مدھیہ پردیش کی ایک مسجد میں باجماعت نماز پڑھانے کا نیا معاملہ آیا سامنے، امام کے خلاف معاملہ درج
اجین،2؍اپریل(ایس او نیوز؍ایجنسی) لاک ڈاؤن اور کرفیو کے درمیان مسجد میں باجماعت نماز پڑھائے جانے کا ایک نیا معاملہ مدھیہ پردیش سے سامنے آیا ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کے بعد ملک کی بیشتر مساجد سے اعلان کیا جا چکا ہے کہ لوگ گھروں پر نماز ادا کریں، اس کے باوجود کچھ مساجد میں باجماعت نماز سے لوگ حیران ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بدھ کی رات اجین کے چمن گنج منڈی پولس کو کسی نے خبر دی کہ محمد مسجد میں نماز پڑھائی جارہی ہے۔ اس خبر پر پولس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مسجد پر چھاپہ ماری کی اور کئی لوگوں کو مسجد میں موجود پایا۔
ہندی نیوز پورٹل 'سنجیونی ٹوڈے' پر شائع خبر کے مطابق پولس کو رات تقریباً 8.30 بجے مسجد میں باجماعت نماز پڑھائے جانے کی خبر ملی تھی جس کے بعد چمن گنج منڈی ٹی آئی جتیندر بھاسکر نے پولس ٹیم کے ساتھ مسجد پر چھاپہ ماری کی۔ وہاں پولس نے مسجد کے اندر 25 سے 30 لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ اس کے بعد پولس نے سختی کے ساتھ مسجد میں جمع لوگوں کو باہر نکالا اور مولوی (جو غالباً نماز کی امامت کر رہے تھے) کے خلاف مختلف فعات کے تحت معاملہ درج کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ پولس نے مسجد کو پوری طرح سے خالی کرانے کے بعد صدر دروازے پر تالا لگا دیا ہے اور سختی کے ساتھ کہا ہے کہ لاک ڈاؤن اور کرفیو پر سختی کے ساتھ عمل کیا جائے۔ پولس نے مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے یا پھر کسی بھی جگہ پر بھیڑ لگانے سے بھی منع کیا۔