ذاتوں کی بنیاد پر ہونےوالی مردم شماری کی رپورٹ چاٹ رہی ہے دھول، آخرکب ہوگا نفاذ؟ خصوصی رپورٹ: مدثراحمد

Source: S.O. News Service | Published on 30th August 2023, 11:16 PM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس | اداریہ |

بنگلورو، 30/اگست; بنگلوروسال2015 میں سدرامیا کی قیادت والی حکومت نے ریاست میں مختلف ذاتوں کے سماجی اور اقتصادی حالات کا جائزہ لینے کیلئے ذاتوں کی بنیادپرمردم شماری یعنی کاسٹ سینسس کروایا تھا،جس کی حتمی رپورٹ اُسی سال حکومت کے حوالے کردی گئی تھی۔ مگر تشویشناک پہلویہ ہےکہ آٹھ سال گزرنے کے باوجود کرناٹک میں کاسٹ سینسس کو منظرعام پر نہیں لایاگیا نہ ہی اس رپورٹ کی سفارشات پر عمل کرنے کیلئے پہل کی گئی ہے۔1935 کے بعد کرناٹک میں پہلی دفعہ2015 میں کاسٹ سینسس کا انعقادکیاگیاتھا،اس سینسس کے دوران1کروڑ35 لاکھ خاندانوں کا جائزہ لیاگیا،جس کیلئے قریب ایک سرکاری ملازم کو اس کا م کو انجام دینے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

بیک ورڈ کلاس کمیشن کی جانب سے اس سینسس کو انجام دیاگیاتھا اوراس سینسس کی سربراہی کمیشن کے کانتاراجونے انجام دی تھی۔ کانگریس حکومت کی طرف سے کروائے گئے اس سینسس کیلئے قریب168 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے تھے۔ریاست میں80 سال بعد ذاتوں کی بنیادپر کروائے جانےوالے اس سینسس کے بعد اوبی سی، ایس سی، ایس ٹی، مائناریٹیس میں اس بات کی اُمید جاگی تھی کہ حکومت اس سینسس کے بعد ان کی فلاح وبہبودی کیلئے کام کریگی، مگر2018 میں انتخابات کے پیش نظر وزیراعلیٰ سدرامیانے اس رپورٹ کو پیش کرنے سے گریز کیا۔ سدرامیا یہ سوچ رہے تھے کہ اس رپورٹ کے منفی اثرات ان کے الیکشن پر نہ پڑے۔2018 اور2019 کے درمیان جب ریاست میں مخلوط حکومت قائم ہوئی تھی،اُس دوران بھی کاسٹ سینسس کی رپورٹ جاری نہیں کی گئی تھی،اب2023 میں سدرامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت پھرایک مرتبہ اقتدارمیں ہے،باوجوداس کے اس سینسس رپورٹ پر کسی بھی طرح کا بیان جاری نہیں ہواہے۔

ریاست میں کاسٹ سینسس کے جاری نہ ہونے کی وجہ سےایس سی ایس ٹی،اوبی سی اور مائنارٹیس کے حقوق کو صحیح طریقے سےجاری کرنے میں دشواریاں ہورہی ہیں،خاص طورسے اقلیتوں میں، جس میں سب سے اکثریت مسلمانوں کی ہے،اُنہیں اس کا خمیازہ اٹھانا پڑرہاہے۔اگر اس دفعہ بھی حکومت کاسٹ بیس سینسس کے مطابق پیش کی جانےوالی سفارشات کوعملی جامہ نہیں پہنا تی ہےتو اس کا نقصان مسلمانوں کو اٹھانا پڑسکتاہے۔وہیں دوسری جانب جسٹس سچرکمیٹی کی سفارشات اب بھی ریاست میں پوری طرح سے نافذ نہیں ہوئی ہیں،ریاست میں مائنارٹیس کو ایجوکیشن ریزرویشن میں اضافہ،روزگارمیں ریزرویشن،سوشیو ایکنامک رائٹس جیسے معاملات میں اب بھی ریاستی حکومتیں پوری طرح سے اقلیتوں کواستفادہ نہیں پہنچا سکی ہیں،اس سلسلے میں ریاست کے قدآوارلیڈران، سماجی کارکنان، عوامی نمائندے اوردیگرفلاحی تنظیمیں توجہ نہیں دیتے ہیں تو اس کا خمیازہ اقلیتوں کو ہی اٹھانا پڑیگا۔

(مضمون نگار شموگہ سے شائع ہونے والے اُردو روزنامہ آج کا انقلاب کے ایڈیٹر ہیں)

ایک نظر اس پر بھی

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...

بینگلورو میں وارنٹ کے بغیر اے پی سی آر نیشنل سکریٹری ندیم خان کو گرفتار کرنے کی کوشش ۔اے پی سی آر سمیت پی یو سی ایل نے کیا ایف آئی آر خارج کرنے کا مطالبہ

حقوق انسانی کے معروف جہد کار اور ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سوِل رائٹس (اے پی سی آر) کے نیشنل جنرل سیکریٹری ندیم خان کو دہلی پولیس کی طرف سے  بینگلورو میں ہراساں کرنے اور کسی وارنٹ کے بغیر انہیں گرفتار کرنے کی  کوشش کی گئی جس کے خلاف بینگلورو سمپیگے ہلّی پولیس اسٹیشن میں شکایت ...

کرناٹک کی گرہ لکشمی یوجنا: خواتین کے معاشی استحکام کے لیے اہم قدم

   کرناٹک حکومت نے خواتین کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کے لیے گرہ لکشمی یوجنا کا آغاز کیا ہے، جو ملک بھر میں چلائی جانے والی مختلف اسکیموں کی ایک اور کڑی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد غریب خواتین کو مالی امداد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کی مالی حالت کو بہتر بنا سکیں اور خود ...

سرکاری اسکیموں پر قائم رہیں گے: کرناٹک کے وزیر پر میشور کا اعلان

 کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پر میشور نے حالیہ تنازعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس ایم ایل اے ایچ آر گویپا کی جانب سے گارنٹی اسکیموں کو چھوڑنے کے مشورے پر پارٹی نے اپنی وضاحت پیش کی ہے۔ گویپا کے بیان پر ہنگامہ آرائی کے درمیان، وزیر داخلہ نے کہا کہ ایم ایل اے نے صرف اپنی ذاتی ...

بو مئی نے ضمنی انتخابات کے نتائج کو حکومت کے مینڈیٹ سے الگ قرار دیا

سابق وزیر اعلیٰ اور ایم پی بسواراج بو مئی نے کہا کہ حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج ریاستی حکومت کے حق میں کسی بھی طرح کا مینڈیٹ ثابت نہیں ہوتے۔ منگل کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں ترقی کا عمل سست ہو چکا ہے اور یہاں تک کہ حکمراں جماعت کے ممبران اسمبلی بھی ...

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...

کرناٹک ضمنی انتخابات: مسلم ووٹ کا پیغام، کانگریس کے لیے عمل کا وقت۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک کے تین اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں مسلمانوں کی یکطرفہ حمایت نے کانگریس کو زبردست سیاسی برتری دی۔ مسلم کمیونٹی، جو ریاست کی کل آبادی کا 13 فیصد ہیں، نے ان انتخابات میں اپنی یکجہتی ظاہر کی، اور اب یہ کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے اعتماد کا بھرپور احترام ...

کرناٹک میں نکاح ناموں کا مسئلہ:   عدلیہ، حکومت اور برادری کی کشمکش۔۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک ہائی کورٹ نے حالیہ معاملے میں ریاستی وقف بورڈ کو نکاح نامے جاری کرنے کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک اہم قانونی اور سماجی بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف مسلم برادری کے شرعی و قانونی معاملات پر اثرانداز ہو سکتا ہے بلکہ حکومت اور عدلیہ کے دائرہ کار پر بھی سوالات ...

"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور ...

شیر میسور: علم و تحقیق کے شیدائی...یوم پیدائش پر خراج تحسین....از: شاہد صدیقی علیگ

شیر میسور ٹیپو سلطان فتح علی خان کی حیات کا جائزہ لیں تو ان کی بہادری، غیر معمولی شجاعت، مضبوط ارادے، ذہانت اور دور اندیشی کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی میں مہارت نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ادب دوستی، شعر و سخن سے دلچسپی اور علمی ذوق بھی ان کے کردار کی اہم خصوصیات کے طور ...

کرناٹک میں وقف زمین کا تنازعہ :حقوق کی بازیابی یا سیاسی مفادات کی بھینٹ؟۔۔۔۔۔ از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف زمینوں کا تنازعہ حالیہ دنوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر طبقات کو بھی بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ زمینیں، جو وقف کی امانت ہیں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، اب حکومتی مداخلت، سیاسی دعوؤں، اور مقامی کسانوں کے ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...