کاروار: ضلع میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سرکاری راحت کاری غیر اطمینان بخش۔ عوام اورسماجی ادارے انجام دے رہے ہیں قابل ستائش خدمات

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 9th August 2019, 12:43 AM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

کاروار8/اگست (ایس او نیوز) ضلع شمالی کینرا میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جہاں ایک طرف عوام اور سماجی ادارے راحت کاری کے ضمن میں قابل ستائش خدمات انجام دے رہے ہیں اور عوام کو اپنی ذاتی دلچسپی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راحت پہنچانے کے لئے دن رات خدمات انجام دے ہیں۔ وہیں دوسری طرف سرکارافسران کی جانب سے کی جانے والے راحت کاری کے اقدامات غیر اطمینان بخش ہونے کی شکایات موصول ہورہی ہیں۔

عوام کا کہنا ہے کہ یہ ایک فطری تقاضا ہے کہ موسلادھار بارش ہونے کی صورت میں قدرتی آفت سے مقابلہ کرنے کے لئے سرکاری محکمہ جات کو ہر لحاظ سے بنیادی اور لازمی ضروریات پورے کرنے کے پیشگی اقدامات کرنے چاہئیں۔لیکن تیاری کے طور پر بس ایک ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس میں گرام پنچایت کے پی ڈی او، ریوینیو محکمے کے ولیج اکاؤنٹنٹ اور ریوینیو انسپکٹر کو شامل کیا گیا تھا۔سیلاب آنے کی صورت میں اس سے نمٹنے کے لئے تیارکی گئی اس ٹیم کے پاس کوئی لکڑی کی کشتی ہے اور نہ ہی کوئی ربڑ بوٹ ہے۔ لوگوں کی جان بچانے اور سیلابی علاقوں سے انہیں دوسرے مقامات پر منتقل کرنے کے لئے کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا۔ لوگوں کو کشتیوں میں لے جاتے وقت یا پانی سے بھرے ہوئے علاقوں میں جان کے تحفظ کے لئے فراہم کی جانے والی لائف جیکیٹس بھی ٹیم کو مہیا نہیں کیے گئے ہیں۔اہم ترین بات تو یہ ہے کہ سرکاری طورپر پیشگی انتظامات کیے جانے کی رپورٹس تو مانسون سے پہلے ہی اخبارات میں آتی رہیں، مگر جب حقیقی طور پر ندیاں ابلنے لگیں اور گاؤں کے گاؤں زیر آب آنے لگے تو سرکاری انتظامات کی پوری پول کھل گئی کیونکہ افسران کو اس بات کایقینی طور پر پوری طرح اندازہ ہی نہیں تھا کہ کن کن مقامات پر بارش اور سیلاب سے دشواریاں پیش آسکتی ہیں۔

عوام کا کہنا ہے کہ جن متاثرین کو قریبی اسکولوں میں پناہ دی گئی ہے وہاں پر پچھلی ریاستی سرکار کی طرف سے طلبہ کو  دئے جانے والے  دوپہر کے گرم کھانے  فراہم کئے گئے تھے،  اب  وہی اناج متاثرین کے لئے استعمال کیا جارہا ہے جس سے موجودہ حکومت ہزیمت سے بچ گئی ہے۔عوام یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ اگر طلبہ کے گرم کھانے کا اناج اسکولوں میں موجود نہ ہوتا تو پھر ریلیف کیمپ میں متاثرین کو بھوکوں مرنے کی نوبت آجاتی۔

سرکاری افسران کہتے ہیں کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کو قریبی اسکولوں اور آنگن واڈی مراکز میں منتقل کردیا گیا ہے اورریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ لیکن حالت یہ ہے کہ وہاں پہنچنے والے بے یار ومددگار متاثرین کے لئے نہ بچھانے کے لئے چٹائیاں ہیں اور نہ ہی اوڑھنے کے لئے کمبل اور چادریں ہیں۔سردی بخار تک کی معمولی دوائیں بھی موجود نہیں ہیں۔برسات اور سیلاب سے بجلی کنکشن منقطع ہوگیا ہے اور ریلیف کیمپ میں روشنی کے لئے سرکاری افسران کی جانب سے موم بتیاں تک مہیا نہیں کی گئی ہیں۔پینے کے لئے پانی گرم کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔راحت مراکز میں رکھے گئے لوگوں کا کہنا ہے کہ بنیادی ضروریات پوری کرنے کے نامناسب انتظامات کے ساتھ راحت کیمپوں میں لاکر چھوڑ دیا گیا ہے اور سرکاری افسران ایسا جتارہے ہیں جیسا کہ ہم پر بہت ہی بڑا احسان کیا گیا ہے۔ لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہم لوگ بے آسرا اور بے گھر قسم کے لوگ نہیں ہیں، بلکہ سیلاب کی وجہ سے مشکل میں پھنسے ہوئے متاثرین ہیں۔ہم لوگ اپنے گھروں میں اچھی اور بہتر زندگی جینے والے افراد ہیں۔

عوام اس بات پر حیرت کا اظہار کررہے ہیں کہ محکمہ موسمیات نے تو دو ہفتے پہلے ہی ساحلی اور گھاٹ کے علاقوں میں بہت ہی شدید برسات ہونے کی پیشین گوئی بھی کردی تھی۔اس کے باوجود سرکاری افسران نے صرف برسات، طوفان اور سیلاب کا انتظار کرنے کے سوا اس سے نمٹنے کے لئے کوئی بھی پیشگی تیاری نہیں کی تھی۔حالت یہ ہے کہ کچھ چھوٹے چھوٹے دیہات زیر آب آنے کے بعد جزیروں میں تبدیل ہوگئے ہیں اور سرکاری افسران کے پاس وہاں  پہنچنے کے لئے نہ کوئی منصوبہ ہے اور نہ ہی اس کے انتظامات ہیں۔اس طرح اس ہفتے کی برسات نے ثابت کردیا کہ ہمارے سرکاری محکمہ جات بڑے پیمانے پر قدرتی آفت درپیش ہونے پر اس سے مقابلہ کرنے کے  لئے پوری طرح تیار نہیں ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...