کاروار: باپ کی آخری رسومات میں نہیں ہوسکے بیٹے شریک؛ دیہی عوام کے اعتراض پر عوام میں ہورہا ہے چرچہ؛ کیا کورونا سے انسانیت ختم ہورہی ہے ؟
کاروار:10؍جون (ایس اؤ نیوز) کورونا وائرس کو لےکر عوام میں کیا انسانیت بھی ختم ہورہی ہے ایسا ایک سوال پیدا کرنے والا واقعہ کاروار تعلقہ بالنی دیہات میں پیش آیا ہے۔
7جون کی رات 30-11بجے بالنی دیہات میں بھاسکر (موہن ) دتا نائک نامی 83سالہ بزرگ کی موت ہوئی تو پونے میں مقیم ان کے دو بیٹوں کو آخری رسومات میں شریک ہونےپر اعتراض جتاتے ہوئے دیہات والوں نے جلدی کرتے ہوئے آخری رسومات ادا کئے جانے پر عوامی بحث شروع ہوگئی ہے کہ کیا انسانیت کو بھلا دینے والے ایسے واقعات کا پیش آنا سماج کے لئے اچھا ہے؟۔
مہلوک کے خاندان والوں نے اپنا دکھڑا سناتےہوئے کہاکہ ہمیں اپنے باپ کی آخری رسومات میں شریک ہونے سے جس طرح محروم کرتےہوئے دکھ پہنچایا گیا ہے ایسا کسی اور کے ساتھ نہ ہو۔ شوگر کی بیماری میں مبتلا بھاسکرکی ہارٹ اٹیک سے موت ہوئی تھی ۔ ان کے دو بیٹے گریش نائک اور پروین نائک پونا میں مقیم ہیں۔ چونکہ مہاراشٹرا میں کورونا وائرس میں بے تحاشہ اضافہ ہونے سے خوف کھائے دیہی عوام ان کے بیٹے کو آخری رسومات میں شریک ہونے پر اعتراض جتاتے ہوئے صبح سویرے ہی آخری رسومات ادا کرنے کا الزام لگایا جارہاہے۔
دیہی عوام کے اعتراض کی خبر ملتے ہی پونا کے اسپتال میں دونوں بیٹوں نے کورونا وائرس کی جانچ کروانے کے بعد نگیٹیو رپورٹ لے کر بذریعہ کار اپنے شہر کی طرف چل پڑے۔ راستے میں جب گریش کو پتہ چلا کہ ان کے والد کی آخری رسومات ادا کی جاچکی ہیں تو وہ پولے مٹ سے واپس مہاراشٹرا لوٹ گئے۔ جب کہ پروین کاروار پہنچے تو انہیں دیہات جانے دئیے بغیر کاروار میں ہی کوارنٹائن میں رکھا گیا ہے۔ مہلوک بھاسکر کی کل 7 اولاد میں سے صرف 2 کو نعش دیکھنے کا موقع دئیے جانے کی خبر ہے۔ مہلوک کی بہنیں اپنے شوہروں کے ساتھ گوا سے نکلے تھے ان کی شرکت پر بھی دیہات کے چند عوام نے اعتراض جتائے جانے کا ذرائع سے پتہ چلاہے۔ کلی طورپر دیہات میں جو معاملہ پیش آیا ہے اس کو غیر انسانیت بتایا جارہاہے۔ خاندان والوں کا کہنا ہے کہ دیہی افسران سے امیدتھی کہ وہ ان کا تعاون کریں گے مگر انہوں نے بھی تعاون نہیں کیا ۔کچھ بھی ہوکورونا کو لے کر ہمارے ساتھ جس طرح کا رویہ اپنایاگیا ہے وہ کسی اور کے ساتھ نہ ہونے کی بات خاندان والوں نے کہی ہے۔