انتخابات کو لے کر بھٹکل میں جوش و خروش نظرنہ آنے کے باوجود بہترین پولنگ؛ اسپورٹس سینٹروں کے نوجوانوں کا رول قابل تعریف
بھٹکل 24 اپریل (ایس او نیوز) لوک سبھا انتخابات کو لے کر بھٹکل میں کسی بھی طرح کا جوش و خروش نظر نہ آنے کے باوجود مسلم علاقوں میں بھی اچھی خاصی پولنگ درج ہوئی ہے۔ جس کا پورا کریڈیٹ متعلقہ علااقوں کے اسپورٹس سینٹروں کے ساتھ ساتھ قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح وتنظیم اور بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کو جاتا ہے۔
اس بار ملک میں بی جے پی کو ااقتدار سے باہر کرنے مختلف ریاستوں میں مختلف پارٹیوں کا گٹھ بندھن ہوا ہے، اسی طرح ریاست کرناٹک میں کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان اتحاد ہونے سے یہاں مشترکہ اُمیدواروں کو میدان میں اُتارنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ اُترکنڑا میں جے ڈی ایس کے اُمیدوارکو موقع دئے جانے کے بعد بھٹکل میں انتخابی تشہیر نہ کے برابر تھی، البتہ بی جے پی کی طرف سے نہ صرف گھر گھر جاکر پرچار ہورہا تھا، بلکہ بی جے پی اُمیدوار آننت کمار ہیگڈے کی جانب سے بھٹکل میں روڈ شو بھی کیا گیا تھا مگر دوسری طرف کانگریس۔جے ڈی ایس مشترکہ اُمیدوار کے حق میں شہر میں صرف دو ایک پروگراموں کو چھوڑ کر کسی بھی طرح کی سرگرمی نظر نہیں آرہی تھی، ایسے میں غالب گمان یہی تھا کہ مسلمانوں کی طرف سے پولنگ بھی نہایت مایوس کن رہے گی، مگر بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے نوجوانوں نے ووٹنگ کے دن زبردست رول ادا کرتے ہوئے اُمید سے بڑھ کر پولنگ درج کرائی۔ مختلف پولنگ بوتھوں کا جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ اکثر علاقوں میں متعلقہ اسپورٹس سینٹروں نے اپنے اپنے علاقوں کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے ووٹروں کو اُن کے گھروں سے پولنگ بوتھوں تک پہنچانے کی ذمہ داری اپنے سر لے رکھی تھی، ساتھ ساتھ پولنگ بوتھوں کے باہر ہمیشہ کی طرح ٹیبل لگا کر ووٹروں کی بھرپور رہنمائی کی جارہی تھی۔
یادر رہے کہ گذشتہ ہوئے اسمبلی انتخابات میں ملک کے مختلف شہروں میں بسے بھٹکل کے عوام خصوصی بسوں کے ذریعے بھٹکل پہنچے تھے اور انتخابات میں حصہ لیا تھا، گلف سے بھی کئی ایک قومی اداروں کے ذمہ داران انتخابات کے لئے خصوصی طور پر تشریف لائے تھے، اسمبلی انتخابات کے موقع پر ووٹنگ سے کافی دن پہلے سے ہی زبردست گہما گہمی نظر آرہی تھی، کئی ایک ذمہ داران کو گاڑیوں پر سوار اطراف کے قریوں کا دورہ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا تھا اور کافی ذمہ داران لوگوں میں بیداری پیدا کرتے ہوئے اُنہیں بھی ووٹنگ کے لئے اُبھارتے نظر آرہے تھے، مگر اس بار پارلیمانی انتخابات کو لے کر ایسا کچھ بھی نظر نہیں آیا، لیکن ووٹنگ کے دن اسپورٹس سینٹروں کے نوجوانوں نے نہایت سرگرم ہوکر کام کیا، ایسے میں مجلس اصلاح و تنظیم کے ذمہ داران کے ساتھ ساتھ بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے ذمہ داران بھی مختلف پولنگ بوتھوں پر پہنچ کر جائزہ لیتے اورنوجوانوں کی مکمل رہنمائی کرتے نظر آئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اکثر مسلم علاقوں میں 60 اور 65 فیصد اور بعض بوتھوں پر 70 اور 75 فیصد سے بھی زیادہ پولنگ درج کی گئی۔
خیال رہے کہ اُترکنڑا لوک سبھا حلقہ میں اس بار 74.07 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ بھٹکل میں پولنگ کی شرح 71.73 فیصد درج کی گئی ۔
الیکشن آفسر کے دفتر سے جاری پولنگ رپورٹ کے مطابق بھٹکل میں سب سے زیادہ پولنگ سرکاری ہائر پرائمری اسکول ہڈلور،پولنگ بوتھ نمبر 188 میں ریکارڈ کی گئی، یہاں 91.06فیصد پولنگ ہوئی ہے۔اس پولنگ بوتھ میں ووٹروں کی تعداد 660 ہے جس میں 601ووٹروں نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔ اسی طرح بھٹکل میں سب سے کم پولنگ آنند آشرم کانوینٹ اسکول، پولنگ بوتھ نمبر 203 میں ریکارڈ کی گئی ہے جہاں صرف 50.87 فیصد پولنگ ہوئی ہے۔ اس پولنگ بوتھ میں ووٹروں کی تعداد 1372 تھی، جس میں سے صرف 834 ووٹروں نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
مسلم علاقوں میں پولنگ کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے توسلطان اسٹریٹ، حنیف آباد، مخدوم کالونی اوراسلامیہ اینگلو اُردو ہائی اسکول سمیت انجمن اسکول میں واقع پولنگ بوتھوں پر اچھی خاصی پولنگ ریکارڈ کی گئی، تفصیلات کچھ اس طرح ہے:
ریمارکس | پولنگ کا فیصد | علاقہ اورپولنگ بوتھ کے مرکز کا نام | پولنگ بوتھ نمبر |
زیادہ تر مسلم | 74.76% | سرکاری ہائر پرائمری اُردو اسکول، حنیف آباد | 169 |
73.43% | سرکاری ہائر پرائمری اُردو اسکول، حنیف آباد | 170 | |
ملی جلی آبادی | 70.14% | سرکاری ہائر پرائمری اسکول،گاندھی نگر ،جامعہ آباد | 171 |
زیادہ تر مسلم |
67.04% |
سرکاری ہائر پرائمری اسکول،گاندھی نگر ،جامعہ آباد | 172 |
ملی جلی آبادی | 70.84% | سرکاری ہائر پرائمری اسکول، ہورلی سال | 177 |
65.96% | سرکاری ہائر پرائمری اسکول، ہورلی سال | 178 | |
زیادہ تر مسلم | 63.99% | سرکاری ہائر پرائمری اسکول، ہورلی سال | 179 |
ملی جلی آبادی | 78.28% | سرکاری اُردو ہائر پرائمری اسکول، بلال کھنڈ (گلمی) | 193 |
74.72% | انجمن گرلز ہائی اسکول، بستی روڈ | 197 | |
ملی جلی آبادی | 77.39% | انجمن گرلز ہائی اسکول، بستی روڈ | 197A |
زیادہ تر مسلم | 70.15% | اسلامیہ اینگلو اُردو ہائی اسکول | 198 |
69.51% | اسلامیہ اینگلو اُردو ہائی اسکول | 199 | |
63.55% | اسلامیہ اینگلو اُردو ہائی اسکول | 200 | |
زیادہ تر مسلم | 50.87% | آنند آشرم کانوینٹ اسکول | 201 |
زیادہ تر مسلم | 53.08% | آنند آشرم کانوینٹ اسکول | 202 |
60.79% | اُردو ہائیر پرائمری اسکول، نوائط کالونی | 203 | |
64.63% | اسلامیہ اینگلو اُردو ہائی اسکول، نوائط کالونی | 204 | |
63.65% | نیو انگلش اسکول، بندر روڈ | 205 | |
ملی جلی آبادی | 56.48% | نیو انگلش اسکول، بندر روڈ | 206 |
73.55% | سرکاری اُردو ہائیر پرائمری اسکول، مخدوم کالونی | 208 | |
68.78% | سرکاری اُردو ہائیر پرائمری اسکول، مخدوم کالونی | 209 | |
67.16% | سرکاری اُردو ہائیر پرائمری اسکول، ڈارنٹا | 210 | |
68.31% | سرکاری اُردو ہائیر پرائمری اسکول، ڈارنٹا | 211 | |
81.09% | سرکاری ہائر پرائمری بورڈ اسکول | 212 | |
73.56% | سرکاری ہائر پرائمری بورڈ اسکول | 213 | |
72.55% | سرکاری اُردو ہائیر پرائمری گرلز اسکول، سلطان اسٹریٹ | 214 | |
70.92% | سرکاری اُردو ہائیر پرائمری گرلز اسکول، سلطان اسٹریٹ | 214A | |
64.82% | انجمن تکیہ اُردو پرائمری اسکول | 215 | |
75.50% | انجمن تکیہ اُردو پرائمری اسکول | 216 | |
64.70% | انجمن آزاد پرائمری اسکول | 221 | |
68.53% | انجمن آزاد پرائمری اسکول | 222 | |
61.50% | سرکاری اُردو ہائیر پرائمری اسکول، مدینہ کالونی | 223 | |
61.17% | سرکاری اُردو ہائیر پرائمری اسکول، مدینہ کالونی | 224 | |
ملی جلی آبادی | 76.65% | سرکاری ہائیر پرائمری اسکول،پُورورگا (موگلی ہونڈا) | 239 |
ملی جلی آبادی | 65.37% | سرکاری ہائیر پرائمری اسکول،پُورورگا (موگلی ہونڈا) | 240 |
ملی جلی آبادی | 85.34% | سرکاری ہائیر پرائمری اسکول، یلوڈی کاوور | 241 |
ملی جلی آبادی | 76.13% | سرکاری ہائیر پرائمری اسکول، ہریجن کیری (مرڈیشور) | 119 |
ملی جلی آبادی | 61.16% | سرکاری ہائیر پرائمری اسکول، ہریجن کیری (مرڈیشور) | 120 |
ملی جلی آبادی | 78.57% | سرکاری ہائیر پرائمری اسکول، ہریجن کیری (مرڈیشور) | 121 |
زیادہ تر مسلم | 52.97% | نیشنل ہائی اسکول (مرڈیشور) | 122 |
زیادہ تر مسلم | 58.60% | نیشنل ہائی اسکول (مرڈیشور) | 123 |
زیادہ تر مسلم | 57.55% | سرکاری ماڈل اُردو بوائز ہائی اسکول مرڈیشور | 124 |
زیادہ تر مسلم | 68.68% | سرکاری ماڈل اُردو بوائز ہائی اسکول مرڈیشور | 125 |
زیادہ تر مسلم | 56.77% | سرکاری ماڈل اُردو بوائز ہائی اسکول مرڈیشور | 126 |
خیال رہے کہ امسال انتخابات کے موقع پر سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کی جانب سے کسی بھی اُمیدوار کے حق میں کھلے عام اعلان نہیں کیا گیا تھا البتہ بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کی ماتحتی میں مختلف علاقوں کے اسپورٹس سینٹروں کے نوجوانوں کے ذریعے ووٹروں کو مکمل رہنمائی فراہم کی گئی تھی۔ انتخابات سے قبل شہر کے ذمہ داران کی کانگریس۔جےڈی ایس مشترکہ اُمیدوار آنند اسنوٹیکر سمیت کانگریس لیڈرس دیش پانڈے اور بی کے ہری پرساد کے ساتھ ساتھ جےڈی ایس سربراہ ایچ ڈی دیوے گوڈا اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ کماراسوامی کے ساتھ بھی خصوصی ملاقاتیں ہوئیں تھیں۔ ویسے تو بھٹکل میں آنند اسنوٹیکر کو صرف اقلیتوں کے ووٹ ملنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے، مگر کتور، خانہ پور، کاروار، انکولہ اور کمٹہ میں آنند اسنوٹیکر کے حق میں اچھی پولنگ ہونے کی خبریں ہیں۔ ابھی 23 مئی کو ہی اس بات کا حتمی پتہ چلے گا کہ کس علاقہ کے ووٹروں نے کونسے نمائندے کے حق میں ووٹنگ کی ہے اور فائنل میں جیت کس کی ہوتی ہے۔