بھٹکل بلدیہ دکانوں کو تحویل میں لینے کے خلاف خودسوزی سے ہلاک ہونے والے شخص کا بے بس اورغم سے نڈھال خاندان
بھٹکل 19؍ستمبر (ایس او نیوز)زندگی کا سہارا کہلانے لائق ایک چھوٹی سی دکان کو بھٹکل بلدیہ کی طرف سے تحویل میں لیے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بلدیہ کی عمارت میں ہی گھس کر اپنے آپ کو آگ لگا کر ہلاک ہونے والے رامچندرا نائک اسارکیری کے گھر میں اس وقت قبرستان کا سناٹا چھایا ہوا ہے۔اپنے چار بچوں میں سے ایک بیٹے کو کھودینے کے غم میں رامچندرا کی ماں مادیوی نائک نے بستر سے پیٹھ لگالی ہے اوروہ غم اور صدمے سے باہر نکل نہیں پارہی ہے ۔
رامچندرا نائک صرف چھٹی جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے بڑے بھائی وینکٹیش نائک کے ساتھ گھر کی ذمہ داریاں سنبھالنے میں لگ گیا تھا۔ گزشتہ ۱۷ سال سے وہ بلدیہ کے ایک معمولی کرایے والے باکڑے میں ناریل پانی، گنے کا رس ، پان بیڑی وغیرہ فروخت کر کے گزارا کررہا تھا۔لیکن گزشتہ سال بلدیہ والوں نے اچانک دکانیں نیلام کرنے کا اقدام کیا۔نیلامی میں شرکت کرنے اور بڑی بولی لگاکر دکانیں حاصل کرنے کی دوڑ جب لگ گئی تو یہ دونوں بھائی دیگر کچھ دکانداروں کی طرح نیلامی میں شرکت نہیں کرپائے۔ اس طرح ان43دکانوں میں رامچندرا اور اس کے بھائی کا باکڑا بھی شامل تھاجس پر نیلامی کے بعد قانونی طور پر انہیں اپنے حق سے دستبردار ہونا تھا۔
مہلوک رامچندر انائک کے بھائی وینکٹیش اور منجو ناتھ نائک نے ہم سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ :" بلدیہ کی جانب سے ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ اور یہی ہمارے بھائی کی ہلاکت کا سبب ہے ۔ یہ خودکشی نہیں بلکہ منصوبہ بند قتل ہے ۔"ان کا کہنا ہے کہ" بلدیہ والے صبح 5بجے چوروں کی طرح دکانیں خالی کروانے کے لئے آنے کی وجہ سے ہمارے بھائی نے خودکشی کی ہے۔ ہر کام صبح 10بجے کے بعد شروع کرنے والے یہ لوگ ہماری دکانوں میں چوروں کی طرح اس وقت گھس آئے ہیں جبکہ وہاں کوئی موجود نہیں تھا۔اپنی آنکھوں کے سامنے ہی اپنی طرح دیگر34دکانداروں کی زندگی کا سہارا چھن جانے کا منظر دیکھنے اور برداشت کرنے کی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے اس نے اپنی جان قربان کردی ہے۔"
رمچندرا کے بھائی یہ سوال کررہے ہیں کہ جب وہ اپنے آپ پر کیروسین انڈیل کرخودکشی کرنے پر آمادہ ہوگیا تھا تو اس وقت افسران اور پولیس کیا کررہی تھی؟ وہ لوگ اپنی آنکھوں کے سامنے اسے جلتا اور مرتا ہوا دیکھتے رہ گئے۔ہمارے ایک بھائی نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر اسے بچانے کی کوشش کی۔بھٹکل سے علاج کے لئے منی پال لے جاتے ہوئے وہ ہم سے بات چیت کرتارہا اور یہ کہتا رہا کہ: "میری زندگی ختم ہورہی ہے تو کوئی بات نہیں ، کم ازکم باقی 34دکانداروں کو ان کی زندگی کا سہارا تو انہیں مل جائے ۔یہ میری زندگی کی آخری خواہش ہے کہ بلدیہ دیگر 34دکانداروں کوان کی دکانیں دوبارہ کرایے پر انہیں کو فراہم کرے"۔
انہوں نے میڈیا کی معرفت ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں ہماری بھائی کی زندگی کی قیمت روپے پیسوں کی شکل میں نہیں چاہیے۔ہمارے بھائی کی آخری خواہش کے مطابق ہمیں انصاف چاہیے۔
پس منظر: گزشتہ ہفتے ہی دکانوں کو اپنی تحویل میں لینے کے لیے آئے ہوئے افسر کو دکانداروں اور عوام کے ہجوم نے گھیر لیا تھا اور انہیں اپنی کارروائی انجام دینے سے باز رکھاتھا۔ اس موقع پر دکانداروں کو پانچ دنوں کی مہلت دی گئی تھی۔ اس کے بعد جب دوبارہ صبح 4.30بجے دکانیں اپنے قبضے میں لینے کے لئے بلدیہ والے نکلے اور کچھ دکانوں پر تالا لگادیاتو رامچندرا نے اپنی دکان میں موجود کیروسین کا کین اور ناریل چھیلنے والا کوئیتا لے کر بلدیہ دفتر میں پہنچ گیا۔جب وہاں پر موجود کچھ لوگوں نے اسے روکنے کی کوشش کی تو اس نے ان کو دھمکایا اور ان کے سامنے ہی کیروسین اپنے جسم پر انڈیل کرآگ لگالی۔اس کی خبر ملتے ہی اس کا بھائی آگ بجھانے کے لئے دوڑ پڑا مگر تب تک جسم کا بڑا حصہ بری طرح جل چکا تھا۔
بلدیہ نے گزشتہ سال20 اگست2016کو اپنی 150دکانوں کو تحویل میں لیے بغیر ان میں سے 102دکانوں کی نیلامی کردی تھی۔اس نیلامی میں حصہ لیتے ہوئے کچھ دکانداروں نے بڑھے ہوئے کرایے پر دکانیں حاصل کرلی ہیں۔کچھ دکاندار نیلامی میں دکان حاصل ہونے کے باوجود حد سے زیادہ کرایہ ہونے کی وجہ سے دکانوں کا اگریمنٹ کرنہیں پائے۔ کچھ دکانداروں نے اگریمنٹ کرکے اپنی دکانیں بچالیں۔ اسی دن یہ باتیں بھی گردش کررہی تھیں کہ جس انداز میں نیلامی ہوئی ہے وہ غلط طریقہ ہے۔
سازش جو ناکام ہوئی : ایک طرف بلدیہ کی دکانیں خالی کروانے کی مہم کے پس منظر میں اپنی روزی روٹی چھن جانے کے خدشے سے پریشان رامچندرا نائک نے خود سوزی کرکے اسپتال میں دم توڑ دیا۔دوسری طرف عوام کا کہنا ہے کہ بھٹکل کے کچھ سیاسی مفاد پرستوں نے اس کا سیاسی فائد ہ اٹھانے اور رامچندرا کی چتا سے اٹھنے والی آگ سے اپنے ہاتھ تاپنے کا منصوبہ بنالیاہے۔اس واقعے کو ہندو مسلم فساد میں بدلنے کی پوری کوشش ہوئی۔لیکن پولیس کی دور اندیشی اور مستعدی کے ساتھ کارروائی سے یہ سلسلہ آگے بڑھ نہیں پایا۔پولیس کے سامنے ہی بلدیہ کی عمارت پر سنگ باری کرنے والے گروہ نے پولیس افسران پربھی حملہ کیا ہے۔اس تعلق سے پولیس اسٹیشن میں شکایات بھی درج ہوئی ہیں۔ اس پس منظر میں عوام کا کہنا ہے کہ ہجوم کے اندر رہ کر سنگ باری کرنے والے یہ لوگ کسی بھی طرح سے اقتدار پر قبضہ جمانے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔