بھٹکل ۲ / جنوری (ایس او نیوز) انٹرنیٹ اور ملٹی پلیکس میں سنیما بینی آج کے دور کا مقبول عام فیشن ہو گیا ہے جس کی وجہ سے پرانے زمانے کے سنگل اسکرین والے تھیٹر میں سنیما کے شائقین نے رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ بھٹکل تعلقہ کے تمام پرانے تھیٹر یکے بعد دیگرے بند ہوتے چلے گئے اور اب سنیما گھروں میں فلم دیکھنے کی خواہش رکھنے والوں کو ہوناوراور بیندور کا رخ کرنا ہوگا۔
بھٹکل میں اگر سنیما گھروں کی تاریخ کی بات کریں تو یہاں کا پہلا تھیٹر " پریم ٹاکیز" تھا ۔ جو آج سے پون صدی قبل بستی روڈ پر وہاں قائم تھا جہاں آج الکوثر گرلز کالج (سابقہ شمس اسکول) قائم ہے ۔ دراصل پریم ٹاکیز کے کھنڈرات خرید کر ادارہ تربیت اخوان نے شمس اسکول کا روپ دیا تھا ۔
بھٹکل کی دوسرا مشہور ترین تھیٹر ہنومان مندرکے پاس موجود لکشمی ٹاکیزتھا۔ یہ شہر و اطراف کا بہت ہی مقبول ترین تھیٹر تھا ۔ اس ٹاکیز کو بند ہوئے ایک عرصہ ہوگیا اور اب اس جگہ ایک بہت بڑی سوپرمارکیٹ کی تعمیر ہو رہی ہے۔
شہر کا ایک اور بہت ہی مشہور تھیٹر پشپانجلی ٹاکیزتھا جو زیادہ جدید طرزپرتھا اور بالکل نئی فلمیں یہاں نمائش کے لئے پیش ہوتی تھیں ۔ اب یہ تھیٹر بھی بند ہوگیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ بھٹکل میں اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے مسلمان فلم بینی کے لئے تھیٹر میں جانے سے گریز کرتے ہیں اور عام لوگ بھی موبائل پر فلمیں دیکھنے کے عادی ہوگئے ہیں۔ اس لئے بھٹکل کے تھیٹر مالکان کو بھاری خسارے کا سامنا ہو رہا تھا۔ لہذا یہ تھیٹر بند کر دئے گئے ہیں۔
کچھ یہی حال مرڈیشور کے وجیا تھیٹر کا بھی ہے جسے اب لاڈجنگ میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔ شیرالی کے وینکٹیش تھیٹر پر بھی مستقل تالا لگ گیا ہے۔ اس طرح بھٹکل تعلقہ میں پرانے سنیما گھروں کا قصہ اب شہر کی تاریخ کا گم شدہ باب بن چکا ہے۔