ہوناور کی ندی میں تعمیر ہورہی ہے کرناٹکا کی پہلی اور ملک کی دوسری تجارتی بندرگاہ
کاروار6/فروری (ایس او نیوز) تعلقہ کے کاسرکوڈ ٹونکا علاقے میں ندی کے اندر تجارتی بندرگاہ تعمیر کی جارہی ہے جو ملک کی دوسری اور کرناٹکا کی پہلی اس قسم کی تجارتی بندرگاہ ہوگی جو ندی میں تعمیر کی جاتی ہے۔
یہ ایک نجی بندرگاہ ہے جو ہوناور پورٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ نامی کمپنی کے ذریعے اس مقام پر تعمیر کی جارہی ہے جہاں پر شراوتی اور بڈگنی ندیوں کا سمندر میں ملنے سے قبل سنگم ہوتا ہے۔شراوتی ندی کے کنارے تعمیر ہونے والی اس بندرگاہ کی لاگت کا تخمینہ 550کروڑ روپے اور تعمیری کام دسمبر 2020یا پھر جنوری 2021تک مکمل کیے جانے کا نشانہ رکھا گیا ہے۔بندرگاہ کی تعمیر میں بنگلورو کی جی وی آر انجینئرس اور حیدرآباد کی نارتھ کینرا سی پورٹ کمپنیوں نے مشترکہ طورپر ہوناور پورٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ کے نام سے ٹھیکہ لیا ہے۔ملک میں سب سے زیادہ نجی بندرگاہیں گجرا ت میں موجود ہیں۔ آندھرا پردیش میں 3اہم بندرگاہیں نجی کمپنیوں کی ملکیت ہیں۔ مہاراشٹرا اور تملناڈو میں بھی نجی بندرگاہیں موجود ہیں۔اب ضلع شمالی کینرا میں بھی جدید طرز کی نجی تجارتی بندرگاہ بننے جارہی ہے۔
بندرگاہ کی تعمیر کے لئے نجی کمپنی کو حکومت اور محکمہ بندرگاہ کی ملکیت والی 93ایکڑ زمین 30سال کے لئے لیز پر دی گئی ہے۔اور اب تعمیری کام کی ابتدائی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ پہلے مرحلے کاکام مکمل ہوتے ہی 40تا50ٹن وزنی دو جہازبیک وقت اس بندرگاہ میں لنگر انداز ہوسکیں گے۔ فی الحال کاروارکی تجارتی بندرگاہ سے سالانہ 1.25ملین ٹن اشیاء بر آمد کی جاتی ہیں۔ ہوناور کی بندرگاہ کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد اس بندرگاہ سے سالانہ 5ملین ٹن اشیاء برآمد ہونے کی توقع ہے۔
ہوناور کاسرکوڈنیشنل ہائی وے 66سے ٹونکاتک 2.6کلو میٹراس بندرگاہ کے لئے رابطے کا راستہ تعمیر کیا جارہا ہے۔چونکہ بندرگاہ کے لئے ندی کی تہہ سے بڑے پیمانے پر مٹی نکالی جائے گی جس کی وجہ ماہی گیروں کو سال کے 365دن مچھلیوں کے شکار پر جانے میں آسانی ہوگی۔ گہرائی زیادہ ہوجانے کے بعد یہاں گہرے سمندروں میں ماہی گیر ی کرنے والے ٹرالرس کے لئے لنگر انداز ہونے کی سہولت حاصل ہوگی۔تجارتی بندرگاہ شروع ہوجانے سے یہاں پر روزانہ سامان سے لدے ہوئے تقریباً 1500لاریوں کی آمد ورفت ہوتی رہے گی۔ پانچ ہزار کے قریب افراد یہاں پر تجارتی سرگرمیوں میں ملوث ہوجائیں گے۔اور اس علاقے میں مختلف قسم کے کاروبار عام ہوجائیں گے۔اور بہت سارے لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم ہونگے۔