سی آئی ڈی کے تحقیق سے انصاف ملنے کی امید نہیں ہے؛ منگلورو پولیس فائرنگ کو سرکاری پشت پناہی حاصل: یو ٹی قادر
بنگلورو، 25/دسمبر (ایس او نیوز) سابق ریاستی وزیر یو ٹی قادر نے کہا ہے کہ منگلورو میں ہوئی پولیس فائرنگ کو سرکاری پست پناہی حاصل ہے، اس لئے وزیر اعلیٰ کی طرف سے اس معاملہ کی سی آئی ڈی اور مجسٹریٹ کے ذریعہ جانچ کروانے کا جو اعلان کیا گیا ہے وہ قابل اعتبار نہیں ہے۔
کے پی سی سی دفتر میں ایک اخباری کانفرنس سے مخاطب ہو کر رکن اسمبلی یوٹی قادر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے جیسے ہی اس معاملے کی جانچ کا اعلان کیا گیا منگلورو پولیس نے تشدد سے جڑی تصاویر اور ویڈیو پیش کی ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ پولیس کو اگر حالات بگڑنے کا علم تھا تو اس کے لئے وہ پہلے ہی سے مستعد کیوں نہیں تھی اور حالات کو قابو میں کرنے کے لئے اچانک فائرنگ کرنے کے لئے پولیس کو کس نے ہدایت دی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی طرف سے تشدد کے متعلق تصاویر اور ویڈیو کا اجرا ایک اور بار منگلورو کی حالت کو بگاڑنے کی سازش کا حصہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت منگلورو میں فائرنگ ہوئی وہ کوپل ضلع کستگی تعلق میں تھے، فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی وہ منگلورو کے لئے روانہ ہوئے، لیکن اب پولیس نے جو ایف آئی آر درج کیا ہے اس میں ان کو بھی ملزم بنادیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کے بعد اس کی نقل بی جے پی کے دفتر کو روانہ کی اور وہاں سے یہ ذرائع ابلاع کو روانہ کیا گیا۔ ان تمام واقعات کو دیکھتے ہوئے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ منگلورو کے تشدد کو ریاستی حکومت کی سرپرستی حاصل تھی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق کے دائرے میں یہ سوال بھی شامل ہونا چاہئے کہ اس میں حکومت کا کیا رول رہا، تا کہ سچائی سامنے لائی جاسکے۔
یو ٹی قادر نے کہا کہ سی آئی ڈی کی تحقیق سے انصاف ملنے کی امید نہیں ہے۔ کیونکہ سی آئی ڈی بھی اسی پولیس فورس کا حصہ ہے جس پر غیر ضروری طور پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے اور یہ خدشات ہیں کہ سی آئی ڈی افسروں کی طرف سے پولیس افسروں کو بچانے کی پوری کوشش کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی جانچ کے ذریعہ ہی اس معاملے کی سچائی سامنے آسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی قومی اور ریاستی سطح پر اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کے لئے شہریت قانون میں ترمیم اور این آر سی کا نعرہ دے رہی ہے لیکن اب اسے احساس ہوچکا ہے کہ اس میں وہ کامیاب نہیں ہوپائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریت قانون کے خلاف عوام کا احتجاج رضاکارانہ ہے، اس کے لئے کسی سیاسی جماعت کی طرف سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے کسی مسلمان نے کبھی یہ مطالبہ نہیں کیا کہ پاکستان، افغانستان یا بنگلہ دیش کے مسلمانوں کو ہندوستان کی شہری دی جائے۔ صرف اس بات پر سوال اٹھایا جارہا ہے کہ حکومت مذہب کی بنیاد پر کوئی قانون کیسے بناسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کے کسی رہنما کے پاکستان کے ساتھ اتنے قریبی تعلقات نہیں جتنے بی جے پی رہنماؤں کے ہیں۔ خود وزیر اعظم مودی اپنی سابقہ میعاد میں نواز شریف کے گھر پر شادی میں شرکت کے لئے کسی کو بتائے بغیر پہنچ گئے تھے۔ کانگریس کا کوئی رہنما اس طرح پاکستان نہیں گیا۔ انہو ں نے کہا کہ کسی کانگریسی نے پاکستان کے لئے ریل یا بس نہیں دوڑائی، اسی طرح کسی کانگریسی نے گرفتار کئے گئے خطرناک دہشت گردوں کو اپنے ساتھ لے جا کر پاکستان میں رہا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے طالب علمی کے زمانے سے ہی فرقہ پرستوں نے انہیں سیاسی طور پر نشانہ بنارکھا ہے، اس کی وہ پرواہ نہیں کرتے بلکہ وہ اپنے حلقے کے عوام کے فکر مند ہیں۔