کورونا کی تیسری لہر کو لے کر ریاستی ماہرین کمیٹی نے ریاستی حکومت کو سونپی سفارشی رپورٹ : وائرس شدت اختیار کرنےپر 3لاکھ بچے متاثر ہونے کا خدشہ
کاروار:23؍جون(ایس اؤ نیوز)اگلے 6سے 8ہفتوں میں ملک میں کورونا کی تیسری لہر شروع ہونےکے متعلق ماہرین نےمتنبہ کرنے کے بعد ریاستی حکومت نے ڈاکٹر دیوی شٹی کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دی تھی کہ تیسری لہر کو روکنے کے لئے کس طرح کے اقدامات کی ضرورت ہے، جس پر کاروائی کرتے ہوئے ڈاکٹر دیوی شٹی کی قیادت والی ماہرین کی کمیٹی نے اپنی سفارشات ریاستی حکومت کو سونپی ہیں۔ رپورٹ میں کیا کچھ کہاگیا ہے اس کی جھلکیاں اس طرح ہیں۔
بچے گھروالوں سےہی وائر س میں مبتلا ہونے کا زیادہ خدشہ ہے۔ بچے سوپر اسپرئیڈر نہیں ہیں، بچے کووڈ وارئیرس نہیں ہیں، فی الحال بچے وائرس میں مبتلا ہوبھی جاتےہیں تو کوئی زیادہ نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ بچو ں کی شرح اموات بھی بہت کم ہے۔ ان سب کے باوجود چندایک پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہونگی۔
ڈاکٹروں کی اہم سفارشات : 1000بچوں پر ایک ڈاکٹر ہو۔ علاقائی سطح پر بچوں کے اسپتال ہوں۔ بچوں کو علاج کرنے کے لئے ڈاکٹروں کو تربیت دیں۔ بچے سوپر اسپرائیڈ نہیں ہیں۔ بچوں کو مقوی غذائیں مہیا کریں ۔ گھر گھر دودھ پہنچائیں۔ اسپتال کی آکسیجن بیڈوں کو آئی سی یو میں منتقل کریں۔ |
مرکزی حکومت کے فیصلہ کا انتظار کئے بغیر ریاستی حکومت اپنے فیصلے لے اورا س کے نفاذ کی کوشش کرے۔ جس کے لئے کووڈ کئیر سنٹروں کی شروعات کرے۔ علاقائی سطح پر اسپتالوں کو تیار رکھیں۔ کووڈ کئیر سنٹر وں میں بچوں کی نگرانی کےلئے والدین ساتھ میں رہیں۔ بچوں کا علاج کرنے والے ماہر اطفال ڈاکٹروں کی کمی ہے، ریاست میں رجسٹرڈ کردہ صرف 3000بچوں کے ڈاکٹرس ہیں، ریاست میں 0-18سال کی 2.38فی صد آبادی ہے، جس میں سے 1فی صد بچے وائر س میں مبتلا ہوسکتےہیں۔ وائرس شدت اختیار کرتاہے تو 3لاکھ معاملات ہوسکتےہیں۔ میانہ روی رہی توکیسوں کی تعداد 1.50لاکھ ہوسکتی ہے اوردھیمی رفتار رہی تو 50ہزار سے ایک لاکھ تک کیس ہونگے ۔
ریاست کی حالیہ شرح دیکھیں تو 6000بچوں پر ایک بچوں کا ڈاکٹر ہے، حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ 1000ہزار بچوں پر ایک ڈاکٹر ہو۔ اس سلسلے میں بچوں کے علاج کرنے کےلئے ڈاکٹروں کو تربیت شروع کرنی ہے۔ ڈاکٹروں کے لئے 7-15دنوں کا کراش کورس شروع کرتےہوئے انہیں علاج دینے کےلئے تیار کرنا ہے۔ اسپتالوں میں موجود آکسیجن بیڈوں کو وینٹی لیٹر میں منتقل کرناہے۔ 5000بچوں کے لئے آئی سی یو کی تیاری کرنی ہے۔ سنٹینل سروے کےلئے حکم جاری کریں۔ یعنی ضلع میں موجود ایک پرائیویٹ اسپتال اور ایک سرکاری اسپتال کو علاج کے لئے آنے والے بچوں میں سے کتنے بچے وائرس میں مبتلا ہوسکتے ہیں اس کی جانکاری لیں۔ بچوں کو مقوی غذا دینی لازمی ہے جس کےلئے گھر گھر دودھ پہنچانا ضروری ہے۔ خیال رہےکہ بچوں کو گھروالوں سےہی وائرس پھیل سکتاہے۔ اسی لئے ابتدائی طورپر قابو پانے کےلئے بزرگ و معمر حضرات کو زیادہ ویکسن لگانے کے لئے ماہرین کی کمیٹی نے سفارش کی ہے۔