مہاراشٹرا کے کونکن میں  سیلاب سے مچی تباہی کا منظر دیکھنے کے بعد  بھٹکل تنظیم وفد کے اراکین کی طرف سے 22 لاکھ روپیوں کی امداد؛ بازآباکاری کے لئے بھٹکل تنظیم کی طرف سے امداد کی اپیل

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 30th July 2021, 10:59 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 30/جولائی (ایس او نیوز)قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے نائب صدر(دوم)جناب  عتیق الرحمن مُنیری کی قیادت میں چار گاڑیوں پر  جملہ 19 اراکین پر مشتمل وفد جب مہاراشٹرا کے کونکن علاقہ پہنچا اور اپنی انکھوں سے تباہی کے  مناظر دیکھے  تو  کئی ایک کی انکھوں سے آنسو جاری ہوگئے تو کئی ایک  افسوس کا اظہار کئے بغیر نہ رہ سکے، بھٹکل و اطراف کے عوا م سے  متاثرین کی امداد کےلئے  مالی تعاون  حاصل کرنے سے پہلے ہی   وفد کے اراکین نے خود ہی  اپنی طرف سے متاثرین کی مدد کے لئے  مالی امداد دینے کی پہل کردی  اور جملہ 22 لاکھ روپئے جمع کردئے۔

مہاڈ میں حالات کا جائزہ لینے کے بعد وفد کے اراکین سے  تبادلہ خیال کرنے کے دوران  وفد کے قائد جناب عتیق الرحمن مُنیری نے اپنی طرف سے پانچ لاکھ روپیہ  امداد دینے کا اعلان کیا تو  وفد میں موجود سعودی عربیہ کے  بزنس مین جناب ارشاد صدیقہ نے اپنی جانب سے سات لاکھ روپئے امداد دینے کا اعلان کیا، وفد میں موجود دیگر اراکین نے بھی اپنے اپنےطور پر اپنی حیثیت کے مطابق رقومات  دینا شروع کیا تو کونکن کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والے تنظیم وفد سے ہی جملہ 22 لاکھ روپئے جمع کئے گئے۔   یاد رہے کہ وفد میں  عتیق الرحمن مُنیری اور ارشاد  صدیقہ سمیت  آئی جی بھٹکلی، عنایت اللہ شاہ بندری،   اسماعیل جوباپو،   مولانا ایس ایم عرفان ندوی، مولوی ارشاد علی افریقہ ندوی،   جیلانی  صدیقہ، صادق مٹّا ،  یونس رکن الدین، مُبین دامودی، فواز سُکری،   حافظ حُسین عرفات عسکری، عبدالسمیع کولا،  محی الدین رکن الدین، اقبال سُہیل،  سیف اللہ شریف بائیدہ، عنایت اللہ مُلّا اور  عبدالرزاق شیخ   شامل تھے۔

چپلون اور مہاڈمیں ریلیف کا کام انجام دینے والے ذمہ داران سے حالات کی جانکاری لینے کے بعد ابتدائی امداد کے طور پر تنظیم کی طرف سے متاثرہ لوگوں کے لئے  پانچ ہزار چادریں اور پانچ سو چولہوں کا  آرڈر دیا گیا ہے۔ جو عنقریب  ممبئی سے چپلون ریلیف مرکز پہنچے گا۔

اناج کی بوریاں  اور نت نئے کپڑے  دکانوں کے باہر:   چپلون میں بارش کی تباہ کاریوں  سے ایک طرف اناج کی بوریاں  دکانوں کے باہر کچروں کے ڈھیر میں پڑی ہوئی  پائی  گئیں تو وہیں ریڈی میڈکپڑوں کی دکانوں کے باہر بھی کافی کپڑے اور ملبوسات  کو باہر پھینکا گیا  ہے جو کیچڑ سے آٹےہوئے تھے۔ چپلون اور مہاڈ وغیرہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں  کاروباری ادارے ٹھپ ہیں، پانی بھرجانے سے جگہ جگہ  کاریں، موٹر بائیکس، آٹو رکشہ،  بس اور دیگر سواریاں غیر استعمال شدہ حالت میں اور کیچڑ میں  لت پت  پڑےہوئے دیکھے گئے۔ اس بنا پر کوئی بھی دکان استعمال کے قابل نہیں ہے، متاثرہ علاقوں میں دوائیاں، پانی، گروسریس کے سامان وغیرہ کچھ بھی دستیاب نہیں ہیں، متاثرہ علاقوں میں اکثر    دوسرے شہروں   سے ریلیف لے کر آرہی  سواریاں ہی دیکھی گئی ۔گھروں کے فرنیچرس اور دیگر الیکٹرانک اشیاء  گھروں میں پانی بھرنے سے اس حد تک خراب ہوچکےہیں کہ اُنہیں باہر پھینکا گیا ہے۔

ہوٹلوں کے باہر  خراب اور غیر استعمال شدہ  حالت میں فریج اور چولہے سمیت فرنیچرس وغیرہ  پڑے ہوئے تھے۔  متاثرہ  علاقوں میں چائے پینے کے لئے تک ہوٹل یا  ٹھیلے موجود نہیں ہیں۔ جن مسجدوں اور مدرسوں کو ریلیف سینٹر میں تبدیل کیا گیا ہے،  ریلیف فراہم کرنے والوں اور خدمات انجام دینے والے رضاکاروں کو وہیں پر  کھانا اور چائےپانی سمیت رہنے کا   مناسب انتظام کیا گیا ہے۔ چونکہ  متاثرہ علاقوں میں بجلی سپلائی بند ہے،  مغرب کی اذان ہوتے ہی  ہر طرف اندھیرا چھاجاتا ہے اور راستوں پر سناٹا طاری ہوجاتا ہے۔ ریلیف سینٹروں میں جنریٹر کا انتظام کیا گیا ہے، لیکن علاقہ کی  بجلی کی سربراہی بند ہونے کی وجہ سے اکثر مساجد میں  پانی   کی قلت  دیکھی گئی۔ اکثر علاقوں میں موبائل کے ٹاورس گرنے کی وجہ سے موبائل کام نہیں کررہے ہیں، بعض علاقوں میں  صرف جیو اور بعض میں صرف بی ایس این ایل  کا نٹ ورک  دیکھا گیا  مگر  نٹ ورک کافی کمزور تھا جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سروس بھی نہ کے برابر ہے۔

پٹرول اور ڈیزل دستیاب نہیں: بارش سے متاثرہ علاقوں کے ساتھ ساتھ پچاس ساٹھ کلو میٹر دور کے علاقوں میں بھی اکثر پٹرول پمپوں پر پٹرول اور ڈیزل دستیاب  نہیں ہے، گاڑی اندر جانے سے پہلے ہی  پٹرول پمپوں میں بیٹھے اہلکار اشاروں سے کہہ دیتے ہیں کہ پمپ خالی  ہیں۔

جگہ جگہ  راستہ کنارے  دکانوں اور مکانوں سے باہر پھینکے گئے کچروں کے ڈھیر دیکھے گئے،سیلاب کے دوران ایک اسکول کی عمارت بھی پانی سے بھر گئی تھی جس کی کھڑکیوں  پرمٹی سے آٹے کتابوں اور کاپیوں  کے صفحات پھنسے  ہوئے پائے گئے  جس سے اندازہ لگایا جاسکتا تھاکہ اسکول کے کمرے پانی سے بھرے ہوئے تھے اور جب پانی خالی ہورہا تھا تو اسکول کے اندر کے کاغذات کھڑکیوں کے اندر پھنس گئے تھے، اسکول میں بھی چھت تک پانی جمع ہونے کے نشانات دیکھے گئے، جبکہ اندر کے فرنیچرس کی حالت دیکھنے سےلگ رہا تھا کہ وہ استعمال کے قابل نہیں ہے۔

 بعض مسجدوں میں بھی پانی بھر جانے سے اُن  مساجد کے کارپیٹ مصلّے اور حصیر وغیرہ  کیچڑ لگ کر تباہ  ہوگئے تھے جس  کی وجہ سے  نکال دئے گئے  ہیں، ایسی مساجد میں بھی صفائی کا کام جاری تھا۔

ایک طرف  بھٹکل سے مجلس اصلاح وتنظیم کا وفد  حالات کا جائزہ لینے پہنچا، وہیں   ممبئی، کلیان، بنگلور سمیت اطراف کے مختلف علاقوں سے بھی مختلف اداروں کی جانب سے  راشن اور  دوائیاں لے کر سماجی کارکنان  پہنچ گئے  ، جو پہلے مرحلے  کے طور پر اناج، کپڑے، پانی، چادریں، کپڑے سمیت دیگر ضروری اشیا کو  مختلف  ریلیف سینٹروں میں جمع کررہے ہیں اور  علماء کی نگرانی میں علاقہ کے نوجوان مختلف علاقوں اور گھروں میں لے جاکر  انہیں سپلائی کررہے تھے،  دوسرے مرحلہ میں  مختلف رضاکار مختلف علاقوں میں پہنچ کر   گھروں اور دکانوں کی صفائی سمیت مساجد و منادر وغیرہ کی صفائی پر مامور دیکھے گئے۔ تیسرا مرحلہ بازآبادکاری کا ہے، جس کےلئے  عوام کی طرف سے  مالی امداد کی سخت ضرورت ہے۔ان حالات کو دیکھتےہوئے بھٹکل تنظیم وفد کے اراکین نے اپنے اپنے طور پر  رقومات کا اعلان کرتےہوئے  تنظیم ریلیف فنڈ کےلئے ابتدائی طور پر ہی 22 لاکھ کی خطیر رقم جمع کردی ہے۔اس تعلق سے آج جمعہ کو بھٹکل کی مختلف جامع مساجد کے باہر بھی چادر  پھیلاتےہوئے عوام الناس سے  مالی امداد کی اپیل کی گئی تھی۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔