ساحلی پٹی کے تین اضلاع کےلئے صرف ایک سی ۔ ایمبولنس : ایمبولینس اُڈپی میں رہے گی تو اترکنڑا ضلع کےلئے کیسے ہوگا فائدہ ؟
کاروار :18؍فروری (ایس اؤ نیوز )ودھان سبھا میں وزیر اعلیٰ سدرامیا نے پرسوں پیش کئے گئے ریاستی بجٹ میں محکمہ ماہی گیری کو 300کروڑ روپئے کی امدادفراہم کی ہے۔ اس رقم میں سے 7کروڑ روپئے کی لاگت سے سی۔ ایمبولنس(سمندری ایمبولنس) خریدنے کو منظوری دی گئی ہے۔ لیکن اس ایمبولنس کا ٹھکانہ پڑوسی ضلع اُڈپی کے ملپے بندر میں رکھنے کا امکان جتایاجارہاہے۔ اگر ایسا ہوتاہے تو اترکنڑا ضلع کےعوام یا ماہی گیر اس ایمبولنس کا کیسے استعمال کریں گے ؟ یہ سوال ضلع کے عوام پوچھ رہے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ضلع دکشن کنڑا اور اترکنڑا ضلع کا درمیانی مقام اُڈپی کی ملپے بندرگاہ ہے، جہاں اس ایمبولنس کا قیام ممکن ہوسکتاہے۔ظاہر بات ہے کہ اُڈپی سے اپنی خدمات انجام دینےو الی ایمبولنس سے اترکنڑا ضلع کو ایمبولنس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ حادثہ کے دوران اتنی دور کا فاصلہ طئے کرکے کسی کی حفاظت ممکن نہیں ہے۔ بتایا جارہاہے کہ سمندری راستہ تیز رفتاری کے ساتھ طئے کرنا آسان نہیں ہے ، وقت پر ایمبولنس کے پہنچنےپر شبہ جتایاگیا ہے۔ اس لئے ساحلی پٹی کے تینوں اضلاع کے لئے الگ الگ سی ۔ ایمبولنس کی ضرورت ہونے کی بات کہی جارہی ہے۔ عوامی سطح پر کہاجارہاہے کہ وزیر اعلیٰ نے جب محکمہ ماہی گیری کو 300کروڑروپئے دئیے ہیں تو تینوں اضلاع کےلئے بھی فی ایمبولنس7کروڑروپیوں کے مطابق 21کروڑ روپئے منظور کرنا چاہئے تھا۔
162کلومیٹر کافاصلہ طئے کرنا مشکل : سی۔ ایمبولنس کا سب سے پہلے قیام ریاست کیرلا میں ہوا۔ اسی طرح کرناٹک کےساحلی علاقوں میں سی ۔ ایمبولنس کو لے کر مطالبہ کیاجاتارہاہے، جس کو حالیہ بجٹ میں منظوری دی گئی ہے۔ لیکن تینوں اضلاع کےلئے صرف ایک ایمبولنس ناکافی ہے اور ماہی گیروں کےلئے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر مان لیں کہ سی ۔ ایمبولنس ملپے بندرگاہ میں پارک رہے گی اور کاروار کے سمندر میں کوئی بوٹ حادثے کا شکار ہوتی ہے تو ملپے سے کاروار تک یعنی 162کلومیٹر کا فاصلہ طئےکرکے آنے تک آدمی اوپر پہنچ چکا ہوگا۔اسی طرح کاروار میں ایمبولنس کو رکھا جاتا ہے اور ملپے اور منگلوروالوں کو ایمبولنس کی ضرورت پیش آتی ہے، تواس ایمبولنس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اسی لئے عوام مطالبہ کررہےہیں کہ تینوں اضلاع کےلئے الگ سے ایک ایک ایمبولنس کی ضرورت ہے۔عوام نے وزیر ماہی گیر پر زور دیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں غور کرتےہوئے کوئی عملی صورت نکالیں۔