مرکزی حکومت کی ہدایات کو نظر اندازکررہی ہے گوا کی حکومت۔چھوٹی ریاستوں کی طرف سے ہورہی ہے بڑی سیاست 

Source: S.O. News Service | Published on 27th August 2020, 11:11 AM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

کاروار،27؍اگست (ایس او نیوز) کورونا کے پس منظر میں جاری لاک ڈاؤن پروٹوکول میں ڈھیل دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے معاشی سرگرمیاں پوری طرح جاری رکھنے اور ایک ریاست سے دوسری ریاست میں آنے جانے والوں پر کوارنٹین اور دوسری پابندیاں لاگو نہ کرنے کی جو ہدایا ت جاری کی ہیں، اس کی خلاف ورزی کیرالہ اور گوا کی ریاستیں دھڑلے سے کررہی ہیں۔

کیرالہ کے کاسرگوڈ میں چیک پوسٹ نہ ہٹانے اور کرناٹکا کے لوگوں کو کیرالہ میں آزادانہ طور پر آنے جانے کی اجازت نہ دینے پر کیرالہ ہائی کورٹ نے دو د ن پہلے وہاں کی ریاستی حکومت کو پھٹکار سنائی تھی۔اور پانچوں چیک پوسٹس فوراً ہٹانے کا حکم سنایا تھا۔

ادھر کاروار سرحد سے جڑی گوا کی ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت کی ہدایات کے برعکس اپنے طورپر نئے احکام جاری کرکے عوام کے لئے الجھن پیدا کردی ہے۔جنوبی گوا کے ڈپٹی کمشنرکی جانب سے جاری کی گئی ہدایات کے مطابق گوا میں کسی شخص کو داخل ہونے کے لئے 48گھنٹے قبل حاصل کی گئی کووڈ نگیٹیو رپورٹ اپنے ساتھ رکھنا ضروری ہوگا۔اس کے علاوہ گوا کے اندر 14دنوں کے لئے ہوم کوارنٹین میں رہنا ہوگا۔کووڈ جانچ کے لئے 2000روپے فیس ادا کرنا ضروری ہوگا، جبکہ ریپیڈاینٹی جن ٹیسٹ کرناٹکا میں مفت میں کیاجارہا ہے۔خیال رہے کہ اس سے پہلے گوا کی سرحد پر ٹول ناکہ قائم کرکے کرناٹکا سے داخل ہونے والی موٹر گاڑیوں سے ٹیکس بھی غیر قانونی طور پر وصول کیا جارہا تھا۔ عوام کا کہنا ہے کہ گوا کی ریاست اپنے یہاں آنے والے افراد پر کسی نہ کسی بہانے سے کوئی بوجھ ڈالنا ضروری سمجھ رہی ہے۔ کیونکہ کاروار اور گوا کی سرحد پر بسنے والے افراد کام کاج اور مچھلی، ترکاری اوردیگرضروری اشیاء خریدنے کے لئے روزانہ گوا سے کاروار تک سفر کرتے رہتے ہیں۔ ایسے میں ماجالی چیک پوسٹ پر گوا کے باشندوں کو آسانی سے آنے جانے کی اجازت مل جاتی ہے، لیکن دوسری ریاست کے باشندوں کو افسران کی طرف سے مسلسل ہراساں کیا جاتا ہے۔اس کی وجہ سے گوا کی کمپنیوں میں ملازمت کرنے والوں کو کاروار اور اطراف کے لوگوں کو روزانہ گوا کی سرحد میں آتے جاتے وقت بڑی دشواریوں کا سامنا کرناپڑ رہا ہے۔

ہندوستان کی سالمیت اسی بنیاد پر ہے کہ مرکز سے جاری ہونے والے احکام تمام ریاستوں کے لئے لاگو ہوتے ہیں۔ اس سے پہلے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ کی وجہ سے اس سے مستثنیٰ رکھا جاتا تھا، لیکن اب وہ بات بھی ختم ہوگئی ہے۔ اس لئے کسی ریاست کی طرف سے مرکزی ہدایات کے برخلاف نئے قوانین وضع کرنا دستوری طورپرموجود سالمیت کی بنیاد پر سوال اٹھانا ہے۔اور ریاست گوا نے کووڈ کے معاملے میں اپنے آپ کو ملک کی بقیہ ریاستوں سے گویا الگ کرلیا ہے۔

مزے کی بات تو یہ ہے کہ مرکز کی طرح گوا میں بھی بی جے پی کی حکومت ہے اور ریاستی حکومت کی اس خلاف ورزی پر بی جے پی اور مودی بھکت اپنی زبان نہیں کھول رہے ہیں۔ ان کی خاموشی پر مخالفین خوب طنز اور طعنے بازی کررہے ہیں، لیکن مودی بھکتوں نے اپنے کان اور آنکھیں بند کرکے بالکل چپکی سادھ رکھی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...