منگلورو،20؍جنوری (ایس او نیوز) وزیر برائے مویشی پالن پربھو چوہان نے ضلع انتظامیہ کےساتھ جائزاتی میٹنگ کےبعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گئو رکھشکوں کے خلاف جو مقدمات درج کیے گئے ہیں، ریاستی حکومت کی طرف سے وہ مقدمات واپس لیے جائیں گے۔
وزیر موصوف نے یہ یقین دہانی اس وقت کی ،جب میٹنگ میں موجود رکن اسمبلی بھرت شیٹی اور ویداویاس کامت نے کہا کہ چوری کیے گئے جانور قصائی خانوں کو رفت کرنے سے روکنے کے دوران پولیس کی طرف سے گئو رکھشا میں ملوث کارکنان پر کیس دائر کیے گئے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ بہت سارے گئو رکھشکوں پر حملہ اور مارپیٹ کے معاملے بھی درج ہیں تو کیا وہ کیس بھی واپس لیے جائیں گے؟ تو اس پر انہوں نے جواب دیا کہ اس معاملے میں وہ ہوم منسٹر بسواراج بومئی سے ملاقات کرکے گفتگو کریں گے۔
وزیر پربھو چوہان نے افسران کو گئو کشی مخالف قانون پر سختی سے عمل پیرائی کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے غیر قانونی ذبیحہ پر بڑی حد تک لگام لگ جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گئوشالاوں کی تعداد اور ان کے لئے گرانٹ کی مقدار میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ غیر فائدہ مند جانوروں کی دیکھ ریکھ اور پرورش کے لئے کسانوں کو معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
رکن اسمبلی کامت نے وزیر موصوف کو بتایا کہ منگلورو شہر میں صرف ایک قصائی خانہ ہے جو قانونی ہے جبکہ کم ازکم 20غیر قانونی قصائی خانے یہاں پائے جاتے ہیں، جنہیں بند کرنے کے لئے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ ایم ایل اے نے یہ بھی بتایا کہ کرناٹکا میں گئو کشی قانون نافذ ہونے کے بعد جنوبی کینرا میں کیرالہ اور پڑوسی اضلاع سے بیف سپلائی کیا جارہا ہے۔ اس لئے جانوروں کی غیر قانونی رفت کو روکنے کےلئے کودرولی میں ایک چیک پوسٹ قائم کرنا ضروری ہے۔
میٹنگ کے دوران ڈپٹی کمشنر کے وی راجیندرا اور ایس پی لکشمی پرساد نے وزیر موصوف سے مطالبہ کیا کہ قانونی طور پر مویشی کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لئے ہر تعلقہ میں موٹر وھیکل ایکٹ کے مطابق ایک وین فراہم کی جائے۔ اس سے غیر قانونی طور پر مویشی لے جانے والی گاڑیوں کی نشاندہی کرنا آسان ہوجائے گا۔