اب ہم اور آپ اعلانیہ طور پر ہندو راشٹر میں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 4th June 2023, 3:33 PM | اسپیشل رپورٹس | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے |

کسی کو یہ بات پسند ہو یا نہ ہو لیکن حقیقت یہی ہے کہ ابھی 28 مئی کو نئی دہلی میں نئی پارلیمنٹ کی عمارت کے افتتاح کا جشن افتتاحی تقریب کم اور ملک کے ہندو راشٹر کے اعلان کی تقریب زیادہ تھی۔ جی ہاں، 28 مئی کو ہندوستان باقاعدہ ایک ہندو راشٹر بنا دیا گیا۔ یوں تو سنہ مئی 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آتے ہی ملک کو ہندوتوا نظریہ سے جوڑ دیا گیا تھا۔ موقع در موقع ہندوستانی اقلیتوں کے ساتھ دوسرے درجے کا سلوک کر یہ احساس کروایا جا رہا تھا کہ مودی جی کا ہندوستان ہندوؤں کا ہندوستان ہے۔ نوبت یہاں تک آئی کہ ابھی سنہ 2022 میں اتر پردیش جیسے اہم صوبہ کا اسمبلی الیکشن وزیر اعلیٰ یوگی جی نے 80 بمقابلہ 20 فیصد کے نعرے پر لرا اور جیتا بھی۔ لیکن ابھی تک کم از کم پارلیمنٹ کے اندر کسی تقریب کو مذہبی رنگ نہیں دیا گیا تھا۔ لیکن 28 مئی کو یہ حد بھی پار کر لی گئی۔

ایک جمہوری نظام میں پارلیمنٹ ملک کی جمہوریت کی نگہبان ہوتی ہے۔ وہیں ملک کے قوانین بنتے ہیں جس کے تحت ملک کا نظام چلتا ہے۔ لیکن یہ نظام اور پارلیمنٹ میں بنائے جانے والے قوانین آئین کے نظریات کے تحت بنائے جاتے ہیں۔ نظریاتی سطح پر آج بھی ہندوستانی آئین کے مطابق ہندوستان ایک سیکولر اور سوشلسٹ ریپبلک ہی ہے۔ اس سلسلے میں آئین میں کوئی تبدیلی ابھی بھی نہیں ہوئی ہے۔ لیکن سب جانتے ہیں کہ آر ایس ایس کو ملک کے سیکولر ہونے پر سخت ناراضگی رہی ہے۔ گو کہ بی جے پی نے کھلے عام اس بات سے کبھی انکار نہیں کیا کہ وہ آئین میں یقین نہیں رکھتی ہے، لیکن اس کی کچھ ایسی دفعات سے بی جے پی کو ہمیشہ اتفاق نہیں رہا جو مسلم حامی یا دوسری اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرتی ہیں۔ مثلاً آئین میں مختلف مذاہب کو جو پرسنل لاء کے حقوق دیے گئے ہیں، بی جے پی کھل کر ان کے خلاف ہے اور ملک میں یکساں سول کوڈ کی بات کرتی ہے۔ اسی نظریہ کے تحت مسلمانوں کا تین طلاق کا حق ختم کر دیا گیا۔ اسی طرح مسلم اکثریتی صوبہ جموں و کشمیر کو آئین کی دفعہ 370 کے تحت جو خصوصی اختیارات ملے ہوئے تھے، مودی حکومت نے دفعہ 370 کو ختم کر ان اختیار کو بھی ختم کر دیا۔ باقاعدہ جموں و کشمیر صوبہ نہیں بلکہ مرکز کے زیر انتظام ایک خط ہو گیا۔ پھر ملک کے شہری قانون میں ترمیم کر پاکستان اور دیگر ممالک سے آئے مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر ہندوستانی شہریت سے محروم کر دیا گیا۔ شہری قانون کے ذریعہ اب یہ کوشش ہے کہ بڑی مسلم آبادی سے ووٹنگ کا حق بھی تلف کر لیا جائے۔

الغرض ملک میں پچھلے 9 برس میں ہر طرح سے ہندوتوا کا ڈنکا بج رہا تھا اور ملک ہندو راشٹر کے نظریہ پر ہی گامزن تھا۔ لیکن ابھی تک ملک کے پارلیمنٹ کے ایوان سے اس بات کا کھلا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ سو 28 مئی 2023 کو نریندر مودی نے بطور خود پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب میں اس بات کا بھی اعلان کر دیا کہ اب ہندوستان کھلے طور پر ایک ہندو راشٹر ہے۔ جس طرح پارلیمنٹ میں ہون ہوا، یا جس طرح وزیر اعظم نے پجاری کے ہاتھوں سینگول کو پارلیمنٹ میں نصب کیا اور اس طرح کی دیگر رسومات کے بعد دنیا کو بتا دیا گیا کہ ہندوستان کا بنیادی کردار اب باقاعدہ ہندو ہے۔ گو کہنے کو ایک چھوٹی سی بین المذاہب تقریب میں مختلف عقائد کی مذہبی کتابوں سے بھی کچھ پڑھا گیا، لیکن اس تقریب سے بھی یہ ظاہر تھا کہ اب ہندوستان میں غیر ہندو مذاہب کی بس اتنی ہی حیثیت ہوگی جتنی کہ 28 مئی کو نئی پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب میں تھی۔ ظاہر ہے کہ پورے فنکشن سے عیاں تھا کہ وہ حیثیت ہندو رسومات کے مقابلے دوسرے درجے کی نظر آ رہی تھی۔ اس سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ پوری تقریب کھل کر یہ اعلان کر رہی تھی کہ ہندوستان میں سرکاری سطح پر سوائے ہندو عقائد کے باقی سب عقائد دوسرے درجے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یعنی اب ہندوستان باقاعدہ ایک ہندو راشٹر ہے اور اس بات کا اعلان ملک کے نئے پارلیمنٹ ہاؤس سے ہوتا ہے، جو اب ملک کو مودی جی کے سپنوں کا نیا ہندوستان بنانے کے لیے کارگر رہے گا۔ مودی جی کا نیا ہندوستان کن نظریات پر مبنی ہے، اس سے سب واقف ہیں۔ اس لیے اب کسی کو ملک کے ہندو راشٹر ہونے میں کسی طرح کا شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے۔

صرف اتنا ہی نہیں بلکہ 28 مئی کو بی جے پی نے ملک میں سنہ 2024 تک ہونے والے تمام صوبائی اور پارلیمانی چناؤ کی حکمت عملی اور کیمپین ایجنڈے کا بھی اعلان کر دیا۔ بی جے پی اگلے تمام چناؤ ’نئے ہندوستان‘ (یعنی ہندو راشٹر) اور نئی پارلیمنٹ کی عمارت سے شروع ہونے والے نئے ’کلچرل انقلاب‘ کے ایجنڈے پر لڑے گی۔ اس ’کلچرل انقلاب‘ کے سمبل ہوں گے ایودھیا میں تیار رام مندر اور اسی طرح بی جے پی حکومت کے دوران جن مندروں پر کام ہوا ان کو ہر طرح سے عوامی سطح تک پہنچانا۔ یعنی چند مہینوں کے اندر ملک پھر ’جئے شری رام‘ کے نعروں میں ڈوب جائے گا۔ اس بار چناؤ بھگوان رام کی فتح کا جشن ہوگا۔ اور اسی نام پر ووٹ مانگا جائے گا۔ جو اس کی مخالفت کرے گا وہ ’ادھرمی‘ اور ہندو دشمن بتایا جائے گا۔ بس یوں سمجھیے کہ ہندو راشٹر میں اب چناوی رنگ بھی پوری طرح ہندو دھرم کا ہوگا۔ اس کے نتائج کیا ہوں گے، یہ تو ملک ہی طے کرے گا۔ لیکن اب ہم اور آپ اعلانیہ طور پر ایک ہندو راشٹر میں ہیں جس سے انکار ناممکن ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

پرجول ’جنسی اسکینڈل‘سے اُٹھتے سوال ...آز: سہیل انجم

اس وقت ملکی سیاست میں تہلکہ مچا ہوا ہے۔ جنتا دل (ایس) اور بی جے پی شدید تنقیدوں کی زد پر ہیں۔ اس کی وجہ ایک ایسا واقعہ ہے جسے دنیا کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل کہا جا رہا ہے۔ قارئین ذرا سوچئے  کہ اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ ایک شخص نے، جو کہ رکن پارلیمنٹ ہے جو ایک سابق وزیر اعظم کا پوتا ...

بھٹکل تنظیم کے جنرل سکریٹری کا قوم کے نام اہم پیغام؛ اگر اب بھی ہم نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔؟ (تحریر: عبدالرقیب ایم جے ندوی)

پورے ہندوستان میں اس وقت پارلیمانی الیکشن کا موسم ہے. ہمارا ملک اس وقت بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے. ملک کے موجودہ تشویشناک حالات کی روشنی میں ووٹ ڈالنا یہ ہمارا دستوری حق ہی نہیں بلکہ قومی, ملی, دینی,مذہبی اور انسانی فریضہ بھی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں سے مرکز میں فاشسٹ اور فسطائی طاقت ...

تعلیمی وڈیو بنانے والے معروف یوٹیوبر دُھرو راٹھی کون ہیں ؟ ہندوستان کو آمریت کی طر ف بڑھنے سے روکنے کے لئے کیا ہے اُن کا پلان ؟

تعلیمی وڈیوبنانے والے دُھرو راٹھی جو اِ س وقت سُرخیوں میں  ہیں، موجودہ مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے  کھل کر منظر عام پر آگئے ہیں، راٹھی اپنی یو ٹیوب وڈیو کے ذریعے عوام کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کے مفاد میں  نہیں ہے، عوام کو چاہئے کہ  اپنے ...

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

تین ماہ میں 22کروڑ سے زائد وہاٹس ایپ اکاؤنٹس معطل

اگر آپ بھی واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں تو آپ کے لیے بڑی خبر ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ صرف تین ماہ میں واٹس ایپ نے ہندوستان میں 22 کروڑ سے زائد اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی ہے۔ واٹس ایپ نے یہ کارروائی پالیسی کی خلاف ورزی پر کی ہے۔ یہ تعداد گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں دوگنی ...

برازیل میں زبردست طوفان ؛ 29 افراد ہلاک

برازیل کی جنوبی ریاست ریو گرانڈے ڈو سل میں مسلسل چار دنوں سے جاری شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد آنے والے طوفان میں 29 افراد کی موت ہو گئی ہے اور 60 دیگر لاپتہ ہیں۔ گورنر ایڈورڈو لیٹی نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم جانتے ہیں کہ یہ تعداد بڑھے گی۔ انہوں ...

بہار سے بنگال تک شدید گرمی سے عوام کا حال بے حال، دہلی اوریوپی سمیت بعض ریاستوں میں ہلکی بارش کا امکان

  مئی کا مہینہ شروع ہوتے ہی ملک بھر میں شدید گرمی پڑنے لگی ہے۔ ملک کے بعض علاقوں میں دن کا درجہ حرارت 45 ڈگری سے تجاوز کر گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج یعنی 4 مئی کو مغربی بنگال، بہار، تلنگانہ اور رائلسیما میں گرمی کی لہر کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ وہیں، پنجاب، ہریانہ، دہلی اور ...

ہیمنت سورین کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے جھٹکا، ای ڈی کی کارروائی کے خلاف دائر درخواست مسترد

جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے اس وقت جھٹکا لگا، جب کارگزار چیف جسٹس ایس چندرشیکھر اور جسٹس نونیت کمار کی بنچ نے ای ڈی کی کارروائی اور گرفتاری کو چیلنج دینے والی ان کی درخواست کو خارج کر دیا۔ اس درخواست پر ہائی کورٹ نے 28 فروری کو سماعت مکمل ...

بھٹکل تنظیم کے جنرل سکریٹری کا قوم کے نام اہم پیغام؛ اگر اب بھی ہم نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔؟ (تحریر: عبدالرقیب ایم جے ندوی)

پورے ہندوستان میں اس وقت پارلیمانی الیکشن کا موسم ہے. ہمارا ملک اس وقت بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے. ملک کے موجودہ تشویشناک حالات کی روشنی میں ووٹ ڈالنا یہ ہمارا دستوری حق ہی نہیں بلکہ قومی, ملی, دینی,مذہبی اور انسانی فریضہ بھی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں سے مرکز میں فاشسٹ اور فسطائی طاقت ...