مالیگاؤ ں2008ء بم دھماکہ معاملے میں گرفتار بھگوا ملزمین نے این آئی اے کی چارج شیٹ کو چیلنج کیا
ممبئی ہائی کور ٹ میں بحث جاری، جمعیۃ علماء مداخلت کار کی حیثیت سے مخالفت کریگی، گلزار اعظمی
ممبئی،12؍اپریل (ایس او نیوز؍پریس ریلیز) 2006 مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے کا سامنا کرنے والے بھگواملزمین کی جانب سے این آئی اے کی چارج شیٹ کو خارج کرنے والی عرضداشت پر ممبئی ہائی کورٹ میں بحث شروع ہوچکی ہے جو آج نامکمل رہی جس کے بعد عدالت نے اپنی سماعت ۱۵؍ اپریل تک ملتوی کردی ۔ آج بھگواملزمین کی جانب سے بحث کرتے ہوئے سینئرایڈوکیٹ نتین پردھان نے کہا کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت پہلے۹؍ مسلم نوجوانوں کو سیاسی دباؤ میں مقدمہ سے ڈسچارج کیا گیا اور پھر اس کے بعد چار ملزمین (ہندو) کو گرفتار کیا گیا جن کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔
ایڈوکیٹ نتین پردھا ن نے بحث کرتے ہوئے ممبئی ہائیکورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اندارجیت مہنتی اور جسٹس اے ایم بدر کو بتایا کہ این آئی اے نے سوامی اسیمانند کے اقبالیہ بیان کی بنیاد پر اضافی تفتیش کرتے ہوئے ہندو ملزمین کو گرفتار کیا جبکہ اس معاملے میں سوامی اسیمانند نا تو ملزم ہے اور نہ ہی سرکاری گواہ ہے۔
ایڈوکیٹ نتین پردھا ن نے این آئی اے کی جانب سے مسلم ملزمین کو دی گئے کلین چٹ اور اس ضمن میں داخل کی گئی تازہ فردجرم کو غیر آئینی اور غیر قانونی بتلاتے ہوئے کہا کہ پہلے اس معاملے کی تفتیش ریاستی انسداد دہشت گرد دستہ اے ٹی ایس اور پھر بعد میں مرکزی تفتیش بیورو سی بی آئی نے کی تھی اور دونوں تفتیشی ایجنسیوں نے صحیح سمت میں تحقیقات کر کے اصل ملزمین کے خلاف معاملہ درج کیا تھا لیکن بعد میں ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے محض ایک طبقہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیئے بغیر کسی جائز وجہ کے اس معاملے کی تفتیش این آئی اے کے سپرد کردی اور اس نے سیاسی دباؤ کے تحت اپنے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیئے ان دھماکوں کی تحقیقات کو ایک نئی سمت کی جانب لے جاکر کھڑا کردیا۔ آج دوران سماعت عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے متاثرین اور مقدمہ سے ڈسچارج کیئے گئے مسلم نوجوانوں کے دفاع میں ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ عبدالحفیظ ، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ اور ایڈوکیٹ شیخ عادل ودیگر موجود تھے۔
آج کی عدالتی کارروائی کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ حالانکہ اس عرضداشت میں مسلم نوجوانوں کو فریق نہیں بنایا گیا ہے لیکن جمعیۃ علما مہاراشٹر (ارشد مدنی) بم دھماکوں کے متاثرین کی جانب سے ہائی کورٹ میں مداخلت کار بننے کی درخواست داخل کریگی ۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء پہلے سے ہی مسلم ملزمین کے دفاع اور بھگوا ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں میں بطور مداخلت کار موجود ہے لیکن اب جبکہ عدالت نے این آئی اے کی چارج شیٹ کو خارج کرنے والی اپیل پر بحث شروع کردی ہے، جمعیۃ علماء متاثرین کی جانب سے مداخلت کار کی عرضی داخل کریگی۔
واضح رہے کہ ملزم منوہر سنگھ اور لوکیش شرمانے اپنی عرض داشت میں وزرات داخلہ(مرکزی حکومت ) وزرات داخلہ (ریاستی حکومت) چیف ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولس (اے ٹی ایس ،ممبئی) تفتیشی افسر کشن سنگھال (اے ٹی ایس ) جوائنٹ ڈائریکٹرسی بی آئی، پرمود کمار مانجھی، (تحقیقاتی افسر ،ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولس ،سی بی آئی ،ایس ٹی ایف) نیشنل اینویسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے) اور ڈاکٹر سہاس وارکے (سپرنٹنڈنٹ آف پولس قومی تفتیشی ایجنسی) کو فریق بنایا ہے ۔
خیال رہے کہ مالیگاؤں ۲۰۰۶ دھماکوں کی تفتیش کی ذمہ داری پہلے اے ٹی ایس کو دی گئی تھی پھر اس کے بعد سی بی آئی نے اس کی تحقیقات کی تھی ، دونوں تفتیشی ایجنسیوں نے اس معاملے میں پہلے گرفتار کیئے گئے ۹؍ مسلم ملزمین کی گرفتاری کو جائز ٹہرایا تھا اور ان کے خلاف مبینہ پختہ ثبوت بھی پیش کیئے تھے لیکن سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکوں کے ملزم سوامی اسیمانند کے ۲۰۱۰ء کے دہلی کی پٹیالیہ ہاؤ س عدالت میں دیئے گئے اقبالیہ بیان کی روشنی میں مرکزی حکومت نے اس کی تفتیش کے لیئے این آئی اے کا ایک خصوصی دستہ تیار کیا تھا جس نے اپنی تفتیش میں سابقہ تفتیشی ایجنسیوں کی جانب سے کی گئی کارروائیوں کو غلط ٹہرایا تھا اور مسلم ملزمین کو کلین چٹ دیتے ہوئے ان دھماکوں کے پس پشت زعفرانی طاقتوں کو ٹہرایا تھا ساتھ ہی ساتھ جن بھگوا ملزمین کو گرفتار کیا گیا تھا ان کے تعلق سے این آئی اے نے ثبوت بھی عدالت میں پیش کیئے تھے ۔