تحبیب فیسٹیول۔۔۔ بین اللغاتی اور بین الثقافتی ہم آہنگی کا مظہر

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 20th December 2023, 7:43 PM | خلیجی خبریں |

دبئی:20؍دسمبر(ایس اؤ نیوز )متحدہ عرب امارات کے باون ویں قومی دن کے موقع پر  انڈیا سے تعلق رکھنے والے اور لیڈنگ ایج میڈیا کمپنی کے مالک  طارق فیضی نے ایسے حسین بین اللغاتی میلے کا انعقاد کیا کہ جس نے متحدہ عرب امارات میں بسنے والی متنوع اقوام کے لئے ہم آہنگی اور محبتوں کے نئے در وا کر دئیے۔ اس کثیراللغاتی میلے میں پانچ زبانوں ؛ عربی، ہندی، اردو، ملیالم اور انگریزی  کے شاعروں ، ادیبوں اور فنکاروں کو مدعو کیا گیا  جنھوں نے شعر و غزل، نظم گوئی، داستان گوئی، مصوری، موسیقی اور  رقص کے ذریعے  اپنے اپنے فن کا بھرپور مظاہرہ کیا۔

 اس فیسٹیول کی خاص  بات یہ ہے کہ اس کی سرپرستی  غزل اور نظم کے قدآور شاعر اور  ان گنت فلمی گیتوں کے خالق جناب جاوید اختر نے کی۔ جاوید اختر صاحب کی موجودگی نے نہ صرف اس فیسٹیول کی کارروائیوں کو ایک معیار اور  اعتبار بخشا بلکہ اس فیسٹیول کو چار چاند لگا دئیے۔تحبیب فیسٹیول کا انعقاد انڈیا کلب دبئی میں کیا گیا۔ تقریب کا  باقاعدہ آغاز یکم دسمبر کو مہمان خصوصی جناب جاوید اختر ،  شہاب غانم،  اسمٰعیل میلادی اور عاطف توقیر کے ابتدائی کلمات سے ہوا۔ماضی کی مسز انڈیا شائلہ خان نے  میزبانی کے فرائض انجام دئیے۔

طارق فیضی شعرو ادب اور فن اور فنکار کی وہ خدمت کر رہے ہیں کہ جس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ ان کا انتخاب  ایسےشاعر ، ادیب اور فنکار ہوتے ہیں جن کا کلام اور فن اپنی انفرادیت اور دلکشی کے باعث محدود حلقوں میں سراہا  تو جاتا ہے مگر اس کا حق ادا نہیں ہو پاتا۔  ان  گو نا گوں  رنگوں کو بڑے منظر پہ لے کر آنے سے شعر و ادب اور فن کی دنیا  میں کس حسن و جمال اور قدر و قیمت کا اضافہ ہو گا ، یہ نظر صرف طارق فیضی کے پاس ہے۔ لہٰذا طارق فیضی دنیا بھر کے مختلف خطوں سے ان  فنکاروں کو چنتے ہیں، انھیں دبئی جیسی شاندارسرزمین پہ بلاتے ہیں ، ان کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور انھیں ایک بڑا پلیٹ فارم مہیا کرکے پوری دنیا کو ان سے متعارف کرواتے ہیں۔ اس  تمام خدمت کا بوجھ اپنے کاندھوں پہ اٹھائے  طارق فیضی اس خوشی اور اطمنان کے حصول کے لئے کاربند ہیں کہ سچے فنکار کو اس کا حق مل گیا۔ ان کے معیار کی کسوٹی پہ پورا  اترنے کی  شرط محض ایک ؛ کہ فنکار خالص ہو۔

مختلف انسانی معاشروں اور تہذیبوں میں کیسی ہی  روایات پائی جاتی ہوں ، ان کے پیچھے کتنی ہی طویل تاریخ ہو، ان کی رسم و رواج میں کیسی ہی پیچیدگیاں ہوں ، ان سب کو جاننے اور سمجھنے کو بس ایک زبان کا سہارا بہت ہے۔زبان و بیان  میں  ماہر افراد، شاعر ، ادیب، فنکار، یہ قدرت رکھتے ہیں کہ اپنی پوری تہذیب دیگر لوگوں تک پہنچا سکیں اور ان کی زبان و بیان سے بیش قیمت تحفے اپنے یہاں در لائیں۔

اسی فلسفے کے  پیش نظر یہ پانچ زبانوں کا میلہ سجایا گیا۔ ہر زبان سے نو آموز شعرا کے ساتھ ساتھ  اسی زبان کے کہنہ مشق  شعرا کو  بھی ساتھ بٹھایا گیا کہ معیارات کی نگرانی اور سرپرستی ممکن ہو سکے۔عربی زبان کے نامور  شعرا میں جناب شہاب غانم اور حمدہ مہیری تشریف لائے۔ انگریزی شعرا میں مارک فیڈس  اور ڈینابیل گوتیرز موجود تھیں۔ ہندی شعرا میں پرادیپ للجانی، شبیر حسین منور، میگی اسنانی، حیدر امان حیدر، نیشا ٹنڈن اور انو بافنا نے بھرپور شرکت کی۔ ملیالم کے سیشن میں شرکت کے لئے تشریف لائیں سونیا شنوئے، انیشا، کے گوپیناتھ، سفی الدین، کمارالدین، اور اوشا شنوج۔ فیسٹیول کے اختتام پہ ہندی زبان کی شاعرہ میگی اسنانی کو امرتا پریتم ایوارڈ سے  نوازا گیا۔

متحدہ عرب امارات میں اردو زبان سے شغف رکھنے والوں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے ۔ روائیتی مشاعروں کی بھرمار ہونے  کے باوجود اچھا شعر سننے کے طلبگار اس طرح کے نادر مواقع کسی طور نظر انداز نہیں کرپاتے اور طارق فیضی کے منعقدہ معیاری مشاعرے  میں سچے شعر کا حظ اٹھانےجوق در جوق چلے آتے ہیں۔’دام خیال‘  کے نام سے  شعر و غزل کی محفل نے سامعین کو بے حد متاثر کیا۔عاشقان سخن جانتے ہیں کہ محض شعر و غزل ہی  ذوق کی تسکین  کو کافی نہیں۔ نظم کی دلکشی اور لطف کا الگ ہی مقام ہے۔ ایسے میں جدید نظم کی ایک علیحدہ مجلس کا اہتمام تھا جسے ’نیرنگ خیال‘ جیسے خوبصورت نام سے موسوم کیا گیا۔  دام خیال اور نیرنگ خیال  میں شریک شعرا میں خود جناب جاوید اختر کے ساتھ ، پاکستان ، ہندوستان ،امریکہ،  برطانیہ اور جرمنی سے آئے باکمال شعرا نے شرکت کی جن میں علی اکبر ناطق،  قمر رضا شہزاد،  واجد امیر،  ضیا مذکور،  ثروت زہرا، عاطف توقیر،  سلیم فگار،  علی زیرک، عزیر یوسف ، انجیل صحیفہ،  سلمان ثروت ، ابھینندن پانڈے، شہباز خواجہ، نیلوفر افضل، حافظ امیر عمر فاروق، مہوش لیاقت، مشتاق احمد ا نے اپنا کلام سنایا اور اہل ذوق سے خوب خوب داد وصول کی ۔ان محافل  کی نظامت اور میزبانی کے فرائض  دبئی میں مقیم  اردو زبان کے کہنہ مشق شاعر جناب  اعجاز شاہین  اور  پاکستان سے تشریف لائیں  محترمہ سمیرا  خلیل صاحبہ نے بہت خوبی سے ادا کئے۔

 

 اہل ادب جانتے ہیں کہ نثر پاروں کی قرات جذبوں کی تشفی اور خرد کی گتھیاں سلجھانے میں اپنا کردار ادا کر تی ہے۔ لہٰذا  ’ رمز خیال ‘ کے عنوان سے اردو کی بہترین قرات کا اہتمام کیا گیاجسے بہ احسن و خوبی انجام دیا جناب  عرفان اظہار نے ۔یہ سلسلہ بالخصوص شعر و ادب میں طرز و لحن کے استاد جناب  ضیا محی الدین کو  خراج تحسین کے طور پیش کیا گیا۔ اس فیسٹیول میں ہر بیٹھک اپنا الگ رنگ اور آہنگ لئے تھی اور اہلیان ذوق کے لئے ایک بھرپور ضیافت۔  اس ادبی میلے میں داستان گوئی کو بھی شامل کیا گیا ۔داستان گوئی میں کہانی کی سحر بیانی اور  اثرار کی  مناسبت سے اس سلسلے کو ’فسانہ خیال‘ کا نام دیا گیا۔پاکستان سے آئے  امجد اسلام رانا نے اپنے فن کا خوب مظاہرہ کیا۔

 آج کے دور میں جب  ہر ذہن تنقیدی نقطہ نگاہ سے اپنے ارد گرد کے ماحول پہ سوال  اٹھاتا ہے اور اس کے جواب کی تلاش میں سرگرداں ہے  تو ایسے میں گفتگو اور بحث  تصورات کی پیچیدگیاں دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس ادبی میلے میں ’ ہم کلام، ہم خیال ‘ کے نام سے یہ سلسلہ بھی رکھا گیا تاکہ آج کے ڈیجیٹل دور میں بدلتے ہوئے سماج پہ شعر و ادب کے اثرات یا شعر و ادب کے اس بدلتی دنیا پہ اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔اس بحث میں تقریب میں موجود  شاعروں ؛ انجیل صحیفہ۔ سلمان ثروت ، سمیرا خلیل  ، عاطف توقیر اور علی اکبر ناطق نے منطقی انداز میں  اپنے دلائل پیش کئے اور  اردو شعر وا دب کو ڈیجیٹلائزیشن کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی ضرورت پہ زور دیا اور اپنے اپنے تجربات بیان کئے۔ اس ڈسکشن پینل کی میزبانی کے فرائض دبئی میں مقیم ایجوکیشنسٹ اور رائٹر  نبراس سہیل  نے انجام دئیے۔

تحبیب فیسٹیول اس سہ روزہ میلے  میں شعرو ادب ، فن اور موسیقی سے وابستہ ہر رنگ اپنی جولانیاں دکھاتا رہا۔اور طارق فیضی کے تخلیقی ذہن کو داد دیتے رہے۔  فیسٹیول کے تیسرے  اور آخری روز  اپنی طرز کی ایک اور بے حد خوبصورت نشست  ’ مضراب خیال ‘   کا اہتمام تھا جس میں  نیم کلاسیکی اور صوفیانہ  موسیقی  کے ساتھ کتھک رقص کی زبان میں ایک برہا کی کتھا بیان کی گئی ۔ کہانی کا بیان سٹیج پہ موجود  نیریٹرز؛ سہیل انجم اور ترنم احمد،  اپنی دلکش آواز  اور سحر انگیز اندا ز میں کرتے رہے ۔کہانی کے ساتھ گیتوں ، راگ اور الاپ  کے لئے اپنی مدھر آوازوں کا جادو جگاتے رہے اعجاز علی اور بشارت بیگ  جبکہ طبلے کی تھاپ  پہ  سندھو ،  بانسری کی دھن  کے ساتھ کوشک، اور ستار پر سراج سنگت کرتے رہے۔  اس کتھا کو عضو کی زبان عطا کرکے اس پیشکش  میں شاعرانہ حسن گھولتی رہیں ہندوستان سے تشریف لائی کتھک رقص کی ماہر  مایا، نے  جنھوں نے اپنے فن کا بہترین  مظاہرہ کیا۔ اسٹیج پہ جہاں  صداکار، موسیقار، گلوکار اور رقص کار موجود تھیں وہیں ایک جانب پینٹر شیراز حسین فی البدیہہ ( لائیو ) پینٹنگ  کے ذریعے اس منظر کو اپنے کینوسس پہ اتارتے رہے۔ بلاشبہ یہ اپنی طرز کی ایک انوکھی پیشکش تھی جسے حاضرین محفل نے بے حد سراہا۔

تحبیب فیسٹیول میں جہاں شعروادب، موسیقی  اور مصوری کا ہر رنگ  اپنی بھرپور تب و تاب کے ساتھ موجود تھا اور اس بات کا بھی خیال رکھا گیا کہ نئے ابھرتے فنکاروں اور شاعروں کو  نہ صرف فیسٹیول کے دوران اساتذہ کی صحبت میسر ہو بلکہ  انھیں ان کے فن کی داد کے طور پرلیجنڈز کے نام کے ایوارڈ بھی دئیے جائیں جو انھیں آئندہ بھی اسی لگن سے اپنے فرائض کی ادائیگی کی مہمیز دیتے رہیں۔ اس سلسلے کو انجام تک پہنچانے کے لئے بھی طارق فیضی نے ان پختہ کاران شعر و ادب کا انتخاب کیا کہ جنھیں دورجدید کی سرعت خیالی میں پلٹ کے دیکھنے کاہمیں  وقت میسر نہیں آتامگر جن کے فن کا معترف و معتقد ایک  زمانہ  رہا ہے۔ اس لطافت احساس کو کیا کہئے ۔ یہ طارق فیضی ہی کا خاصہ ہے۔ ’نقش خیال‘ کے نام سے سجائے گئے سلسلے میں نو آموز فنکاروں کو لیجنڈز کے نام کے ایوارڈز عطا کئے گئے۔ عزیر یوسف کو ان کی بہترین شاعرانہ صلاحیات  اور بہترین غزل گوئی کے اعتراف کے طور پہ زیب غوری ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ بہترین نظم نگاری کے لئے منفرد لہجے کے شاعر مشتاق احمد مشتاق کو ذیشان ساحل ایوارڈ دیا گیا۔  بہترین نظم نگاری ہی کے لئے علی زیرک کو مخدوم محی الدین ایوراڈ  جبکہ  ابھینندن پانڈے کو بہترین غزل گوئی کے لئے ثروت حسین ایوارڈ سے نوازا گیا۔

تحبیب فیسٹیول کے تحت طارق فیضی نے اپنے خیالستان کی ایک ایسی دنیا سجائی کہ اس میں شرکت کرنے والے تمام  عاشقان ادب و فن  اس بار ایک انوکھے لطف سے محظوظ ہوئے ۔ ہر سلسلہ اپنی جگہ ایک نئے آہنگ میں ڈھلا حاضرین کو طارق فیضی کے خیالستان کے ایک نئے گوشے کی سیر کراتا۔ اور اسی نسبت سے ہر سلسلے کو  ’خیال ‘ کے عنوان سے منسوب کیا گیا۔ تحبیب فیسٹیول کی سوشل میڈیاپروموشن  اور ہر سلسلے کے ابتدائی کلمات خصوصی صوتی  اثرات اور شاندار کلمات سے سلسلہ وار جاری رہی جس نے اس ادبی میلے کا حسن دوبالا کر دیا۔ فیسٹیول کے اختتام پہ اس تعاون کے اعتراف میں سہیل انجم کو وائس ماسٹری ایوارڈ جبکہ  نبراس سہیل کوایونٹ سپورٹ  ایکسیلینس ایوارڈ سے نوازا گیا۔  اس ادبی میلے  میں شرکت کرنے والے مہمان جہاں  ادبی ذوق کی تسکین کے لئے تینوں روز ذوق و شوق سے حاضر ہوتے رہے،  وہیں ان کو جاوید اختر صاحب سے ملنے کی آرزو اور اس آرزو کی تکمیل کی خوشی کھینچے  لاتی۔ تمام مہمان جاوید اختر صاحب کی محبتوں ، سادگی ، ملنساری اور بذلہ سنجی سےمحظوظ ہوتے  رہے۔  فیسٹیول کے اختتام پہ  دبئی کرووز پہ ایک غیر رسمی دعوت کا اہتمام کیا گیا  جسے ’سفینہ خیال‘ کا نام دے کر خیال کے تخیل کا تسلسل قائم رکھا گیا جس میں تمام شاعروں اور فنکاروں نے بے تکلف  انداز میں شرکت کی اور حسین یادیں سمیٹ کر رخصت ہوئے۔ طارق فیضی  ادبی  لطف انگیزی کو جس مقام پہ لے آئے ہیں ، امید ہے وہ ہر بار کی طرح اپنا ریکارڈ خود ہی توڑیں گے ۔                                                                                                                                                                                                                                                                                  (رپورٹ: نبراس سہیل ۔ دبئی ۔ متحدہ عرب امارات)

ایک نظر اس پر بھی

ریاض کے بعد دمام اور جدہ بھٹکلی جماعتوں نے بھی ممبران سے کی ووٹنگ میں حصہ لینے کی اپیل؛ فری ائیرٹکٹ کی بھی پیشکش

لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں بھٹکل اور اُترکنڑا میں  7/مئی کو ووٹنگ ہوگی ، یعنی وقت بالکل کم بچا ہے۔ ایسے میں ایک طرف  بھٹکل اسوسی ایشن ریاض نے پہل کرتے ہوئے  اپنے ممبران کے لئے جماعت کی طرف سے  ائیر ٹکٹ  کا اعلان کیا،  وہیں دوسری طرف  لوک سبھا انتخابات کی سنگینی کو ...

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

ووٹنگ کے لئے خلیجی ممالک سے لوٹ آئے تیس ہزار سے زائد ملیالیس ؛ گلف کی مختلف جماعتوں پر لگی ہیں بھٹکل اور اُترکنڑا کے ووٹروں کی نگاہیں

ملک میں لوک سبھا کے  دوسرے مرحلہ  کے  انتخابات  جمعہ  26 اپریل کو ہونے والے ہیں ، جس میں  پڑوسی ضلع اُڈپی، مینگلور اور پڑوسی ریاست کیرالہ شامل ہیں۔ مگر اس بار  مودی حکومت سے ناراض   اور ملک میں جمہوری کو اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے  کیرالہ کے تیس ہزار افراد صرف ووٹنگ کےلئے ...

قطر میں بھٹکل مسلم جماعت کی خوبصورت عید ملن تقریب

بھٹکل مسلم جماعت کی طرف سے حسب سابق۲ شوال  مطابق ١١ اپریل  بروز جمعرات قطر کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر بھٹکلی احباب کے لئے عید ملن کے نام سے ایک گیٹ ٹوگیدر تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں بچوں نے اپنی گوناگو صلاحیتوں کا مظاہرہ پیش کرتے ہوئے شریک حاضرین سے داد و تحسین حاصل ...

متحدہ عرب امارات میں شدید بارش؛ نظام زندگی مفلوج، عمان میں 18 افراد جاں بحق

  متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور اس کے گردونواح میں منگل کو طوفانی بارش ہوئی۔ صورتحال ایسی ہو گئی کہ متحدہ عرب امارات میں ہر طرف پانی ہی پانی نظر آیا۔ سیلاب کے باعث کئی شہر جام ہو گئے۔ وہیں، پڑوسی ملک عمان میں شدید بارشوں سے آنے والے سیلاب کے باعث 18 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔