مادری زبان کی فہرست سے اُردو غائب ، نئی تعلیمی پالیسی کے خلاف مُحبانِ اُردو اور ماہرین تعلیم کا سخت احتجاج ، حکومت سے اپنے رویہ پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ

Source: S.O. News Service | Published on 11th August 2020, 11:38 AM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

ممبئی،11؍اگست(ایس او نیوز) مرکزی حکومت نے نئی تعلیمی پالیسی کا اعلان کے ساتھ ہی اس پر عملی مخالفت کا آغاز ہوچکا ہے۔ خاص طور پر مہاراشٹرا میں جہاں کی علاقائی زبان ’’مراٹھی‘‘ اگر ریاست میں یہ پالیسی کا باقائدہ طور پر نافذ ہوگئی و یقیناً مستقبل میں یہاں ’’اُردو‘‘ زبان ختم ہوجائے گی، کیوں کہ نئی تعلیمی پالیسی میں جو لسانی فارمولا پیش کیا گیا ہے اُس فارمولا میں اُردو زبان کا کوئی تذکرہ نہیں ہے، بلکہ مادری زبان کی فہرست میں اُردو کو نظر انداز کر کے اُس میں مراٹھی کے ساتھ ساتھ ہندی اور سنسکرت زبان کے فروغ کی خوب گنجائش رکھی گئی ہے۔

خبر ہے کہ مادری زبان کی فہرست میں اُردو زبان کو جگہ نہ دیئے جانے پر ماہرین  تعلیم اور اساتذہ نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس پالیسی پر سوال اُٹھارہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ تمام زبانوں کا تذکرہ تعلیمی پالیسی میں ہے لیکن ہماری مادری زبان اُردو کو اس میں کیوں نہیں شامل کیا گیا۔؟ یہ مبہم ہے ایسے میں سرکار سے وضاحت ضروری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اُردو زبان کو سہ لسانی فارمولہ میں شامل کرنے کے ضمن میں سرکار کی توجہ مبذول کرانے کے لئے ممبئی میں ایک آن لائن اجلاس منعقد کیا گیا ۔ اس زوم میٹنگ میں کئی ماہرین تعلیم ، دانشوران اور اساتذہ نے خطاب کیا اور تجاویز پیش کیں۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ خواتین ونگ کی صدر ڈاکٹر اسماطیبہ زہرہ نے کہا ہے کہ ہمیں سرکار کی اس پالیسی پر نگرانی رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس پالیسی میں اُردو زبان کو شامل نہ کیا جانا متضاد با ہے۔

معروف عالم دین مولانا محمود دریا بادی نے بھی اس معاملے میں اپنا احتجاج درج کرایا اور کہا کہ اس کے لئے لائحہ عمل طے کیا جائے کہ کس طرح سے ہماری مادری زبان کے ساتھ دیگر زبانوں کو بھی اس میں جگہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا میں مادری زبان مراٹھی ہے تو کیا مستقبل میں ہم اپنے اُردو اسکولوں کو بند کردیں۔؟

اسی طرح اُتر پردیش میں بھی اُردو زبان بولنے اور پڑھنے والے ہیں جبکہ یہاں اُردو میڈیم کے بجائے ہندی کو ذریعہ تعلیم بنایا گیا ہے۔ ایک اور مندوب نے کہا کہ سہ لسانی فارمولے کو اس پالیسی میں شامل کیا گیا ہے لیکن اُردو زبان کا تذکرہ نہ کیا جانا سب کے لئے باعث اضطراب ہے۔اس میٹنگ میں کئی ماہرین تعلیم کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور ہیڈماسٹرز بھی موجود تھے۔ ممبئی شہر کے کئی سرکردہ ماہر تعلیم نے بھی اس مسئلہ پر اپنی رائے اور مشوروں سے نوازہ۔

واضح رہے کہ ایم ایچ آرڈی کی ویب سائٹ کے مطابق حکومت نے مشمولاتی عمل کے ذریعے ایک جامع، شریک اور ہمہ گیر نقطہ نظر کے لئے نئی قومی تعلیمی پالیسی 2020 بنائی ہے۔ جس میں ماہرین تعلیم کی آراء، فلیڈ تجربات ، تجرباتی تحقیق اور اسٹیک ہولڈر کی آراء کے ساتھ ساتھ بہترین طریقوں سے سیکھے گئے اسباق کو بھی مد نظر رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ مرکزی سرکارکی جانب سے نئی تعلیمی پالیس کے مطابق ملک کے تعلیمی نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اس پالیسی کے مطابق جہاں مادری زبان میں ابتدائی تعلیم کو اہمیت دی گئی ہے وہیں ڈگری کورس کو 4؍ سال کرنے کا بھی فیصلہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ بہت زیادہ پیمانے پر بنیادی تعلیمی ڈھانچے میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ تعلیم سے متعلق وزارت کا نام بھی وزارت فروغ انسانی وسائل سے بدل کر ’’ایجوکیشن منسٹری‘‘ رکھ دیا گیا ہے ۔ اس ضمن مخالفین کا کہنا ہے، نئی تعلیمی پالیسی کے ضمن میں سرکار کے اقدامات پر مسلسل نظر رکھنے کی بھی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ نئی پالیسی کے نام پر ملک کے نظام تعلیم کو ایک مخصوص سوچ اور نہج پر لیجانے کی کوششیں نہ ہونی پائے اور اگر ہوتی ہیں تو اسے ناکام بنادیا جائے۔

(عزیز اعجاز کی رپورٹ)

ایک نظر اس پر بھی

4 جون کو این ڈی اے حکومت گرنے والی ہے، وزیر اعظم مودی خوفزدہ: تیجسوی یادو

 بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف تیجسوی یادو نے وزیر اعظم مودی کو نشانہ پر لیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 4 جون کو این ڈی اے حکومت گرنے جا رہی ہے۔ تیجسوی یادو پٹنہ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔

وقت بدل رہا ہے، دوست دوست نہ رہا، پی ایم مودی کے بیان پر ملکارجن کھرگے کا جوابی حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے اڈانی-امبانی کے حوالے سے راہل گاندھی پر وزیر اعظم مودی کی تنقید کا سخت جواب دیا ہے۔ انہوں نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت بدل رہا ہے۔ انتخابات کے تین مراحل ہو چکے ہیں اورمودی جی اپنے ہی دوستوں پر حملہ آور ہو گئے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ...

تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کا حتمی ڈیٹا جاری، آسام میں سب سے زیادہ 81، یوپی میں سب سے کم 57 فیصد ووٹنگ

لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کل (7 مئی) کو مکمل ہو گئی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے رات 11.40 بجے جاری حتمی اعداد و شمار کے مطابق 11 ریاستوں کے 93 لوک سبھا حلقوں میں ووٹنگ کی تعداد 64.40 رہی جبکہ الیکشن کمیشن کی بہت سی کوششوں کے باوجود اس بار بھی ووٹنگ کی فیصد 2019 سے 2.09 کم رہی۔ جن ...

283 سیٹوں پر ووٹنگ ختم، وزیر اعظم کے چہرے پر گھبراہٹ صاف نظر آ رہی، تیسرے مرحلہ کے بعد کانگریس کا رد عمل

لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر آج پورے ملک میں تیسرے مرحلے کی پولنگ ہوئی۔ اس طرح 283 سیٹوں پر کھڑے سبھی امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں قید ہو گیا۔ تیسرے مرحلے کی ووٹنگ ختم ہونے کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں ووٹنگ ٹرینڈ کو ...

پرجول ’جنسی اسکینڈل‘سے اُٹھتے سوال ...آز: سہیل انجم

اس وقت ملکی سیاست میں تہلکہ مچا ہوا ہے۔ جنتا دل (ایس) اور بی جے پی شدید تنقیدوں کی زد پر ہیں۔ اس کی وجہ ایک ایسا واقعہ ہے جسے دنیا کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل کہا جا رہا ہے۔ قارئین ذرا سوچئے  کہ اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ ایک شخص نے، جو کہ رکن پارلیمنٹ ہے جو ایک سابق وزیر اعظم کا پوتا ...

بھٹکل تنظیم کے جنرل سکریٹری کا قوم کے نام اہم پیغام؛ اگر اب بھی ہم نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔؟ (تحریر: عبدالرقیب ایم جے ندوی)

پورے ہندوستان میں اس وقت پارلیمانی الیکشن کا موسم ہے. ہمارا ملک اس وقت بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے. ملک کے موجودہ تشویشناک حالات کی روشنی میں ووٹ ڈالنا یہ ہمارا دستوری حق ہی نہیں بلکہ قومی, ملی, دینی,مذہبی اور انسانی فریضہ بھی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں سے مرکز میں فاشسٹ اور فسطائی طاقت ...

تعلیمی وڈیو بنانے والے معروف یوٹیوبر دُھرو راٹھی کون ہیں ؟ ہندوستان کو آمریت کی طر ف بڑھنے سے روکنے کے لئے کیا ہے اُن کا پلان ؟

تعلیمی وڈیوبنانے والے دُھرو راٹھی جو اِ س وقت سُرخیوں میں  ہیں، موجودہ مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے  کھل کر منظر عام پر آگئے ہیں، راٹھی اپنی یو ٹیوب وڈیو کے ذریعے عوام کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کے مفاد میں  نہیں ہے، عوام کو چاہئے کہ  اپنے ...

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...