بھٹکل: ماولی ٹُو گرام پنچایت صدر کے خلاف عدم اعتماد تحریک، مہیش نائک کو بالاخرچھوڑنا پڑا صدارتی عہدہ؛ کیا ناکام ہوئی سنیل نائک کی کوششیں ؟
بھٹکل 12 جنوری (ایس او نیوز): بی جے پی کے حمایت یافتہ مہیش نائک جنہیں 2020 میں زیادہ تر کانگریس حامی اراکین کی حمایت سے ماولی 2 گرام پنچایت صدر کے عہدے پر فائز کیا گیا تھا، بدھ کو عدم اعتماد تحریک میں شکست کے بعد کرسی صدارت سے اُترنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
تحریک عدم اعتماد کے اجلاس میں کانگریس حمایتی مادیوی مادیو نائک، سدھا گووندا گونڈا، انورادھا اشوکا ڈی کوسٹا، ممتا مادیو نائک، روی کنّا ہری کانتا اسی طرح بی جے پی کی حمایت یافتہ پنچایت کے نائب صدر ناگ رتنا موگیر، ممبران اننتا شنیارا نائیک ، کملا سیتھاراما دیواڈیگا، اُدے سریندر نائک، سریدھر جٹا نائک، راگھویندر مادیو نائک، راگھویندر گوئدپّا نائک موجود تھے۔
میٹنگ میں کانگریس کے حمایت یافتہ پنچایت ممبران ناگرتنا پڈیار اور ہیلن سمیت بی جے پی حمایت یافتہ دُرگی نائک اور کرن نائک، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ صدر مہیش نائک کی حمایت کر رہے تھے، میٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔
کُل 17 رکنی پنچایت میں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے لیے دو تہائی یعنی کم از کم 12 ارکان کی حمایت درکار تھی۔ اپوزیشن کا دھڑا، جس نے 12 ارکان کو اکٹھا کیا اور صدر مہیش کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرتے ہوئے اُنہیں صدر سے ہٹانے میں کامیاب ہوگئے۔ حالانکہ صدر کے عہدے کی مدت میں 7 ماہ باقی تھے۔
اسسٹنٹ کمشنر ممتا دیوی نے تحریک عدم اعتماد کی میٹنگ کی صدارت کی۔ پنچایت ڈیولپمنٹ آفیسر کمار نائک، سکریٹری ماروتی دیواڈیگا موجود تھے۔ ڈی وائی ایس پی سری کانت اور سی پی آئی مہابلیشور نائیک کی قیادت میں پنچایت دفتر کے ارد گرد پولیس کا سخت بندوبست کیا گیا تھا۔
ماولی ٹُو گرام پنچایت صدر مہیش نائک جن کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ وہ بی جے پی کے حمایت یافتہ ہیں ، بی جے پی کے بھٹکل ایم ایل اے سنیل نائک کے بھی قریبی مانے جاتے ہیں، لیکن تعجب کی بات یہ تھی کہ انہیں 2020 میں کانگریس کے حمایتی ممبران کے ووٹوں سے ہی صدارتی عہدے کے لئے منتخب کیا گیا تھا۔ مگر اس بار سنیل نائک کے حمایتی سمجھے جانے والے مہیش نائک کو صدارت کے عہدہ سے ہٹانے کے لئے بھی بی جے پی کے حمایتی ممبران سمیت کانگریس حمایتی اراکین نے ان کے خلاف عدم اعتماد ووٹنگ میں حصہ لیا اور انہیں اُن کے عہدہ سے نیچے اُتاردیا۔ جیسے ہی مہیش نائک کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، اسی طرح پنچایت دفتر کے باہر، بی جے پی کے کچھ لیڈروں سمیت کانگریس لیڈروں اور کارکنوں نے پٹاخے پھوڑ کر جشن منایا۔
بی جے پی اور کانگریس پارٹی میں پھوٹ عروج پر:
ماولی 2 گرام پنچایت صدر کے خلاف تحریک عدم اعتماد نے بی جے پی اور کانگریس پارٹیوں کے اندر پائے جانے والے پھوٹ اور خلفشار کا پردہ فاش کردیا ہے۔ مہیش نائک 2020 میں کانگریس اراکین کی حمایت حاصل کرکے صدر کے عہدہ پر فائز ہوئے تھے، اور وہ وقت گذرنے کے ساتھ ہی ایم ایل اے سنیل نائک کے قریبی حلقوں میں شامل ہوگئے تھے۔
پنچایت انتظامیہ پر مکمل کنٹرول کے ساتھ دکانوں کی نیلامی کے موضوع کو لے کرمہیش نائک مقامی کنڑا میڈیا میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے تھے اس دوران پنچایت کے کام اور علاقہ کی ترقی کے معاملے میں اراکین کو اعتماد میں لے کر کام نہ کرنے پر ممبران ناراض ہوگئے، اراکین کا کہنا تھا کہ ان میں تکبر آگیا ہے اور ہر بات پر ناراض ہوتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اُنہیں عہدہ صدارت سے نیچے اُترنا پڑا۔
4-5 ارکان کو چھوڑ کر پنچایت کے باقی تمام ممبران نے اپنی پارٹی بازی کو چھوڑدیا اور صدر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے میں متحد ہوگئے۔ بی جے پی کے حمایت یافتہ پنچایت ممبران میں سے زیادہ تر نے مقامی لیڈر منجپا نائک کی رہنمائی میں تحریک عدم اعتماد پیش کی۔ کانگریس اراکین نے اس کی تائید کی۔ذرائع کی مانیں تو ایم ایل اے سنیل نائک نے پردے کے پیچھے بہت کوشش کی کہ عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب ہونے سے روکا جائے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ کہا جارہا ہے کہ یہ سنیل نائک کے لئے ایک بڑا دھچکا ہے۔
اسی طرح کانگریس کے حمایت یافتہ دو پنچایت ممبران کی طرف سے صدر مہیش نائک کی حمایت کرنے سے بھی دیگر کانگریس لیڈران سخت ناراض تھے البتہ آخری لمحات میں وہ دونوں ارکان ، عدم اعتماد کی تحریک میں شریک نہیں ہوئے مگر اس بات کا اشارہ ضرور دے دیا کہ کانگریس میں بھی چھوٹا سا سوراخ ہے!