیں -بی اے اور لاء کے چارکورسس ہیں -B.Com l.LB/BA+LLB/ BBA LLB/BBM LLBکے علاوہ Humanitics میں 17 کورسس ہیں -ان میں ماسٹرس کورس بھی ہیں -ان کے بعد ماسٹرس، پی ایچ ڈی اور ریسرچ سبجیکٹس آتے ہیں جوکہ ان کے لئے ہیں جو علم کے میدانوں میں آگے بہت ہی آگے جانا چاہتے ہیں اورایک اعلیٰ مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں -

سب سے زبردست مانگ، میڈیکل اور نیچرل کورسوں کی: اب ہم ایک بارپھر میڈیکل کورسوں کی جانب آتے ہیں اور نیچرل کورسوں کی جانب بھی -سب کی تمنا ہوتی ہے کہ وہ ڈاکٹر بنے، لیکن سب ڈاکٹر نہیں بن سکتے -اس کے Allied Couires کی میڈیکل لائن بہت بڑی مانگ ہے جیسے Cardia care tech/Cath lab tech / Anesthesia Techوغیرہ وغیرہ -چارٹ دیکھ لیجئے اورفیصلہ کیجئے- ان کی ٹمکور سے لے کر امریکہ یوروپ تک بہت بڑی مانگ ہے - افضل شریف صاحب نے بتایا کہ صرف ٹمکور میں ہی تقریباً ہزار ان کورس یافتہ طلبا وطالبات کی مانگ اوربنگلوراور ملک کے دوسرے شہروں کے علاوہ دنیا بھر کا جائزہ لیجئے-ان میدانوں میں بے شمار افراد کی فوری مانگ ہے -سرکاری محکمہ صحت میں بھی بے شمار خالی عہدہ ہیں - ویٹنری کی ڈیمانڈ دنیا بھر میں ہے -اگریکچلرکی بھی کافی مانگ ہے -جبکہ انجینئر فی الحال سویا ہوا ہے -وہ طلبا وطالبات جوکہ پی یو کورس پاس کرچکے ہیں اور نئے نئے کورسوں کی تلاش میں ہیں تاکہ ان کالجوں میں داخلہ لے سکیں -ان سے ہماری درخواست ہے کہ وہ سوچیں، سمجھیں حالات کا جائزہ لیں - دنیا کا بھی جائزہ لیں -مثلاً BSc + BE + MEd کی مانگ دنیا کے اکثرممالک میں ہے اچھی بول چال کی انگریزی کے ساتھ، کینڈا، نیوزی لینڈ کو ہم نے کئی ایسے افراد کو جاتے دیکھا ہے صرف رہے ملک ہی نہیں دنیا بھر کے جاب مارکیٹ کا جائزہ لیں، ہجرت سے نہ گھبرائیں اس لئے ہجرت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے -اس میں بہت زیادہ برکت ہے -اس کے بعد انتہائی غوروخوش کے بعد اگلے ڈگری کورسوں میں داخلہ لیں -یاد رہے زندگی میں یہ موقع ایک ہی بار ملتا ہے -صرف ایک ہی بار -اعلیٰ سے اعلیٰ درجات حاصل کرنے کی سوچیں ریسرچ کے میدانوں تک جانے کی سوچیں یا کم از کم فوری جاب مارکیٹ پر دنیا بھرکے مارکیٹ کا بغور جائزہ لیں - ربی زدنی علما کی دعا مانگتے رہئے- دنیا میں اپنا مقام پیدا کرنے کی کوشش کریں - اپنے خاندان کے ساتھ ساتھ ملک وملت کا سرمایہ بنیں اور علم کی روشنی پھیلائیں -یہی ہماری منزل ہونی چاہئے-

(بشکریہ: منیراحمد ٹمکور، 9880287960) 

ایک نظر اس پر بھی

کارپوریٹ گھرانوں اور ہندوتوا کا ’سازشی گٹھ جوڑ‘، مودی حکومت میں ’کھیل‘ کے سبھی اصول منہدم!

فاشسٹ عناصر ہمارے جدید سماج میں رہتے ہیں، لیکن عموماً وہ بہت ہی چھوٹے طبقہ کے طور پر حاشیے پر پڑے رہتے ہیں۔ وہ مین اسٹریم میں تبھی آ پاتے ہیں جب انھیں اجارہ داری والی پونجی کی مدد ملے کیونکہ اسی سے ان عناصر کو اچھا خاصہ پیسہ اور میڈیا کوریج مل پاتا ہے۔ یہ مدد کب ملتی ہے؟ تب، جب ...

مسلم تھنک ٹینک: قوم مسلم کی ایک اہم ترین ضرورت ۔۔۔ از: سیف الرحمن

آج جب کہ پوری دنیا و اقوام عالم ترقی کے منازل طے کر رہی ہیں اور پوری دنیا میں آگے بڑھنے کی مقابلہ آرائی جاری ہے جِس میں ہمارا مُلک ہندوستان بھی شامل ہے ، تو وہیں ملک کر اندر بھی موجود الگ الگ طبقات میں یہ دوڑ دیکھنے کو مل رہی ہے

عالمی کپ فٹبال میں ارجنٹینا کی شاندار جیت پر ہندی روزنامہ ہندوستان کا اداریہ

کھیلوں کے ایک سب سے مہنگے مقابلے کا اختتام ارجینٹینا  کی جیت کے ساتھ ہونا بہت خوش آئندہ اور باعث تحریک ہے۔ عام طور پر فٹبال کے میدان میں یوروپی ملکوں کا دبدبہ دیکھا گیا ہے لیکن بیس برس بعد ایک جنوبی امریکی ملک کی جیت حقیقت میں فٹبال کی جیت ہے۔

ہر معاملے میں دوہرا معیار ملک کے لیے خطرناک ۔۔۔۔ منصف (حیدرآباد) کا اداریہ

سپریم کورٹ کے حالیہ متنازعہ فیصلے کے بعد انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کی سرگرمیوں میں مزید شدت پیدا ہوگئی ۔ مرکزی ایجنسی نے منی لانڈرنگ کیس میں ینگ انڈیا کے  دفاتر کو مہر بند کردیا۔  دہلی  پولیس نے کانگریس کے ہیڈ کوارٹرس کو عملاً  پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا۔ راہول اور ...

نوپور تنازع: آخر مسلمان جوابی غلطیاں کیوں کر رہے ہیں؟۔۔۔۔تحریر:قمر وحید نقوی

دو ہفتے بعد نوپور شرما کے تبصرے کے تنازع پر ہندوستانی مسلمانوں کے ایک طبقے نے جس غصے کا اظہار کیا ہے وہ بالکل مضحکہ خیز اور سیاسی حماقت کا ثبوت ہے۔ اتنے دنوں بعد ان کا غصہ کیوں بھڑکا؟ کیا ان کے پاس اس سوال کا کوئی منطقی جواب ہے؟

تقسیم کی  کوششوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ ہم آہنگی و خیرسگالی پر زوردینا ضروری : ملک کے موجودہ حالات پر کنڑا روزنامہ ’پرجاوانی ‘ کا اداریہ

ملک کے مختلف مقامات پر عبادت گاہوں کے متعلق جو  تنازعات پیدا کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں و ہ دراصل سماجی اور سیاسی تقسیم کا مقصد رکھتی ہیں۔ ایسی کوششوں کے پیچھے معاشرے میں ہنگامہ خیزی پیدا کرنے کامقصدکارفرما ہےتو ملک کے سکیولرنظام کو کمزور کرنے کا مقصد بھی اس میں شامل ہے۔

کرناٹک کو نیٹ سے استثنیٰ کی قرارداد اسمبلی میں منظور

کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں آج آنے والی مردم شماری کی بنیاد پر لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کی ازسرنوحدبندی”ایک ملک، ایک الیکشن“ کی تجویز اور نیشنل انٹرنس کم ایلجبلیٹی ٹسٹ (نیٹ) کے خلاف قرار دادیں اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے دوران منظور کرلی۔

بجٹ میں ریاستوں سے امتیازی سلوک پر ناراضگی، نیتی آیوگ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے 4 وزرائے اعلیٰ کا اعلان

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پارلیمنٹ میں عام بجٹ پیش کیے جانے کے بعد سے اس کی شدید مخالفت ہو رہی ہے۔ ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیاں و غیر بی جے پی ریاستیں مرکز پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کر رہی ہیں۔ ایسے میں 27 جولائی کو دہلی میں ہونے والی نیتی آیوگ کی میٹنگ میں ملک کے 4 ...

انکولہ : ایک ڈرائیور اور لاری کی تلاش کا جائزہ لینے پہنچ گئے کیرالہ ایم پی - خبر گیری میں ناکام رہے کینرا ایم پی

شیرور میں پہاڑی کھسکنے کے بعد جہاں کئی لوگوں کی جان گئی وہیں پر کیرالہ کے ایک ٹرک اور اس کے ڈرائیور ارجن کی گم شدگی بھی ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس کی تلاشی مہم کا جائزہ لینے کے لئے پہلے تو کیرالہ کے ایک رکن اسمبلی جائے وقوع پر پہنچ گئے ، پھر اس کے بعد کوزی کوڈ ضلع کے رکن ...

کیا یہ مسلمانوں کی سماجی و معاشی بائیکاٹ کی ایک سازش ہے؟ ۔۔۔۔۔۔از: سہیل انجم

کیا کانوڑ یاترا کے بہانے مسلمانوں کے سماجی و معاشی بائیکاٹ کی تیاری چل رہی ہے اور کیا وہ وقت دور نہیں جب تمام قسم کی دکانوں اور مکانوں پر مذہبی شناخت ظاہر کرنا ضروری ہو جائے گا؟ یہ سوال یوں ہی نہیں پیدا ہو رہا ہے بلکہ اس کی ٹھوس وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کانوڑ یاترا کے روٹ پر ...

پیپر لیک سے ابھرے سوال، جوابدہی کس کی ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

پیپر لیک معاملہ میں ہر روز نئے انکشافات ہو رہے ہیں ۔ اس کے تار یوپی، بہار، ہریانہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور دہلی سے جڑنے کی خبر ہے ۔ عجیب بات ہے کہ نیٹ پیپر لیک میں جن ریاستوں کے نام سامنے آئے دہلی کو چھوڑ کر ان سب میں ڈبل انجن کی سرکار ہے ۔ جس ایجنسی کے پاس امتحانات کرانے کی ذمہ ...

نیشنل ہائی وے کنارے کچروں کے ڈھیر نے بھٹکل کی خوبصورتی کوکیا داغدار؛ لوگ ناک پر انگلی دبائے گزرنے پر مجبور

بھٹکل تعلقہ کے ہیبلے پنچایت حدود کے حنیف آباد کراس کے قریب شہر کی خوبصورت فورلین قومی شاہراہ کنارے کچروں کا اتنا زیادہ ڈھیر جمع ہے کہ بائک اور آٹو پر گذرنے والے لوگوں کا ہاتھ اس علاقے میں پہنچتے ہی خودبخود ناک پر پہنچ جاتا ہے اور بڑی سواریوں والے اس بدبودار علاقے سے جلد از جلد ...

کیا وزیر اعظم سے ہم تیسری میعاد میں خیر کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟ ........... از : ناظم الدین فاروقی

18ویں لوک سبھا الیکشن 24 کے نتائج پر ملک کی ڈیڑھ بلین آبادی اور ساری دنیا کی ازبان و چشم لگی تھیں ۔4 جون کے نتائج حکمران اتحاد اور اپوزیشن INDIA کے لئے امید افزاں رہے ۔ کانگریس اور اس کے اتحادی جماعتوں نے اس انتخابات میں یہ ثابت کر دیا کہ اس ملک میں بادشاہ گر جمہورہیں عوام کی فکر و ...

کاروار: بی جے پی کے کاگیری نے لہرایا شاندار جیت کا پرچم - کانگریس کی گارنٹیوں کے باوجود ووٹرس نے چھوڑا ہاتھ کا ساتھ  

اتر کنڑا سیٹ پر لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی امیدورا وشویشورا ہیگڑے کاگیری کی شاندار جیت یہ بتاتی ہے کہ ان کی پارٹی کے سیٹنگ ایم پی اننت کمار اور سیٹنگ رکن اسمبلی شیو رام ہیبار کی بے رخی دکھانے اور انتخابی تشہیر میں کسی قسم کی دلچسپی نہ لینے کے باوجود یہاں ووٹروں کے ایک بڑے حصے ...