مینگلور کے مضافاتی علاقہ اُلائی بیٹو میں معصوم بچی کی عصمت دری کے بعد قتل کے معاملے میں پولس نے کیا چار لوگوں کو گرفتار؛ اُسی فیکٹری کے مزدور نکلے ملزم
مینگلور 24/ نومبر (ایس او نیوز) مینگلور کے مضافاتی علاقہ اُلائی بیٹّو میں تین روز قبل ایک آٹھ سالہ معصوم بچی کی عصمت دری کے بعد قتل کی واردات پیش آئی تھی جس پر کاروائی کرتےہوئے مینگلور پولس نے چار لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے جس میں سے تین اُسی فیکٹری کے مزدور ہیں جس فیکٹری میں معصوم بچی کے والدین بھی کام کرتے ہیں، جبکہ چوتھا پتور کی ایک فیکٹری میں مزدوری کرتا ہے۔
گرفتارشدگان کی شناخت مدھیہ پردیش، پنّا ضلع کے جئے سنگھ (21) ، مُنیم سنگھ (20) اور مُکیش سنگھ (20) جبکہ ایک اور کی شناخت ریاست جھارکھنڈ کےرانچی ضلع کے منیش تِرکی (33) کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ گرفتار شدگان میں تین لوگ اُسی ٹائل فیکٹری کے مزدور ہیں ، البتہ مُنیم سنگھ پتور کی ایک فیکٹری میں مزدوری کرتا تھا۔ مُنیم اپنے تین دوستوں سے ملنے کے لئے 21 نومبر کو متعلقہ فیکٹری آیا تھا ۔
پریس کانفرنس کا انعقاد کرتےہوئے مینگلور پولس کمشنر این ششی کمار نے بتایا کہ دو ملزم پہلے سے ہی بچی کو چاکلیٹ وغیرہ دے کر اپنے کمرے میں لے جارہے تھے، 21 نومبر کو بھی ان دونوں نے معصوم بچی کو دوپہر کے وقت اپنے کمرے میں لے گئے، پھر چاروں نے مل کر اس کے ساتھ زبردستی کی، جب بچی خون بہنے کی وجہ سے درد سے رونے اور چلانے لگی تو ایک نے معصوم کا بے رحمی کے ساتھ گلہ دبا کر کام تمام کردیا اور پھر فیکٹری کے قریب نالے میں اس کو پھینک دیا۔ کمشنر نے بتایا کہ جب بچی کے والدین اور دیگر ورکرس بچی کو تلاش کرنے لگے تو یہ چار بھی اُن کے ساتھ تلاش کرنے میں شامل ہوگئے اور ایسا محسوس کرانے لگے جیسے اُن کو کچھ پتہ ہی نہ ہو۔شام قریب چھ بجے بچی کی نعش نالے سے برآمد کی گئی۔
کمشنر نے بتایا کہ اس معاملے کو سلجھانے کے لئے پولس کی چار ٹیمیں تشکیل دی گئی تھی، پوری چھان بین، سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین اور ملزموں کے اعتراف وغیرہ کے بعد ان چاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اس نیوز کے متعلق پہلے شائع شدہ خبر:
مینگلور میں آٹھ سالہ بچی کی نعش قریبی نالے سے برآمد؛ عصمت دری کے بعد نالے میں پھینکنے کا شبہ