نماز پڑھنے پر حملہ،غیر ملکی طلبہ زخمی، گجرات یونیورسٹی کی واردات سے ہندوستان کو دُنیا بھر میں شرمندگی کا سامنا
احمد آباد، 18/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) گجرات یونیورسٹی میں سنیچر کی رات بھگوا شرپسندوں نے گھس کر اُن غیر ملکی طلبہ کو زدوکوب کیا جو یونیورسٹی انتظامیہ سے باقاعدہ اجازت لے کر تراویح نماز باجماعت ادا کررہے تھے۔ جے شری رام کا نعرہ بلند کرتے ہوئے ہاسٹل کے ’اے‘ بلاک میں گھس کر کی گئی شرپسندی میں ۵؍ افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ۲؍ کو اسپتال داخل کرنا پڑا۔ اس واردات کی وجہ سے پوری دنیا میں ہندوستان کا سر شرم سے جھک گیاہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اتوار کو باقاعدہ بیان جاری کرکے بتایا کہ گجرات حکومت قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کررہی ہے۔
گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل کا ’اے‘ بلاک غیر ملکی طلبہ کیلئے مختص ہے ۔ سنیچر کو رات ۱۱؍ بجے کے آس پاس مسلم طلبہ تراویح کی نماز ادا کررہے تھے تبھی جے شری رام کا نعرہ لگاتاہوا شرپسندوں کا ایک ہجوم ہاسٹل میں داخل ہوا اورغیر ملکی طلبہ کی پٹائی کرنے لگا۔ اس کے ساتھ ہی طلبہ پر پتھراؤ بھی کیا گیا اور ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اس کا ویڈیو بھی منظر عام پر آگیا ہے۔جن ۲؍ طلبہ کو اسپتال داخل کیاگیا وہ سری لنکا اور تاجکستان کے ہیں۔
پولیس نے ۲۰؍ سے ۲۵؍ شرپسندوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے جبکہ جانچ کیلئے ۹؍ ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔ خبر لکھے جانے تک ۲؍ ملزمین کو گرفتار کرلیاگیاہے۔ پولیس کمشنر جی ایس ملک نےبتایاکہ حادثہ رات ۱۰؍ بجکر ۵۰؍ منٹ پر پیش آیا۔تقریباً ۲؍ درجن افراد ہاسٹل میں گھسے اور افغانستان، ازبکستان اور دیگر ملکوں کے غیر ملکی طلبہ کے سامنے قابل اعتراض نعرے لگائے۔ جی ایس ملک نے بتایاکہ گجرات یونیورسٹی میں افغانستان، ازبکستان ، تاجکستان،سری لنکا اور افریقی ممالک کے تقریباً ۳۰۰؍ طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ان میں سے ۷۵؍ ہاسٹل کے اے بلاک میں رہتے ہیں۔ جہاں حادثہ پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’’۲۰؍ سے ۲۵؍ افراد یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور انہوں نے غیر ملکی طلبہ کے نماز پڑھنے پر اعتراض کیا اور کہا کہ نماز پڑھنا ہےتو مسجد میں پڑھیں۔ ‘‘