منگلورو میں کروناوائرس متاثر ہ معمر خاتون کی موت کا معاملہ : آخری رسومات کے لئے رکن اسمبلی ہی بن گئے سد راہ؛ مسلم شخص نے اپنی زمین کی بھی پیشکش کی
منگلورو؍بنٹوال:25؍اپریل(ایس اؤ نیوز)کروناوائرس سے متاثرایک بزرگ عورت کی موت کے بعدا س کی آخری رسومات وام منجور کے قریب پچناڑی ہندو شمشان میں ادا کرنے میں خود مقامی رکن اسمبلی نے ہی رکاوٹ پیدا کئے جانے کی اطلاع کے بعد ایک مسلم شخص نے پیش کش کی کہ معمر خاتون کی آخری رسومات اپنی زمین پر بھی ادا کرسکتے ہیں، مگر بنٹوال کے رکن اسمبلی راجیش نایک نے بعد میں اپنی زمین پر آخری رسومات ادا کرنے کے لئے کہا جس کے بعد ہی یہ معاملہ حل ہوگیا۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق مقامی رکن اسمبلی اور عوام کی مخالفت کے چلتے آخر کار جمعرات کی رات 2بجے کے قریب ز بردست پولس سکیورٹی کے ساتھ بی سی روڈ ریلوے اسٹیشن کے قریب والے کئی کونجی ہندو شمشان میں متاثرہ بزرگ عورت کی آخری رسومات انجام دی گئیں۔
بنٹوال تعلقہ بنٹوال مارکیٹ کی ایک بزرگ عورت کی جمعرات کو کرونا وائرس سے موت ہوئی تھی۔ اس کی آخری رسومات وام منجورو کے پچناڑی ہندو شمشان میں کئے جان کی خبریں سوشیل میڈیا پر گردش کرنے لگیں۔ اطلاعات کو پاتے ہی سیکڑوں ہندووں نے ہندو شمشان پہنچ کر اپنی مخالفت کا اظہار کیا۔ اسی دوران مینگلور سٹی نارتھ کے رکن اسمبلی ڈاکٹر بھرت شٹی جائے وقوع پر پہنچ گئے مگر بتایا گیا ہے کہ انہوں نے عوام الناس کو سمجھانے کےبجائے افسران کو ہی تاکید کی کہ مقامی لوگوں کی منظوری کے بغیر کسی کی بھی آخری رسومات انجام نہ دیں۔
بتایا جارہا ہے کہ رکن اسمبلی کے تاکیدی حکم کو دیکھتے ہوئے افسران کو اپنے فیصلے کو تبدیل کرنا پڑا۔ پچناڑی میں عوامی مخالفت کو دیکھتے ہوئے بنٹوال کے کئی کونجے میں آخری رسومات اداکئے جانےکی خبر پھیلتے ہی کئی کونجے میں بھی سیکڑوں لوگ جمع ہوگئے لیکن یہاں پولس نے زبردست سکیورٹی فورس تعینات کرتے ہوئے عوام کو منتشر کیا اور بزرگ عورت کی آخری رسومات انجام دیں۔
19اپریل سے ہی عوامی اعتراض : 19اپریل کو کورونا وائرس سے متاثر ہ عورت کی آخری رسومات منگلورو کے بولار میں انجا م دی گئی تھیں۔ اس وقت بھی عوام نے سخت اعتراض جتاتے ہوئے افسران کو تاکید کی تھی کہ اس کے بعد کسی بھی کرونا وائرس موت کی آخری رسومات یہاں انجام نہ دیں۔ عوامی مخالفت اور اعتراضات کے چلتے ضلع انتظامیہ کو آخری رسومات انجام دینا ایک سردر د بن گیا تھا۔
ضلع انتظامیہ جمعرات کی شام 4بجے سے رات 12بجے تک آخری رسومات کے لئے کوشش کرتی رہی ۔ عوامی مخالفت کے دوران میں ہی جائے وقوع پر پہنچے رکن اسمبلی ڈاکٹر بھرت نے عوام کو سمجھانے کے بجائے افسران کو ہی آڑے ہاتھوں لینےپر کافی تنقید کی جارہی ہے۔ ایسے میں ؛بنٹوال کے رکن اسمبلی راجیش نائک نے اپنا تعاون پیش کیاتو کسی حد تک راحت محسوس ہوئی ۔
رکن اسمبلی بھرت شٹی کا بیان: اس تعلق سے مینگلور سٹی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر بھرت شٹی نے وضاحت کی کہ کروناوائرس سے ہلاک ہوئی بزرگ عورت کی آخری رسومات پچناڑی میں انجام دینے والی خبر کی مخالفت کرتے ہوئے کئی لوگ شمشان پر جمع ہوئے تھے جس کو دیکھتے میں نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی، مگر حالات بے قابو ہوتے دیکھ کر قانون کے تحفظ کے لئے جگہ تبدیل کرنے کا فیصلہ لیا۔
انہوں نے وضاحت کی وہ وہاں آخری رسومات کو روکنے کےلئے نہیں گئے تھے بلکہ سوشیل میڈیا پر غلط خبریں پوسٹ ہونے اور پچناڑی میں زیادہ لوگ جمع ہونے سے قانون کی پاسداری کا جب سوال اُٹھا تھا تو میں وہاں انہیں سمجھانے کے لئے گیاتھا اس سلسلے میں انہوں نے اپنا نام بدنام کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک ڈاکٹر ہونے کے ناطے مجھے بھی معلوم ہے کہ کورونا سے متاثرہ کسی کی نعش کو جلانے سے کورونا کا وائرس نہیں پھیلتا۔
میری زمین پر آخری رسومات انجام دیں: بنٹوال کے رکن اسمبلی راجیش نایک نے بتایاکہ رات قریب 11بجے ضلع افسران نے فون پر جب اُنہیں اطلاع دی کہ کورونا وائرس سے متاثر ہ عورت کی آخری رسومات انجام دینے میں رکاوٹیں پیش آرہی ہیں۔ تو میں نے اپنے خاندان والوں سے بات چیت کرنے کے بعد افسران کو بتایا کہ میری اپنی زمین پر آخری رسومات انجام دی جائے۔ بحیثیت رکن اسمبلی یہ میری ذمہ داری ہے اور میرافرض بنتا ہے کہ عوام کی مدد کروں۔
راجیش نائک نے بتایا کہ دیگر عوام کوبھی ایسے حالات کا سامنا نہ ہو اس کو دیکھتے ہوئے بیرونی ملک سے بشیر نامی ایک شخص نے بھی اُنہیں فون پر اپنی زمین کی پیش کش کی اور بتایا کہ اس کی زمین پر بھی آخری رسومات ادا کی جاسکتی ہیں۔